تحریر: رانا اعجاز حسین پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کبھی ترقی نہ کرپائے، اسی وجہ سے آئے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واویلہ کیا جاتا رہتا ہے، کبھی پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو کبھی ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں، کبھی بھارتی خفیہ ایجنسی RAW کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کیا جاتا ہے۔ کہیں پاکستان کے حصے کے پانی کا حق سلب کیا جاتا ہے تو کہیں بے انتہاء پانی چھوڑ کر پاکستان کے ذرعی علاقوں کو ڈبو دیا جاتا ہے۔
پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی ظاہری بیانات اور درپردہ کاروائیاں قابل شرم ہیں اقوام متحدہ کو ان کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سیاست دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔
بھارت کی جانب سے حالیہ بیانات کے بعد بھارتی حکومت کی منافقت ، پاکستان دشمنی اور پاکستان کی ترقی کی راہ میںحائل ہونا، اقتصادی راہداری کی مخالفت کرنا، اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بدامنی پیدا کرنامذید عیاں ہوجاتا ہے۔ ایک دشمن سے اس سے زیادہ توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے! مگر بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عظائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کررہا ہے۔
Nawaz Sharif
وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے بھارتی سیاسی قیادت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو محفوظ اور خوشحال ملک بنانے کے لیے چاہے جو قیمت ادا کرنا پڑے کریں گے ،اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان مخالف کسی بھی سرگرمی کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہم سب کو مل کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا پڑے گا۔”
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو را کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت مل گئے ہیں۔ پاکستان جو خود دہشت گردی کا شکار ہے اور دہشت گردوں سے جنگ لڑ رہا ہے، کسی اور ملک میں دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جبکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج پاکستان میںجہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”سمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرماہوتی ہیں۔
سقوط ڈھاکہ کے پیچھے بھی بھارتی ہاتھ تھا اس کا اظہار بھارتی وزیر اعظم ازخود کر چکے ہیں۔ بھارت ہمیشہ ہی سے اس خوش فہمی میں مبتلارہا ہے کہ یہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اپنے زیرتسلط رکھ کر اپنی چوہدراہٹ قائم کرلے گا، اسی گھمنڈاور غرورمیں مبتلاطاقت سے نشے میں پاگل ہوتے بھارت نے اپنے جنگی جنون میں مذیدسبقت لے جانے کے لئے 11اور 13مئی1998کواسی پکھران کے صحرا میں ایک مرتبہ پھر 5ایٹمی تجربات کرکے یہ ثابت کرناچاہاکہ اب مکمل طور پر خطے میں بھارت کی بالادستی قائم ہوگئی ہے ۔ مگر ایسانہیں ہواجیساکہ بھارت سوچ رہاتھااور اپنے جنگی جنون میں مبتلاہونے کے بعد کررہاتھا، بالآخر28مئی 1998کے مبارک دن پاکستان نے بھی اپنی بقاء و سا لمیت اور خودمختاری کے خاطر چاغی کے مقام پراپنے کامیاب ایٹمی تجربات کے نتیجے میں وطن عزیزپاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر بنا دیا اورہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں،عسکری قیادت اور عوام کا غرور خاک میں ملادیا۔ اب ایک بار پھر بھارت پر جنگی جنون سوار ہے اور اپنے اسی جنگی جنون کے خاطر وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیاسے جدیدجنگی ہتھیارخریدبھی رہاہے اور خود بھی بناکر بیچ رہا ہے۔
بھارت جہاں خطہ میں توازن کے بیگاڑ کا بارث بن رہا ہے وہیں پاکستان کی ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی اور محفوظ پاکستان اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔گذشتہ دنوں جنگی جنون میں مبتلاموجودہ بھارتی حکومت کے وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عائدکرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی آمیزلہجے میں کہا تھا کہ ”اگرپاکستان اپنی فلاح چاہتاہے تو بھارت کے معاملات میں مداخلت کا سلسلہ ترک کردے” تاہم اس موقع پر انتہاکو پہنچے ہوئے جنگی جنون میں مبتلابھارتی وزیرداخلہ نے کہاکہ” ہم نے ہمیشہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ” جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دوستی نبھانا تو درکنار بھارت نے کبھی صدق دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا ہے۔
India
ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کو محض مذاق رات سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ آج پاکستان کا شمار دنیاکی ان عظیم ایٹمی طاقتوں میں ہوتاہے جس کا بھارت کبھی گما ن بھی نہیں کرسکتا، آج اگر پاکستان چاہئے تو ایک پل بھی نہ لگے کہ بھارت کا جنگی جنون اور اس کی پاکستان کو دھمکانے والی ساری گیڈربھبکیاں سب خاک ہوجائیں مگر پاکستان ایسانہیں چاہتاہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس جو ایٹمی صلاحیت ہے اس کے سامنے تو بھارتی ایٹم بم کی حیثیت تو شب برات اور دیوالی میں چلائے جانے والے بچوں کے پٹاخوں جتنی ہے۔
پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی سب کچھ برداشت کررہاہے ، بھارت کو چاہیے کہ پاکستانی علاقوں سے دراندازی اور اپنی ایجنسیوں کے ایماء پر بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں فوری طور پر مکمل بند کردے ورنہ وہ یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ہے، اگر اس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو بھارت کو خطے میں اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا۔
پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور پاکستان کے عوام نہ کسی طرح سے کمزور ہیں نہ ہی بزدل، اگر بھارت کی جانب سے کسی جارحیت کا سوچا بھی گیاتو اسے ایسی فاش شکست دی جائے گی جوکہ رہتی دنیا تک مثال ہوگی۔ پاکستان اپنی بقاء اور سا لمیت کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی قطعاً دریغ نہیں کرے گا۔اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کی پاکستان میں دراندازی اور اقتصادی ترقی کی راہ میں مداخلت کا نوٹس لے۔
Rana Aijaz
تحریر: رانا اعجاز حسین ای میل:[email protected] رابطہ نمبر:0300-9230033