نئی دلی (جیوڈیسک) پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر بھارت نے اس ملاقات پر آمادگی ظاہر کی تھی، تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے اس آمادگی کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اس ملاقات کی منسوخی کا اعلان کر دیا۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی کی وجہ ’بھارتی فوجیوں کے بہمیانہ‘ قتل میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عناصر کا ملوث ہونا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات کو منسوخ کرنے کی ایک وجہ پاکستان میں بیس ایسے ڈاک ٹکٹوں کا اجرا بھی ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔ تاہم رواں ہفتے متنازعہ علاقے کشمیر میں ایک بھارتی سرحدی محافظ کی مسخ شدہ لاش ملی تھی۔ جمعے کے روز تین پولیس اہلکاروں کی لاشیں بھی ملی تھیں، جنہیں اغوا کیا گیا تھا۔
بھارت کا الزام ہے کہ اس کے زیرانتظام کشمیر میں متعدد باغی گروپوں کو پاکستانی تعاون حاصل ہے۔
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی بھوٹان میں حاصل ہے اور اس برس کے پریس فریڈم انڈکس میں بھوٹان 94 ویں نمبر پر رہا ہے۔ گزشتہ برس کے انڈکس میں بھوٹان 84 ویں نمبر پر تھا۔
حال ہی میں پاکستان میں کشمیری عسکری کمانڈر برہان وانی کے حوالے سے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔ جولائی 2016ء میں برہان وانی کو بھارتی سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد کشمیر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ کی سطح کی ملاقات پر آمادگی کے بعد یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ جنوبی ایشیا کی ان دونوں ہم سایہ ریاستوں کے درمیان ایک طویل عرصے سے پیدا تعلقات میں کشیدگی میں کسی حد تک کمی آ سکے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی اس مجوزہ ملاقات کا خیرمقدم کیا تھا۔