تحریر: عبدالرزاق کشمیریوں پر ظلم وستم کی داستان رقم کرنے والا سفاک ، درندہ صفت ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں ذلت، رسوائی اور بے بسی کا روپ دھار کر نہ صرف اپنی جگ ہنسائی کروا رہا ہے بلکہ ہندوستان کا عالمی سطح پر حلیہ بگاڑنے میں بھی مصروف ہے ۔ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا لباس پہنانے کے شوق میں ہندوستانی وزیر اعظم اپنی پگڑی ہی داغ دار کروا بیٹھا ہے ۔کشمیریوں کی جذبہ حریت کی خوشبو کو قید کرنے کی غرض سے ہندوستان نے پاکستان سے تصادم کی جو روش اختیار کی اس مہم جوئی میں اسے منہ کی کھانی پڑی ۔ ایک طرف سرجیکل اسٹرائیک کا شوشہ چھوڑنے کی بنا پر ہندوستانی فوج رسوا ہوئی تو دوسری جانب پاکستانی فوج کے بروقت اور موثر وار نے ہندوستانی پراپیگنڈے کے غبارے سے بھی ہوا نکال دی اور پاکستان کے مضبوط دفاع کی جھلک پوری دنیا کو نظر آ گئی ۔
مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے ضمن میں رواں دنوں حکومتی کوششیں بھی قابل تعریف اور نمایاں حیثیت کی حامل رہیں بالخصوص میاں نواز شریف کی اقوام متحدہ کے فورم پر جاندار تقریر نے عالمی رہنماوں کی توجہ اس دیرینہ حل طلب مسلہ کی جانب مبذول کروائی ۔تعصب کا طوفان ، مسلمانوں سے نفرت کا علمبردار اور مکروہ عزائم کا حامل جنونی ہندو وزیراعظم نریند رمودی کشمیریوں پر روا رکھی گئی تمام ترچیرہ دستیوں کے باوجود تحریک آزادی کی خوشبو کو محدود رکھنے میں یکسر ناکام رہا بلکہ اب تو اس جدوجہدآزادی کے گیت پوری دنیا میں گائے جا رہے ہیں ۔
Indian Army
البتہ یہ بات میرے فہم سے بالا ہے کہ ہندوستان آخر چاہتا کیا ہے ۔ اگر تو وہ ایشیا کا چوہدری بن کر پاکستان سمیت اس خطہ میں واقع ممالک پر رعب جمانا چاہتا ہے انہیں اپنا غلام بنانا چاہتا ہے تو یہ سوچ دیوانے کا خواب ہی نہیں بلکہ پست ذہنیت کی بھی غماز ہے ۔ہندوستان کو پوری آنکھیں کھول کر اس بات کا ادراک کر لینا چاہیے کہ پاکستان کی فوج ہندوستان کی فوج سے حد درجہ بہتر ہے ۔ پاکستان کا دفاع ہندوستانی دفاع سے کہیں زیادہ مضبوط ہے ۔ پاکستانی قوم ہندوستانی قوم کی نسبت بلند درجہ قوت ایمانی کے زیور سے آراستہ ہے ۔یہ قوم وہ قوم ہے جو عام حالات میں یکجا ہو نہ ہو بیرونی یلغار کی صورت میں سیسہ پلائی دیوار بن کر ناقابل تسخیر قوم کے پیکر میں ڈھل جاتی ہے ۔
مودی تم نے جو نگر نگر کی خاک چھان کر اور سازشوں و ریشہ دیوانیوں کے سبق پڑھ کر پاکستان کے امیج کو دھچکا لگانے کی کوشش کی ہے اس میں بھی تم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور تم پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے اور نیچا دکھانے کے کھیل میں بھی چاروں شانے چت ہو گئے ہو ۔ اور اب نوبت گیدڑ بھبکیوں تک پہنچ گئی ہے اور خوف زدہ اتنے ہو کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کرکٹ کا میلہ سجانے سے بھی کنی کترا رہے ہو اور متعصب اس قدر ہو کہ آئی سی سی کو درخواست کرتے ہو کہ عالمی مقابلوں میں پاکستان اور ہندوستان کو علیحدہ علیحدہ پول میں رکھا جائے ۔ مودی صاحب یہ شرمناک صورتحال ہے ۔ ایک بلند قامت سیاسی رہنما کو اس قسم کے اور آبی جارحیت جیسے عزائم زیب نہیں دیتے ۔ اب بھی ہوش کے ناخن لو اور سدھر جاو ۔ ابھی تو صرف پاکستان میں تمہارے پتلے کو جوتے لگائے جا رہے ہیں اور اسے جلایا جا رہا ہے جبکہ اگر تمہاری عاقبت نااندیشی پر مبنی کرتوتوں کا تسلسل یونہی برقرار رہا تو مذکورہ عمل ہندوستان میں بھی دہرایا جا سکتا ہے اور پھرکہاں منہ چھپاتے پھرو گے۔ اب بھی وقت ہے کشمیریوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ بندکر دو ۔ مسلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے پاکستان سے جامع مذاکرات کی میز سجاو اور کشمیریوں کی حسب منشا اس مسلہ کا مستقل حل ڈھونڈو۔
Kashmir Freedom Movement
دوسری جانب حقیقت حال یہ ہے کہ تحریک آزادی کشمیر جدوجہد کے اعتبار سے ایک ایسا رخ اختیار کر چکی ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا قطعی مشکل نہیں ہے کہ کشمیری اپنی منزل کے حصول کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں ۔ خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ حکومت پاکستان اور عوام پاکستا ن بھی یکسو ہو کر کشمیری حریت پسند جانبازوں کی ہمت بندھا رہے ہیں ۔ میاں نواز شریف نے مسلہ کشمیر کو جس موثر انداز میں عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی سعی کی ہے وہ عمل قابل صد تحسین ہے ۔ اب چند اہم ملکوں کی بااثر شخصیات کی جانب سے مسلہ کشمیر پر تشویش سے متعلق بیانات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں اور اس سلسلہ میں ہندوستان پر دباو کی صورتحال بھی کسی حد تک جنم لے چکی ہے ۔ یہی فرسٹریشن ہے جس کے تناظر میں ہندوستان بارڈر پر کشیدگی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے تاکہ کشمیر پر زیادہ فوکس نہ ہو سکے ۔لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے کچھ عالمی طاقتیں مسلہ کشمیر پر اپنی آنکھیں دانستہ طور پر بند کیے ہوے ہیں جن میں بالخصوص امریکہ سر فہرست ہے ۔ اپنے ملک میں جانوروں اور پرندوں کے حقوق تک کی نگہبانی کے دعویدار امریکہ کو مظلوم کشمیریوں کی پکار کیوں سنائی نہیں دیتی۔
اس سے یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ انسانیت کا دم بھرنے والا یہ طاقت ور ملک انسانیت کے حوالے سے دھرے معیار کا حامل ہے ۔ مسلمانوں کے لیے اس کی اقدار کچھ اور ہیں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے لیے اس کی اقدار کا پیمانہ کچھ اور ہے ۔ اسی رویہ کی بدولت ہی دہشت گردی نے جنم لیا ہے اور مسلسل اس عمل میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ امریکہ بخوبی جانتا ہے کہ کشمیر کی جدوجہد کس نہج پر پہنچ چکی ہے ۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ہندوستان طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کے حقوق مسخ کرنے پر مسلسل عمل پیرا ہے ۔ ان چشم کشا حقائق کے باوجود وہ اس مسلہ پر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار نہیں ۔اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ وہ ہندوستان کا پشت پناہ ہے اور جنوبی ایشیا میں ہندوستان کو چائنا کے مقابل کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ اسی مقصد کے پیش نظر وہ ہندوستان سے گاہے گاہے دفاعی نوعیت کے معاہدے کرتا رہتا ہے ۔ ان تمام حقیقتوں کے باوجود مودی سرکار کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اب کشمیریوں کی آزادی کو مذید سلب نہیں کیا جا سکتا ۔ کشمیری جان و مال کی پرواہ کیے بغیر میدان عمل میں کود چکے ہیں اور وہ ہر قیمت پر آزادی حاصل کر کے رہیں گے ۔حکومت پاکستان بھی داد کی حق دار ہے کیونکہ وہ بھی فیصلہ کر چکی ہے کہ کشمیریوں کا ہر سطح پر بھرپور ساتھ دیا جائے گا اور ان کی خوب حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔اس اہم موقع پر اپوزیشن جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ کسی بھی ایسے عمل سے پرہیز کریں جس سے مسلہ کشمیر پس پشت چلا جائے اور معمولی قسم کے واقعات میڈیا کی زینت بن جائیں۔