اسلام آباد (جیوڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت جانتا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف بہت اقدامات کئے ہیں، باربار دہشت گردی کا ذکر کرکے بھارت کشمیر پر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارتی رہنمائوں پر واضح کر دیا کہ کشیدگی کے ماحول میں ترقی کیسے ہوگی۔
دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اعلامیے کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں پاکستان کا موقف تھا کہ افغان معاملے پر متوازن سوچ اپنائی جائے ،اشرف غنی کا بیان قابل مذمت ہے۔
مشیر خارجہ نے تنائو کے باوجود بھارتی دورے کو اچھا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے دوران جس سے بھی ملاقات کی، سب نے پاکستان کی آمد کو اچھاکہا ،دراصل کسی ملک پر الزام تراشی سے امن نہیں آسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی دورے میں کسی بڑے بریک تھرو کی امید نہیں تھی۔
مشیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت میں سیکورٹی کا معاملہ عجیب تھا ،ہوٹل میںکسی کو بھی آنے جانے یا بات چیت کی اجازت نہیں دی گئی، بھارتی میڈیا نے دہشتگردی کے تناظر میں پاکستان پر دباؤ ڈالنےکی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران نریندر مودی،ارن جیٹلی،اجیت دوول اور دیگر کیساتھ سائیڈلائن پربات ہوئی جبکہ ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات سود مند رہی ، جواد ظریف سے ٹاپی گیس منصوبے پر گفتگو کی۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ ایل او سی پر کشیدگی کے باوجود ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کی، افغانستان میں امن اوراستحکام دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا مقصد تھا کہ دو طرفہ تعلقات افغانستان پر اثر انداز نہ ہوں۔
مشیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھی دہشتگردی کا سامنا ہے، افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت کشیدہ ہے، دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان صدر پر واضح کیا کہ سرحد پر موثر انتظام بھی ضروری ہے، انہیں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے، دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے۔