امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کہا ہے کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی اور گولہ باری کر کے اور بلوچستان کے حالات خراب کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ حکومت طالبان سے اگر بامعنی مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو اس سے قبل ان کو پالیسی پیپر دے ایک ہی سانس میں مذاکرات اور گولی اور بندوق کی بات کرنا مناسب نہیں۔
کراچی ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ داخلی معاملات میں امریکا اور بھارت کی مداخلت مسائل کو پیچیدہ تر بنا دیتی ہے۔ سید منورحسن نے کہاکہ بھارت وزیراعظم نوازشریف کی کمزوری سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے بھارت سے مذاکرات باوقار پراعتماد اور اپنے ایجنڈے کے مطابق کئے جائیں تو مفید ہوسکتے ہیں ہم اسے مسلسل مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں۔
ایم ایف این قرار دے رہے ہیں لیکن بھارت کے لب ولہجے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سید منورحسن نے کہاکہ ڈیموں کی تعمیر پر تجاویز کے حوالے سے وزیراعظم کو قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے اورجن پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے ان کو عملی جامع پہنانے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل سیکورٹی کونسل کے قیام کے بعد مراحل میں اور پہلے اجلاس میں جو صورتحال سامنے آئی ہے وہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے کافی ہے۔
سید منورحسن نے کہاکہ ہم اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ طالبان وضاحت کریں کہ وہ ہم سے کس قسم کی ضمانت چاہتے ہیں۔ سید منور حسن نے کہا کہ 2014 میں اگر واقعی امریکا کابل سے واپس جارہا ہے تو حکومت پاکستان نے اس حوالے سے کیا تیاری کی ہے کہیں کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ افغانستان میں بھارت کی دخل اندازی پاکستان کیلئے بہت خطرناک ہے یہ بات تو یقینی ہے کہ افغانستان میں طالبان تو بھارت سے خود ہی نمٹ لیں گے۔