بھارت میں غربت اور اسلحہ کی دوڑ

Weapon

Weapon

تحریر : مہر بشارت صدیقی
یہ ہے بھارت جہاں کی عوام کے لئے بیت الخلاء تو نہیں بن سکتے لیکن انکی حفاظت کے لئے اسرائیل کے ساتھ اسلحے کے سودے کئے جا رہے ہیں۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کی ایک نئی نویلی دلہن پریانکا بھارتی اس وقت سسرالی گھر چھوڑ کر اپنے میکے چلی گئی، جب اسے یہ پتہ چلا کہ رفع حاجت کے لیے اسے کھلے کھیتوں میں جانا پڑے گا۔وشنو پور کے علاوہ چند ہی دنوں میں یہ ڈرامہ قریبی دیہات میں بھی مشہور ہو گیا۔ دونوں خاندانوں کے بڑوں نے لڑکی کو سسرال واپس جانے کے لیے بہت سمجھایا لیکن لڑکی کا کہنا تھا کہ کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانا اس کے لیے انتہائی شرمناک بات ہے۔اس کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد ایک فلاحی تنظیم نے اس بھارتی دلہن کے لیے ایک بیت الخلاء کی تعمیر کا ارادہ کیا اور اب بڑھی ہی دھوم دھام سے اس لیٹرین کا افتتاح کیا گیا۔

افتتاحی تقریب میں دلہن نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر دلہن پریانکا بھارتی کا کہنا تھا، ”میری ضد تھی کہ میں اْس گھر میں نہیں رہ سکتی، جہاں مجھے ڈر لگا رہے کہ لوگ مجھے رفاہ حاجت کے وقت دیکھ سکتے ہیں۔”پریانکا بھارتی کے اس احتجاج کو بھارت کی بڑی فلاحی تنظیموں میں شمار ہونے والی آرگنائزیشن سْلبھ نے قابل تعریف قرار دیا ہے۔ بیت الخلاء کے افتتاح کے موقع پر اس تنظیم کی طرف سے دلہن کو دو لاکھ روپے کا انعام بھی دیا گیا ہے۔ بھارت کے دیہی ترقی کے وزیر جے رام رمیش نے حال ہی میں کہا تھا، ”یہ شرم کی بات ہے کہ 60 سے 70 فیصد عورتیں بیت الخلاء نہ ہونے کی وجہ سے کھلی جگہوں پر رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے مطابق بھارت کے تقریبا 131 ملین خاندانوں کے پاس اپنے احاطے میں لیٹرین کی سہولت نہیں ہے۔ آٹھ ملین کے قریب بھارتی ‘پبلک بیت الخلائ’ استعمال کرتے ہیں جبکہ 123 ملین افراد رفع حاجت کے لیے کھلی جگہوں یا پھر کھیتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ہندو قوم پرست جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے حکومت سنبھالتے ہی بھارتی جنگی جنون میں تیزی آگئی ہے اور اسی سلسلے میں بھارت نے امریکی میزائل شکن دفاعی سسٹم کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی دفاعی نظام خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے امریکہ کی جانب سے اینٹی ٹینک میزائل سسٹم ‘جیولائن’ کو خریدنے کی پیشکش کی تھی تاہم بھارتی حکومت نے اسے مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی میزائل شکن دفاعی نظام ‘اسپائیک’ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی ڈیفنس ایکوزیشن کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل سے معاہدے کے تحت کم از کم 8 ہزار اسپائک میزائل اور 300 لاؤنچرز خریدے جائیں گے جن کی کل مالیت 5 کروڑ 25 لاکھ ڈالر یا 32 ارب روپے ہوگی۔اسرائیلی ساختہ یہ دفاعی نظام اسپائک ایک ایسا میزائل شکن دفاعی نظام ہے جو دشمن کی جانب سے فائر کئے گئے میزائل کو ٹارگٹ ہٹ کرنے سے قبل ہی مار گراتا ہے اسے اسرائیلی رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹم نے تیار کیا گیا ہے جو امریکی دفاعی نظام جیولائن سے بہتر ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے پروکیورمنٹ پینل کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس معاہدے کے راستے میں تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کیا جائے کیونکہ نیشنل سیکورٹی بھارتی حکومت کا مرکزی نقطہ ہے۔امریکی سیکریٹر ی دفاع چیک ہیگل نے بھارتی وزیر اعظم کے امریکی دورے کے دوران انہیں ‘جیولائن’ کی خریداری کی پیشکش کی تھی سے بھارت کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے تاہم امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی بھارت سے اس نظام کو خریدنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں کیونکہ یہ امریکہ اور بھارت کے درمیان گہرے دفاعی تعلقات کا حصہ ہے۔

America And India

America And India

بھارتی حکومت نے 13 ارب ڈالر کے دفاعی منصوبوں کی بھی منظوری دے دی ہے جس کے ذریعے بھارتی دفاع کو جدید بنایا جائے گا جبکہ ان منصوبوں میں مقامی دفاعی انڈسٹریز کو بھی جدید بنانا شامل ہے۔ بی جے پی کی حکومت کو ابھی قائم ہوئے پانچ ماہ ہوئے ہیں لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی چاہتے ہیں کہ بھارت کی دفاعی اخراجات کے راستے میں تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ بھارتی دفاع کو مضبوط کیا جاسکے۔ مودی اْس ملک کے وزیر اعظم ہیں جس نے27اکتوبر1947کو دو قومی نظریہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی فوجی قوت کے بل بوتے پر ریاست جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا اور پھر لاکھوں قابض فورسز نے جموں کشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضہ کو جاری رکھنے کے لئے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں کیں اور جدوجہد آزادی کو دبانے کی آڑ میں نہتے لوگوں پر ظلم و جبر کے پہاڈ توڈ دئیے۔مودی اْس ملک کے وزیر اعظم ہیں جس کے حکمرانوں ، سیاستدانوں ،پالیسی سازوں اور فوجی اداروں نے جموں کشمیر کے مسلمانوں کو زیر و زبر کرنے، اْن کے تہذیب و تمدن کو غیر اسلامی رنگ میں بدلنے اور اْنہیں اپنا غلام بنائے رکھنے کے لئے مکر و فریب کاری ،قتل و غارت گری،خواتین کی عزت ریزی،ا ملاک کی تباہی و بربادی اور انسانی قدروں کی پامالی کو ہر سطح پر جاری رکھا۔

نریندر مودی کے ہاتھ گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے پاک خون سے رنگے ہوئے ہیں اور آج تک کسی ادارے یا بھارتی قانون نے اْسے نہتے لوگوں کا خون بہانے کے جرم میں سزا نہ دی بلکہ سزا کے بجائے مودی بھارت کا وزیر اعظم بن گیا۔اگر بھارت اپنے جنگی جنون سے باز نہ آیا تو خطہ تیسری عالمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے، بھارت مسئلہ کشمیر پر پاکستانی پیشکش پر پیش رفت کرے،بھارت کی طرف سے بڑی مقدار میں اسلحہ کی درآمد اور غیر ملکی کمپنیوں کو پیداوار کی دعوت خطے کیلئے خطرے سے خالی نہیں،پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی حالیہ خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدہ ہے اور کسی بھی ایسے لائحہ عمل کیلئے تیار ہے جو کشمیریوں کیلئے قابل قبول ہو، تاہم پاکستان کی مذاکرات کی خواہش اور مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کو کمزوری سمجھا گیا۔ بھارت بیسیوں اربوں ڈالر اسلحہ سازی اور آتشیں مواد کی درآمد کی بجائے ایک ارب سے زائد عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے تو جنوبی ایشیاء میں خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، بھارت اسلحہ کی دوڑ میں جس قدر جنونیت کا شکار ہو چکا ہے اس کا انجام تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں، بھارت کی جانب سے جدید روایتی اسلحہ کے حصول سے خطہ میں ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کا آغاز ہوگا۔

اکیسویں صدی میںبھی بھارت کے عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، خصوصی طور پر بھارتی عوام تو فٹ پاتھ پر سونے پر مجبور ہیں، بھارت کے عوام کی خواہش ہے کہ اسلحہ خریدنے کی بجائے قومی وسائل کا استعمال عوامی فلاح کیلئے کیا جائے۔ دنیا میں بدترین غریب عوام کے لحاظ سے بھارت تیسرے نمبر پر ہے، غربت کا چیمپئن ہونے پر بھی فخر کرتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت کے علم بردار بھارت میں جہاں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کی پامالی کے آئے دن واقعات رونما ہوتے ہیں وہیں اس کا عکس ایک حکومت سروے میں بھی واضح ہوا ہے۔سروے میں انکشاف ہوا ہے میں بھارت میں بسنے والے مختلف مذاہب میں مسلمانوں کا معیار زندگی سب سے کم ہے اورمسلمانوں میں فی شخص کی اوسط آمدنی صرف 32.66 روپے روزانہ ہے۔ سکھوں کا معیار زندگی اوسطا 55.30 روپے فی شخص آمدنی کے ساتھ سب سے بلند، عیسائیوں کا 51.43 روپے کے ساتھ دوسرے جب کہ ہندؤں کا 37.50 روپے تیسرے نمبر پر ہے۔ماہانہ اخراجات کے حوالے سے بھی عیسائی اوسطا 1659 روپے اخراجات کے ساتھ سب سے آگے جب کہ مسلمان 980روپے فی شخص کے ساتھ سب سے پیچھے ہیں۔

Mehar Basharat

Mehar Basharat

تحریر : مہر بشارت صدیقی