تحریر:مہر بشارت صدیقی بنگلہ دیش کے دورے پر گئے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی۔ انہوں نے یہ بات اس تقریب کے دوران کہی جس میں سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو بنگلہ دیش کے قیام میں ‘فعال کردار’ ادا کرنے اور دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط بنانے پر ‘بنگلہ دیش لبریشن وار آنر’ سے نوازا گیا۔ نریندر مودی نے واجپائی کیلئے یہ اعزاز بنگلہ دیشی صدر عبدالحمید کے ہاتھوں وصول کیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس موقع پر کہا کہ جب بنگلہ دیش کیلئے لڑائی لڑنے والے بنگلہ دیشی اپنا خون بہا رہے تھے، تو بھارتی بھی انکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کر رہے تھے۔ اسطرح انہوں نے بنگلہ دیش بنانے کا خواب پورا کرنے میں مدد کی۔
بنگلہ دیش نے پاکستان توڑنے اور غیرمستحکم کرنے کے اعتراف میں سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو فرینڈرز آف بنگلہ دیش لبریشن وار ایوارڈ دیا ہے جو موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک تقریب میں وصول کیا۔ مودی کی جانب سے اس ایوارڈ کی وصولی سے ثابت ہوگیا ہے کہ سقوط مشرقی پاکستان بھارت کی سازش تھی اور ”را” نے مکتی باہنی کے علیحدگی پسندوں کی مدد کی تھی۔1971ء میں بھارت کی ”را” نے پاکستان کو توڑنے اور غیر مستحکم کرنے کی سازش کی تھی۔ اس سے قبل بھی 2012ء میں بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کی سازش میں اندرا گاندھی کو فرینڈز آف بنگلہ دیش لبریشن وار ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے جسے بھارتی کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی نے وصول کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے پاکستان توڑنے پر سابق بھارتی فوجیوں کو تاریخی اسناد دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی میں خطاب کے دوران 63 منٹ کی تقریرنریندر مودی نے کم از کم 4 مواقع پر پاکستان کا نام لیا۔ انہوں نے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آئے دن بھارت کو ڈسٹرب کرکے بھارت کے نام میں دم کر دیتا ہے۔ وہ دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا ہے، دہشت گردوں کوبھرتی کرتا ہے۔ پاکستان نے بنگلہ دیش میں بھارتی وزیر اعظم کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کا بیان بھارت کے منفی رویہ کو ثابت کرتا ہے ، عالمی برادری مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت کا نوٹس لے۔ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی نے بھارتی وزیر اعظم کے سقوط ڈھاکہ کے حوالہ سے اعتراف پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے بنگلہ دیشں میں بیان دے کر پاکستانی مؤقف کی تصدیق کر دی۔ نریندر مودی کی جانب سے دو طرفہ تعلقات کو پریشانی قرار دینا بدقسمتی ہے۔
بھار
India
ت ہمسایہ ممالک کے امور میں مداخلت کرتا ہے اور اس پر فخر بھی کرتا ہے۔ نریندر مودی کا بنگلادیش میں بیان بھارت کے منفی رویئے کا عکاس ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی اور یہ بھارت کا وطیرہ ہے۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کے اعتراف کے خلاف تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میںجمعہ کوملک گیر سطح پر یوم احتجاج منایا جائے گا ۔ پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاںنکالی جائیں گی۔تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں پر مشتمل نظریہ پاکستان رابطہ کونسل بھی تشکیل دی جارہی ہے ۔ 16جون کو ایوان اقبال میں ایک بڑے سیمینار کا انعقادکیاجائے گا۔ حکومت پاکستان پر دبائو بڑھایا جائے گا کہ وہ بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرے اور اس مسئلہ کو فی الفور اقوام متحدہ میںلیجایاجائے۔بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے دہشت گردی کے اعتراف کا جواب پاکستان کے منتخب وزیر اعظم کو دینا چاہیے۔ دفاع پاکستان کے مسئلہ پر اختلافات اور سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس پر خاموشی اختیار کرنا درست نہیں۔ حکومت، جماعتوں اور عوام سمیت ہر طبقہ کو متحدہونا چاہیے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ایک حصہ کو الگ کرنے کی خاطر باقاعدہ فوج داخل کرنے کے اعتراف کے بعد بھی دوستانہ تعلقات جیسی پالیسی اختیار نہیں کرنی چاہیے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے پہلے ان کے وزیر دفاع اور وزیرخارجہ کے بیانات بھی پاکستان دشمنی پر مشتمل تھے۔ جب پاک چین راہداری کا منصوبہ سامنے آیا تو اسے انڈیا کی جانب سے ناقابل برداشت قرار دیا گیا۔ اسی طرح بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں تخریب کاری و دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ مودی نے دورہ بنگلہ دیش کے دوران ڈھاکہ میں واجپائی کا ایوارڈ وصول کرتے وقت جو باتیں کیں انہیںکسی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔
Modi
بھارتی وزیر اعظم نے اعلانیہ طور پر یہ بات قبول کی ہے کہ مشرقی پاکستان بنانے میں انڈیا کا بہت بڑا کردار تھا۔اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی سطح پرقرار دی گئی دہشت گردی کا جرم قبول کیا ہے۔ اگر تلہ سازش سے مشرقی پاکستان میں فوج داخل کرنے تک ہر واقعہ میں بھارت ملوث تھا۔ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کے بیانات بہت کمزور ہیں۔ مودی کے دورہ کے دوران جس طرح جنرل اروڑہ کے سامنے پاکستانی فوج کے ہتھیار ڈالنے کی تصویر پیش کی گئی اور انڈین جرنیل کو فاتح کی حیثیت سے دکھا گیا اس سے ہر محب وطن پاکستانی سخت تکلیف محسوس کر رہا ہے۔ہندوستانی وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں ہم نے بھرپور کردار ادا کیا تھااور پاکستان کو دولخت کرنے کی اس تحریک میں وہ بھی شریک تھے’ یہ باتیں ہر صورت ناقابل برداشت ہیں۔ لوک سبھا میں سابق وزیر اعظم اندراگاندھی نے کہا تھا کہ ہم نے مشرقی پاکستان کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔
اس کا مطلب تھا کہ وہ باقی ماندہ پاکستان کیلئے بھی وہ خطرناک عزائم رکھتا ہے۔بلوچستان میں انڈیا مشرقی پاکستان کی طرح سازشیں کر رہا ہے۔ پاکستان کو میدان جنگ بنایاجارہا ہے۔ بنگلہ دیش بنانے کے اعتراف کا مسئلہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیاجائے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اس حوالہ سے اچھی باتیں کی ہیں لیکن سینٹ اور قومی اسمبلی میںرسمی قراردادیںکافی نہیںہیں اس مسئلہ کو فوری طور پراقوام متحدہ لیجانا چاہیے۔ بھارت پاکستان کے خلاف الزام تراشیاںکرتا ہے لیکن سرحد پار دہشت گردی کی بنیاد اس نے خود رکھی ہے جس کا اعتراف اس کے وزیر اعظم نے کیا ہے۔بھارتی جارحیت کی بنیاد پر پاکستان کے کسی حصہ کو الگ کرنا ہرگز قبول نہیں کرنا چاہیے تھا۔ آج پھر اسی تحریک کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے ہر موقع پر پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔وزیر اعظم کو بھی خاموش نہیں رہناچاہیے۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل میں تمام جماعتوں کو شامل کریں گے۔بنگلہ دیش میںجن لوگوںنے اپنے آپ کو پاکستانی کہا ان کے حقوق غصب کئے گئے۔ ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ اس مسئلہ پر حکومت کی کوتاہیاں واضح ہیں۔وہ لوگ پاکستانی ہیں اور یہاںرہنا چاہتے ہیں ۔ حکومت کو ان کے حقوق کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔