”مودی۔۔۔۔یا۔۔۔۔موذی

Narandra Modi

Narandra Modi

تحریر: مجید احمد جائی

بھارت کا وزیراعظم مودی جب حلف اٹھا رہا تھا تو پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف خصوصی طور پر شریک تھے۔ پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے، مبارک باد دی گئی۔میاں محمد نواز شریف نے پاک دوستی کا ہاتھ بڑھایا، لیکن ہاتھ ہی بڑھا کوئی پیش رفت ہوئی نہ ہونی تھی۔خیال تھا کہ مودی مذکرات کی طرف پیش رفت کرے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم ہو گی۔لیکن یہ بات ذہن سے کیسے اتر گئی کہ مودی ہندو ہے اور بھارت میں ہندو انتہا پرست کی سرپرستی کرتا ہے۔ ہندونے مسلمان کو کبھی برداشت نہیں کیا۔اس ہندو مسلم تنازعات کی بنا پر، دو قومی نظریہ پر پاکستان معرض وجود میں آیا۔ تقسیم پاک و ہند کے وقت بھی لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا اور آج بھی وہی سلسلہ جاری ہے۔اس کی زندہ مثال جموںو کشمیر ہے، جہاں مسلمانوں پر آئے روز ظلم ہو تا ہے اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی بھی جاری و ساری ہے۔

میاں محمد نواز شریف چاہتے تھے کہ پاک بھارت تعلقات اچھے ہوں ۔اسی سوچ کی بنا پر ہر بار دوستی کا ہاتھ بھی بڑھاتے ہیں۔لیکن شاید انھیں خبر نہیں تھی کہ مودی ۔۔۔پاکستان کے لئے موذی بن جائے گااور اپنے اندر مسلمانوں کے خلاف جو زہر رکھتا ہے اُگل دے گا۔جب سے مودی حکومت میں آیا ہے پاکستان کے لئے خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔دوغلا پالیسی کا شہنشاہ مودی پاکستان کے لئے موذی بنتا جا رہا ہے۔یہاںظلم کرکے اقوام متحدہ میں جا کر مگر مچھ کے آنسو بہاتا ہے۔

ہمارے پیارے آقا حضر ت محمد ۖ نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرمایادیا تھا کہ یہودی کے ساتھ کبھی دوستی نہ کرنا،یہودی کبھی تمھارا دوست نہیں ہوسکتا۔لیکن کیا کریں ہم اپنے پیارے آقا ۖ کے فرمان کو بھولا بیٹھے ہیں اواسی وجہ سے رسوابھی ہو رہے ہیں۔دشمن روز نئی نئی چالاکیاں کر رہا ہے ،اوراپنے ہتکھنڈے استعمال کر رہا ہے ،ہمارے پانی پر قبضہ کر چکا ہے اور بلوچستان بلکہ پاکستان پر قبضہ کرنے کے خواب آنکھوں میں لیے ہوئے ہے۔مسئلہ مقبوضہ جموں و کشمیر پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے چلا آرہا ہے۔مسلمانوں کی عزتوں کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔خون ریزی کا بازار گرم ہے۔لاکھوں مسلمانوں کو شہیدکر چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔

بھارت کو روس ،امریکہ کی اندرونی سپوٹ حاصل ہے اور یہ اسی کی آڑ میں پاکستان کے خلاف شازشیں کر تا رہتا ہے۔بھارت کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جس سے پاکستان کی بدنامی ہو۔لیکن سمجھ سے بالا تر ہے کہ آج تک پاکستا ن خاموشی کا لبادہ کیوں اوڑھے ہوئے ہے۔بھارت ہمارے دریائوں پر غیر قانونی ڈیم تعمیر کر کے پانی پر قابض ہو گیا اور ہم آواز بلند نہ کر سکے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی کی اورہم تماشا دیکھتے رہ گئے۔پورا سال پانی پر قابض رہتا ہے اور جب پانی اس کی ضروریات سے زیادہ ہو جاتا ہے تب اس کا منہ پاکستان کی طرف موڑ دیتا ہے ۔یہی پانی پاکستان کے کئی دیہات،گائوں،کھیت ویران کر دیتا ہے۔جہاں پاکستان کو اربوں کا نقصان برداشت کر نا پڑتا ہے وہاں قیمتی جانوں کی قربانی بھی دینی پڑتی ہے۔

Pakistan

Pakistan

غور طلب بات تو یہ ہے حکومت آج بھی ان سے ہمدردیاں جتا رہی ہے۔عوام کی بات کی جائے تو بیچاری عوام ان کے رنگ میں رنگین ہو چلی ہے۔اپنے کلچر، تہذیب کو بھول کر یہودیت کے کلچر کو اپنا ئے ہوئے ہے۔ لباس، رہن سہن، شادی بیاہ کوئی بھی ایسی رسم نہیں جس میں یہودیت کا رنگ سمایا ہوا نہ ہو۔سچ تو یہ ہے آج ہر گھر میں انڈیا ناچ رہا ہے۔انڈیا گانے ہر کسی کے لبوں پر رہتے ہیں۔ہمارے سینمائوں پر بھارتی فلمیں شوق سے دیکھی جاتی ہے اور تو اور ہمارے فنکار بھارت میں جاکر پاکستان کے کلچر کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔نوٹوں کی خاطر ضمیر تک فروخت کر دیتے ہیں۔وینا ملک،میرا ،اب عمائمہ ملک نے جو گل کھلائے ہیں سب کے سامنے ہیں۔ملک کی بدنامی ہر سوں ہو رہی ہے۔یہ لوگ ایسے پھرتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔

بھبھارت اپنے مشن میں کامیاب ہو رہا ہے۔ہماری نس نس میں اپنی ثقافت سمانا چاہتا ہے۔اپنا کلچر اپنی تہذیب لانا چاہتا ہے اور ہم بھی ڈھٹائی سے ان کے گن گا رہے ہیں۔اگر یہی حال رہا تو ایک دن بھارت ہم پر قابض ہو جائے گا۔ہم ہاتھ مسلتے رہ جائے گے۔یہ مودی ۔۔۔۔موذی تو بن چکا کہیں اپنے اند ر کے زہر سے ہماری نسلیں ہی نہ تباہ کر دے۔بھارت کے ہتکھنڈوں کو روکنا ہو گا۔

جس طرح ہماری فوج بہادر اورجذبوں سے سر شار ہے عین اسی طرح پاکستان کے ہر فرد کو بہادر بننا ہو گا۔ہر فر د کو اپنا کردار ادا کر نا ہو گا۔یہودیت کی رسموں سے نجات حاصل کر نی ہوگی۔دین اسلام نے جو راہیں ہمیں دکھائی ہیں ان پر ثابت قدم رہنا ہوگا۔افسوس ہم جو بھٹک چکے ہیں،ان راستوں سے لوٹا ہو گا۔اس راستے پر چلنا ہو گا جس راستے پر اللہ تعالیٰ نے انعام و اکرام عطا فرمائے ہیں۔

آپس کی تمام کدوتیں،تما م نفرتیں بھول کر یک جان ہو کر صر ف اور صرف ملک کے لئے اور دین اسلام کی خاطر اپنا کردا ر ادا کرنا ہوگا۔روزاول سے یہود ی ہمارا دشمن ہے اور رہے گا۔یہودئوں میں دوستی کے جراثیم ہے ہی نہیں۔اب وقت برباد کیے بغیر ان کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا جس پر عمل پیرا ہو کر ان کو نیست ونابود کر سکیں۔دشمن اپنی شازشیں بھول کر جنگلوں میںپاگلوں کی طرح ڈوڑتا پھرے۔مودی کو ناکام کرنا ہوگا۔مودی کی موذی بیماری سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ایسا تب ہوگا جب ہم یک جان ،ایک قلب ہو کر ملک کی فلاح و بہبود کے لئے کردار ادا کر سکیں گے۔

Abdul Majeed Ahmed

Abdul Majeed Ahmed

تحریر: مجید احمد جائی
majeed.ahmed2011@gmail.com