بھارت میں قید پاکستانی خاتون نزہت جہاں نرمل چھایا سے رہا ہو گئی

Prison

Prison

کراچی (جیوڈیسک) کراچی محمد رفیق مانگٹ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز لکھتا ہے کہبھارتی شہری سے شادی کرنے والی قیدی پاکستانی خاتون نزہت جہاں کو نرمل چھایا سے رہا کردیا گیا اور اب وہ اپنے خاندان کے ساتھ عید منا سکے گی۔ دہلی ہائی کورٹ نے نرمل چھایا سے نزہت کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ فعل ہے کہ نزہت جہاں کو اپنے خاوند،بیٹوں اور پوتوں سے دور کرکے بھکاریوں کی جگہ پر تنہائی میں رکھا جائے۔

تین ماہ قبل زبردستی خاندان سے جدا کرکے ویزا قوانین کی خلاف ورزی پرانہیں جیل کی سز اہوئی،سزا پوری ہونے کے بعد اسے اسے علیحدہ بھکاریوں کی جگہ نرمل چھایا میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ نزہت جہاں کو فوری رہا کیا جائے۔ دہلی ہائی کورٹ بنچ کے سربراہ جسٹس کیلاش گمبھیر کا کہنا ہے کہ جب نزہت اپنی طویل المدتی ویزا کے لئے اقدامات اٹھا رہی تھی تو اسے بھکاریوں کے گھر میں تنہائی اورحراست میں رکھنے کاکوئی جواز نہیں ملتا۔

رہائی کاحکم دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ فعل ہے کہ اسے اپنے شوہر، بچوں اور پوتوں سے دور رکھا جائے اور بالخصوص عید کی خوشی کے موقع پر،اس طرح ہم بھی اس ظلم میں شامل ہو جائیں گے۔ عدالت نے مرکز کے وکیل کو حکم دیتے ہوئے کہ نزہت جہاں کے طویل مدت ویزا کی درخواست پر تین ہفتے کے اندر اندرفیصلہ کیا جائے۔

بھارتی اخبارانڈین ایکسپریس کے مطابق رواں برس مئی میں بھارت کی ایک سیشن عدالت نے پاکستانی خاتون نزہت جہاں کو ملک بدری کا حکم دیا تھا، 1985 میں نزہت جہاں دہلی میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پزیر رہی، عدالت نے ایک ہفتہ کی سزا سنائی اور تہاڑ جیل بھیج دیا اس وقت سے وہ بھکاریوں کی جگہ نرمل چھایا میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہی تھی۔

گزشتہ روز نزہت کے شوہر گلفام نے دہلی ہائی کورٹ سے ان کی کی رہائی کے لئے رجوع کیا ہے۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ جب تک شہریت کے درخواست پرعمل جاری ہے نزہت کو نرمل چھا یا سے رہا کیا جائے اور خاندان کے ساتھ رہنے دیا جائے۔ جسٹس کیلاش گمبھیر اور جسٹس اندرمیت پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ بنچ کے سامنے نزہت جہاں کے وکیل این ڈی پنچولی نے یہ موقف اختیار کیا کہ انہوں نے غیر ملکی ایکٹ کے تحت ایک بانڈ جمع کرا دیا ہے۔

لہذا عدالت نزہت کو اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پزیر ہونیکی اجازت دے۔دلائل دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے اور وہ بچوں اور پوتوں کے ہوتے ہوئے بھکاریوں کے گھر میں اکیلے رہ رہی ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ عدالت نزہت کی حالت زار کو ایک ہمدردانہ نقطہ نظر سے لے رہی ہے اور حکومتی وکیل سے وضاحت طلب کی ہے کہ اسے نرمل چھایا میں کیوں رکھا گیا۔

عدالت نے حکومتی وکیل سے بدھ کو جواب طلب کیا تھا کہ کیا وہ خاندان والوں کے ساتھ عید منا سکتی ہے۔عدالت نے حکومت کو دو دن کا وقت دیا تھا کہ وہ اپناجواب دے تاکہ نزہت ممکنہ طور پر گھر عید کر سکے اور آج عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے گھر والوں کے ساتھ عید گزارنے کا حکم دیا۔رپورٹ کے مطابق پرانا دہلی میں کالا مسجد میں ایک کارڈ پرنٹنگ کی دکان میں کام کرنے والے نزہت کے شوہر گلفام کا کہنا تھا کہ اسے نرمل چھایا میں چند منٹ ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

1983 میں گلفام نے پاکستان میں شادی کی، دو سال بعد نزہت بھارت آگئی جہاں 1985میں طویل مدتی ویزا مل گیا۔ 1988 میں ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی تجدید ہوئی 1994 میں پھر تجدید کی درخواست دی۔ پاکستان ہائی کمیشن نے انہیں بھارتی شہریت کی درخواست دینے کے لئے کہا اور پھر 1996 میں انہوں نے درخواست دی۔اس کی درخواست اس وقت سے زیر غور ہے۔