بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ خالصتانی سرگرمیوں سے متعلق جو تنبیہی مکتوب گردش کر رہا ہے وہ اس نے نہیں جاری کیا۔ بھارتی حکام کو شبہ ہے کہ اس جعلی خط کی گردش میں پاکستانی ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
بھارت نے 14 دسمبر منگل کے روز کہا کہ خالصتان اور مبینہ سکھ شدت پسندوں کی سرگرمیوں سے متعلق وزارت خارجہ کی جانب سے جو ایک تنبیہی مکتوب وائرل ہو رہا ہے وہ اس نے کبھی نہیں جاری کیا اور یہ اس کے نام پر ایک جعلی خط ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ سے منسوب ایک مکتوب گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں مبینہ طور پر سکھ انتہا پسندوں کی طرف سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی بات کی گئی تھی۔ حکام کے مطابق یہ خط آٹھ نومبر کو جاری کیا گیا تھا اور کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا جا رہا ہے۔
بھارتی ریاست پنجاب میں سکھ مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے اور اس سے وابستہ کئی تنظیمیں سکھوں کے لیے بھارت سے علیحدہ ایک الگ ریاست ‘خالصتان’ کے لیے مہم چلاتی رہی ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں اس حوالے سے کافی الرٹ ہیں اور حکومت وقتاً فوقتاً اس حوالے سے بیان بھی دیتی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ مذکرہ خط اس نے جاری نہیں کیا۔
خط میں کیا ہے؟ اس خط میں بنیاد پرست سکھوں کی طرف سے لاحق خطرات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ان سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تفصیل سے بات چیت کی گئی ہے۔ اس میں مبینہ سکھ انتہا پسندوں کی طرف اٹھائے جانے والے اقدام کے بارے متنبہ کرتے ہوئے ان سے کیسے نمٹا جائے ان اقدامات کے حوالے سے تفصیل شامل ہے۔
گزشتہ ماہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سکھوں کی ممنوعہ تنظیم ‘سکھ فار جسٹس’ سے وابستہ لوگ نئی دہلی میں پارلیمان کا محاصرہ کر کے اس پر خالصتانی پرچم لہرا سکتے ہیں۔
خفیہ ایجنسیوں کے حکام نے اس کے لیے الرٹ جاری کرتے ہوئے دہلی پولیس اور دیگر محکموں کے کو چوکس رہنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ اس سلسلے میں پارلیمان کے آس پاس کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارتی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ الرٹ اس وقت جاری کیا گيا تھا جب سکھ فار جسٹس پارٹی کے ایک رہنما گرپتونت سنگھ پنّو نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سرمائی اجلاس کے دوران کسانوں سے پارلیمان کا محاصرہ کرنے اور اس پر خالصتانی پرچم لہرانے کی اپیل کی تھی۔ تاہم اس نے اس سلسلے میں کوئی مکتوب جاری نہیں کیا۔
پاکستان پر شک و شبہ معروف انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز نے وزارت خارجہ کے حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں اس خط میں پاکستان کے ملوث ہونے پر شک و شبے کا اظہار کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق بھارت میں کسانوں کے احتجاج کے دوران پاکستان خالصتانی عناصر کی مدد سے اس طرح کی سرگرمیوں کو ہوا دینے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
بھارت ماضی میں بھی پاکستان پر خالصتانی تحریک کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتا رہا اور اسی بنیاد پر حکام اس میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کا شبہہ ظاہر کر رہے ہیں۔ تاہم یہ امر اب بھی ایک معمّہ ہے کہ جب اس طرح کا خط آٹھ نومبر سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہا تو بھارتی حکام نے اس کی تردید اتنی تاخیر سے کیوں کی؟
خالصتانی مہم بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم چلاتے ہیں۔ سکھ فار جسٹس پارٹی کے ایک رہنما گرپتونت سنگھ پنّو بھی بیرون ملک مقیم ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک ویڈیو کال میں اعلان کیا تھا کہ اگر کوئی شخص بھارتی پارلیمان پر خالصتانی پرچم لہراتا ہے تو اسے سوا لاکھ امریکی ڈالر بطور انعام دیا جائے گا۔ گزشتہ اکتوبر میں اسی تنظیم نے ایک آن لائن ریفرنڈم کا اعلان کیا تھا، جس میں اس بات کا فیصلہ کیا جانا تھا کہ پنجاب سے ایک الگ ریاست قائم کی جائے یا نہیں۔
سکھ فار جسٹس تنظیم نے اٹھارہ برس سے زیدہ عمر کے تمام سکھوں سے اس ریفرنڈم میں ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے کی اپیل کی تھی۔