قصور (جیوڈیسک) بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں 82 ہزار کیوسک فٹ پانی کا ریلا کیکر پوسٹ پر پاکستان کی حدود میں داخل ہو گیا،ڈی سی او سید جاوید بخاری کا کہنا ہے کہ کیکر پوسٹ پر پان کی سطح 20 فٹ بلند ہو گئی۔ فیروزپور ہیڈ ورکس سے 80 ہزار کیوسک پانی کااخراج کیا جا رہا ہے۔
گنڈا سنگھ والا کے 50 سے زائد دیہات کو وارننگ جاری کر دی گئی دریائے ستلج سے ملحقہ قصبات کوٹھی فتح محمد، باقر کیا ورکنگن پور کے سیکڑوں دیہات کو بھی وارننگ جاری کر دی گئی۔رپورٹ کے مطابق بھارت کی طرف سے ایک لاکھ سترہ ہزار کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد قصور کے قریب دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا۔
دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب سے ساہیوال میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور کچے مکان گر گئے۔ جبکہ کامونکی کے قریب گزرنے والے نالہ کھوت کا پانی شہر میں داخل ہو گیا۔بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے پر قصور کی ضلعی انتظامیہ نے دریائے ستلج کے قریبی دیہات خالی کرنے کی وارننگ جاری کر دی۔ڈی سی او قصور سید جاوید بخاری کے مطابق بھارت نے ہری کے ہیڈ ورکس سے ایک لاکھ ایک ہزار 900 کیوسک پانی چھوڑا۔یہ ریلا آج قصورکے علاقے گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پہنچے گا۔
جس سے ارد گرد آبادیاں اور ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ادھر دریائے راوی ایک لاکھ ستر ہزار چھ سو ستر کیوسک ریلہ آ جانے کے باعث ساہیوال کے نواح میں سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور کچے مکان گر گئے، نالہ کھوت کا پانی کامونکی کے 500 سے زائد گھروں میں داخل ہو گیا، شہر کی گلیاں، سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں، جبکہ پانی کا ایک بڑا ریلا شہر کی جانب بڑھ رہا ہے۔