نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی حکومت نے روس سے 33 جدید ترین جنگی طیارے خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔ ان میں سے اکیس مِگ انتیس لڑاکا ہوائی جہاز اور بارہ سوخوئے فائٹر طیارے ہوں گے۔ اس روسی بھارتی ڈیل کی مالیت تقریباﹰ ڈھائی بلین ڈالر بنتی ہے۔
بھارت کے پاس روسی ساختہ انسٹھ مگ انتیس طرز کے جنگی طیارے پہلے ہی ہیں اور اکیس اسے مزید مل جائیں گے بھارت کے پاس روسی ساختہ انسٹھ مگ انتیس طرز کے جنگی طیارے پہلے ہی ہیں اور اکیس اسے مزید مل جائیں گے
نئی دہلی سے جمعرات دو جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت دفاع نے اس دفاعی معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کو چین اور پاکستان کے ساتھ ملنے والی اپنی سرحدوں کی وجہ سے جن سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، ان کے پیش نظر انڈین ایئر فورس کی تکنیکی اور عسکری صلاحیت کو مزید بہتر بنانے میں یہ ڈیل اہم کردار ادا کرے گی۔
وزارت دفاع کے مطابق نئی دہلی اور ماسکو کے مابین اس عسکری سمجھوتے کی مالیت 2.43 بلین امریکی ڈالر بنتی ہے۔ مزید یہ کہ انڈین ایئر فورس کے پاس پہلے ہی سے روس کے بنے ہوئے مِگ انتیس طرز کے 59 جنگی طیارے اور سوخوئے طرز کے 272 لڑاکا ہوائی جہاز موجود ہیں اور نئے خریدے جانے والے 33 جنگی ہوائی جہاز ملنے کے بعد بھارت کی فضائی شعبے میں دفاعی صلاحیت مزید بہتر ہو جائے گی۔
نئی دہلی میں بھارتی وزارت دفاع کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت نے مسلح افواج کے تینوں شعبوں کے لیے اندرون ملک میزائل سسٹمز کی تیاری کی منطوری بھی دے دی ہے۔
یہ میزائل سسٹم بھارتی فوج، بحریہ اور فضائیہ تینوں استعمال کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ ایسا جدید گولہ بارود بھی اندرون ملک ہی تیار کیا جائے گا، جو انڈین آرمی کے لڑاکا یونٹوں کی جنگی صلاحیتوں کو بھی مزید بہتر بنا دے گا۔
بھارت اس وقت فرانس کی طرف سے اپنے لیے رافال طرز کے 36 جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ کی ترسیل کا منتظر بھی ہے۔ نئی دہلی اور پیرس کے مابین یہ ڈیل 2016ء میں طے پائی تھی۔
اس معاہدے کے تحت نئی دہلی نے فرانس سے جو 36 رافال لڑاکا ہوائی جہاز خریدے ہیں، وہ اس وسیع تر فرانسیسی بھارتی دفاعی معاہدے کا حصہ ہوں گے، جس کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 8.8 بلین ڈالر بنتی ہے۔
نئی دہلی حکومت کو امید ہے کہ ان تین درجن رافال فائٹر طیاروں میں سے چار سے لے کر چھ ہوائی جہازوں تک کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے اواخر میں بھارتی فضائیہ کے حوالے کر دی جائے گی۔
جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت دونوں ایک دوسرے کے ہمسایہ ممالک ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں روایتی حریف بھی ہیں اور ایٹمی طاقتیں بھی۔
بھارت کا ایک اور ہمسایہ ملک چین بھی بڑی ایٹمی طاقت ہے۔ اس پس منظر میں نئی دہلی نے اپنی مسلح افواج کو جدید تر بنانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔
بھارتی مسلح افواج کے پاس زیادہ تر اسلحہ اور ہتھیار کافی پرانے اور کالعدم سوویت یونین کے دور کے ہیں۔ یہ بھی ایک اہم وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں کے تیار کنندہ ممالک اور ادارے اپنی نظریں نئی دہلی اور اس کی دفاعی سیاست پر لگائے ہوئے ہیں۔
بھارت اپنی مسلح افواج کو جدید بنانے پر اتنی زیادہ رقوم خرچ کر رہا ہے کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے یہ دوسرا سب سے بڑا ملک اب عالمی سطح پر اسلحے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک بھی بن چکا ہے۔