تحریر : ابو الہاشم ربانی 1965ء کی جنگ میں پاکستان نے اپنی قوت کا لوہا منوایاجس سے بھارت کی ساکھ کوبین الاقوامی طور پرایک زبردست دھچکا لگااسی کا انتقام لینے کے لیے انڈیا نے مشرقی پاکستان کو اپنی سرگرمیوں کامرکز بنایا۔ مشرقی پاکستان میں نفرت کے بیچ بوئے پھر ان کی آبیاری کے لیے مختلف حربے آزمانے شروع کر دیئے۔ مشرقی پاکستان کے عوام کو مغر بی پاکستان کے استحصال کا تصور دیا۔ مشرقی پاکستان کی معیشت اور تعلیم پر ہندوئوں کا قبضہ تھا۔ یہی نہیں بلکہ قومی دولت پر 80فیصد ہندو قابض تھے۔اسکولز اور کالجز کے95فیصد پر ہندوئوں کا کنٹرول تھا۔جہاں ہندواساتذہ نے بنگالی نوجوانوں کو مغربی پاکستان کے خلاف بھڑکانے میں اہم بنیادی کردار ادا کیا۔ یہی اساتذہ نصاب کے لیے جو کتب تجویز کرتے وہ نظریہ پاکستان کے خلاف مواد پر مشتمل ہوتیں۔سینکڑوں ہندوئوں کو مشرقی پاکستان میں داخل کیا گیا جنہوں نے جلسے جلوسوں میں نہ صرف نعرہ بازی کی بلکہ اکھنڈ بھارت کے نعرے لگائے۔ تعلیمی اداروں میں ہندواساتذہ کے ذریعے طلبہ کے اذہان میں مغربی پاکستان کے خلاف منفی نظریات پھلائے۔ اس تعصب، نفرت اور تنگ نظری نے مشرقی پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
انڈیا نے مشرقی پاکستان کے عوام کے دلوں میں شدید نفرتیں پیدا کر دیں ۔ انڈیا مشرقی پاکستان میں وطن دشمن تلاش کرنے میںبھی کامیاب ہوگیا اور شیخ مجیب الرحمن نے 6 نکا ت پیش کر دیے۔ عوام کی معاشی بدحالی کی وجہ سے 6نکات کو بھرپور پھیلنے کا موقعہ مل گیا۔ بھارت نے مشرقی پاکستان کی دوستی کا روپ دھارلیا اور انہیں مغربی پاکستان کے تسلط سے نام نہاد آزاد کرانے کا مژدہ بھی سنادیا۔ عوامی لیگ کوبھارت پہلے ہی شیشے میں اُتار چکا تھااس کے ساتھ ساتھ عوام کو اپنا ہم نوا بنایا۔ نومبر 1971ء کو بھارت نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے تانے بانے بنے جارہے تھے، مایوس کن اور نفرت انگیزپراپیگنڈے کے ساتھ بھارت کی دراندازیاںننگی ہورہی تھی۔ بھارت جنگ کے لیے راستے ہموار کررہا تھا۔اندرا گاندھی وزیر اعظم بھارت نے مشرقی پاکستان میں فوجی مداخلت سے قبل یورپ کے کئی ممالک اور امریکہ کا دورہ کیا۔
انسانی حقوق کے نام پر مشرقی پاکستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی مدد کی منظوری حاصل کی اور اسی آڑ میں اس نے مشرقی پاکستان پر فوجی کاروائی کی ۔ امریکہ کے صدر نکسن کو یقین دہانی کرائی کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں اسے وہاں فوجی اڈے فراہم کیے جائیں گے ۔ اندرا گاندھی نے پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے روس سے بھاری فوجی امداد حاصل کی۔ بھارت نے مشرقی پاکستان پر قبضے کی صورت میں روس کو بحری اڈا فراہم کرنے کا وعدہ کیا اس طرح انڈیا نے مشرقی بازو کاٹنے کے لیے ایک طرف بڑی طاقتوں سے جدید ترین اسلحہ لیا اور دوسری طرف عالمی سطح پر اس ” جرم” کی حمایت بھی حاصل کر لی۔
Indian Army Attack
انڈیا نے بھر پورفوجی طاقت کے ساتھ مشرقی پاکستان پر حملہ اور مغربی پاکستان کے سرحدی علاقوں پر فائرنگ شروع کردی۔ اس حملے کے ساتھ روس نے اپنی فوجیں چین کی سرحد کے ساتھ الرٹ کردیں۔ تاکہ چین پاکستان کی مدد کو نہ آسکے۔بڑی طاقتیں بشمول امریکہ پرزور مشورے دیتے رہے کہ پاکستان سخت ملٹری ایکشن کی بجائے پرامن حل کی تلاش کے لیے اقدامات کرے۔ تاکہ مزید قتل وغارت کو روکا جاسکے۔آخر کار ان بڑی طاقتوں نے یحییٰ خان کو کہا کہ وہ مشرقی پاکستان چھوڑ دیں۔ یہی وجہ تھی کہ انڈیا بڑے دھڑلے کے ساتھ مشرقی پاکستان کے بین الاقوامی بارڈر کوروند کر فوجی غاضبانہ قبضہ کر رہا تھا۔ انڈیا کا مروڑ شدت سے بڑھ رہا تھا اس کی دلیل یہ ہے کہ بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 15 جون 1971ء کو یہ اعلان کیا کہ بھارت مشرقی پاکستان کے مسئلے کا ایسا کوئی سیاسی حل قبول نہیں کرے گا جس کا نتیجہ بنگلہ دیش کی موت ہو۔اسی لیے بھارت مسلسل حالات کو بے قابو کر رہا تھا ہر طرف ہنگامے کھڑے کرنے میں اس کے ادارے مصر وف عمل تھے۔ بظاہر سارے حالات اتفاقی معلوم ہورہے تھے اصل میں یہ سب کچھ باقاعدہ پلاننگ اور منصوبہ بندی کے مطابق ہو رہا تھا۔ مارچ1971ء کے ہنگاموں کے بعد فوجی آپریشن شروع ہوا تو ہزاروں بنگالی فوراََ مشرقی پاکستان سے بھاگ کر بھارت چلے گئے۔ جہاں ہندوستان سرکار نے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا۔ بھارتی حکومت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مارچ کے ہنگاموں سے پہلے ہی ہزاروں جھونپڑیاں مغربی بنگال کی سرحد کے ساتھ ساتھ تیار کروا رکھی تھیں جہاں آنے والے بنگالی نوجوانوں کو پناہ کے بہانے رہائش مہیا کی گئی۔ یہی نوجوان مکتی باہنی کہلاتے تھے۔
مکتی باہنی گوریلا تنظیم کی تشکیل بھارتی فوج کے سابق میجر جنرل اوبین نے ملٹری اکیڈیمی میں کی۔ ابتداء میں نہ صرف اس میں بنگالی شامل تھے بلکہ انڈین افواج کے لوگ بھی شامل تھے ۔ انہوں نے ہی مکتی باہنی کے کارکنان کو گوریلا جنگ کی ٹریننگ دی۔اس گوریلا تنظیم نے اپنے ہم وطنوں اور بہاریوں کا قتل عام کرتے ہوئے دہشت گردی اور وحشت ناکی کی تاریخ رقم کی۔ ”مکتی باہنی ”جس نے پاکستان کا مشرقی بازو کاٹ کر بنگلہ دیش بنانے میں نہ صرف انڈین مقاصد کو پورا کیا بلکہ اپنے اور اپنے بھائیوں کے لہوسے انڈین دہشت گردی کو بھی سینچا۔ حالات تیزی سے بگاڑے جارہے تھے۔ پاکستانی فوج کئی محاذوں پر لڑرہی تھی جبکہ سرحدوں پر شدید دبائو تھا۔ بھارتی فوج نہ صرف مکتی باہنی کے باغیوں کو اسلحہ مہیا کر رہی تھی بلکہ ان کی نگرانی کے ساتھ ساتھ بھارتی فوجی اہلکار سادہ لباس میں ان سے زیادہ تخریبی کاروائیوں میں خود شامل تھے ۔ عمارتیںاور ذرائع مواصلات خاص طور پر ان کے نشانہ بن رہے تھے اور غیر بنگالی مسلمان تو بالکل غیر محفوظ تھے۔ ہندوستانی فوج اور مکتی با ہنی خود کارہتھیار سنبھالے بازاروں میںآزاد نہ پھرتے اورجو چاہتے کرتے۔ اتحاد پرزور دینے والوں کو ”کانٹا” سمجھا جاتا جہاںان امن پسندوں سے آمنا سامنا ہوجاتاان کا صفا یا کر دیتے تھے۔
بین الاقوامی سازشیں اصلاح کی کوششوں کو ناکام کر رہی تھیں۔ امریکی ساتواںبحری بیڑہ، چین کی مدد سب محض طفل تسلیاں تھیں۔پا کستانی فوج مسلسل 9ماہ سے برسر بیکار تھی۔16دسمبر کی وہ سیاہ صبح دلوںپرلرزہ طاری کرنے والی جسم کو چیر کر دو حصوں میں تقسیم کرنے والے اُس لمحہ کے ساتھ آہی گئی جس کے بارے میں افواہیں جاری تھیںسرنڈر سرنڈر۔ جو پاکستان کی محبت میں فدا ہو رہے تھے ان پر بجلی گر رہی تھی، آسمان ٹوٹ رہا تھا ۔ محمد پور اورمیر پور کی گلیاں لہو لہو کر دی گئی۔ سرنڈرکی خبروں کی تصدیق ہو چکی بھارتی افواج نے بنگالی فوج اور عوام میں اپنے پالتوئوں کے ذریعے ڈھاکہ پر قبضہ کرلیا ۔ 90 ہزارپا کستانیوں کو جنگی قیدی بنایا گیا پاکستان کا مشرقی بازوں کٹتے ہی پاکستان اسلامی دنیا کی سب سے بڑی مملکت کے اعزاز سے محروم ہوگیا ۔مغربی اور مشرقی پاکستان جو ایک دل و جان تھے کٹتے رہے ، جلتے رہے ، کڑتے رہے جبکہ ہندو خوش ہوتا رہا اور اپنا کام کرگیا۔بنگلہ دیش کی کامیابی پر بدحواس انڈین وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پارلمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا ”یہ کامیابی جو ہمیں حاصل ہوئی ہے یہ ہماری افواج کی نہیںبلکہ ہمارے نظریے کی کامیابی ہے ۔ ہم نے کہا تھا کہ ان کانظریہ غلط ہے اورہمارا نظریہ درست ہے۔ لیکن وہ نہ مانے اور ہم نے ثابت کر دیا کہ ان کا نظریہ غلط تھا۔ ہم نے ان کا نظریہ بحرہند میں غرق کردیا ”
Narendra Modi
کچھ عرصہ قبل ہی ہندوستانی زیر اعظم نریند مودی ڈھاکہ میں کھڑے ہوکر اپنے بچپن اور ہندوستانی قوم کے جرائم کا اقرار کرتا رہا ۔ انتا سفاک کہ جب انسانیت کٹ رہی تھی، مسلمان ذیبحہ ہورہے تھے، مشرقی پاکستان جل رہاتھا ، مکتی باہنی کے قتل عام کا سلسلہ جاری تھا، جلائو گھیرائو اور عصمتوں کی پامالی ہورہی تھی تو نریندرمودی کہتا ہے کہ وہ اس کی زندگی کے یاد گار لمحات ہیں۔ اقبالِ جرم کررہا ہے کہ مکتی باہنی اور بھارتی فوج میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا تھا۔آج ایک بار پھر ہندوبنیا پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں آن ریکارڈ ملوث ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند خود کہہ رہے ہیں ہمیں انڈیا فنڈنگ کرتا ہے۔ ٹی ٹی پی کے تانے بانے انڈیا کے ساتھ کسی سے چھپے نہیں۔ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردی اور سفاکی کرنے والے افغانستان میں انڈین کیمپوں سے تربیت اور سامان لے کر آئے جو کاروائی کے بعد واپس انہی انڈین کیمپوں میں پہنچے۔ جب پاکستانی میڈیا پر یہ ”انڈین کرتوت” نشر ہوئے تو ہم نوا امریکہ سمیت انڈیا متحرک ہوئے۔ سیکرٹری خارجہ سطح تک ”مذاق رات” کا ڈھونگ رچادیا ہمارا بھولا بھالا ”اسلام آباد” بھی وہی راگ آلاپنے لگ گیا۔ پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور کے خلاف تخریب کاری کے لیے اربوں روپے افغانستان سے ساز باز کر کے ایران سے چالبازی اور مکر و دجل کر کے گوادر سی پورٹ کے مقابلے میں چاہ بہار پورٹ بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہے کہ گوادر پورٹ ناکام ہوجائے۔
پاکستان میں دہشت گردی میں اندھا پیسہ بہا کر امن تاراج کر رکھا ہے۔ میاں نواز شریف امریکی صدر کوانڈیا کی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیر دے کر آئے ہیں کہ پاکستان میں خون خرابہ انڈیا کر وارہا ہے۔ امریکہ اپنی سرپرستی میں انڈین وزیر خارجہ کو بلا کر میاں صاحب اور سرتاج عزیز کو مجبور کرکے مذاق رات کا ٹوپی ڈرامہ کروارہا ہے ۔ مذاق رات ، مذاق رات ، اسلام آباد خوشیاں منائے گا ہندوبنیا پھر سازش کرے گا۔ نہ کبھی انڈایا مذاکرات چاہتا ہے اور نہ کرنے کا کوئی ذہن اور سوچ رکھتا ہے۔ کشمیر میں ظلم و جبر ، شہادتیں ، حریت قائدین کی نظر بندیاں حتیٰ کہ خواتین راہنما آپا جی آسیہ اندرانی بھی قید خانے میں بند ہے۔ انڈیا کے اندر مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کا جینا مشکل کر رکھا ہے ۔ طرح طرح کے الزامات لگا مسلمانوں کر شہید کردیا جاتا ہے۔بابری مسجد کی جگہ رام مندرتعمیر کرنے کی ناپاک جسارت پھر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انڈیا کو خوش کرنے کے لیے حسینہ واجد بنگلہ دیشی وزیر اعظم پاکستان کی محبت کو ” جرمِ قتل” قرار دے چکی ہے۔ آئے دن پاکستانی محبت کے جرم میںکئی بزرگ راہنما تختہ دار پر چڑھائے جاچکے ہیں۔ کئی کے لیے پھانسی گھاٹ تیار کئے جارہے ہیں۔ انڈیا کی ایک ہی ریت ہے پاکستان دشمنی جو وہ ہر صورت قائم رکھنا چاہتا ہے۔ انڈیا میں الیکشن ہو یا کشمیر میں، بنیاد پاکستانی دشمنی ہوگی۔ نریند مودی کی وزات عظمیٰ پاکستان دشمنی کا احسان ہے اور اسی دشمنی پر چل رہی ہے۔ امریکہ کی سرپرستی میں پاکستا ن سے انڈیا یہ ڈارمے کرتا رہے گا نہ کبھی مذاکرات پہلے کیے ہیں نہ آئندہ کبھی کرنے ہیں۔ خصوصاً مودی کے دور حکومت میں توقع ہی عبث ہے۔ گذارش ہے اسلام آباد ہندو کی چالوں میں وقت ضائع نہ کرے کیوں کے لاتوںکے بھوت باتوں سے نہیں ماناکرتے۔
پاکستانیوںاور بنگالیو! تمہارا اللہ رسول اور قبلہ ایک ہے۔ اللہ کی عزت و جلالت کی قسم تمہا رے مفادات، معاملات، رسوم ورواج ایک ہیں۔ آج بھی کچھ نہیں ہواایک اُمت اور ملت بن جائو۔ہندو مکار جواپنے شُودر اورردلت کو انسان ہی نہیں سمجھتا وہ تمہارا بھائی اور اعتماد والا نہیں ہو سکتا۔ آج پھر وہی جذبے ، جوش، ولولے،شعور بیدار کریں جو دل کی اتھا گہرائیوں سے نکلیں ۔ کفر کے الحاد کے معاشی اور اقتصادی نظام بکھر رہے ہیں۔ سیاسی جکڑ بندیاں ٹوٹ رہی ہیں۔ اسلام اتحاد و یکجہتی کی علامت بن کر اُبھر رہاہے ۔ اُمت مسلمہ صحیح سمت کروٹ لے رہی ہے۔ ملت کی نشاة ثانیہ کا وقت بہت قریب ہے۔ منزل دور نہیں ۔۔۔۔۔تیری صبح کا آغاز ہورہا ہے ۔ ایک بار پھر سب یہ نعرہ بلند کریں ” پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا للہ محمد رسول اللہ ”۔ پاکستان زندہ باد، اسلام پائندہ باد۔