تحریر : میر افسر امان پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریہ صاحب نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت خفیہ طور پرممبئی سے ملحقہ ریاست کرناٹک کے علاقہ چالا کیرے میں ایک ایٹمی شہر تعمیر کر رہا ہے۔ یہ علاقہ کراچی سے١٢٠٠ کلومیٹر دور ہے۔یہ خفیہ ایٹمی شہر ٩ ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے۔ بھارت اس جگہ ہائیٹروجن بم کی تیاری کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ اس میں تھرموایٹمی ہتھیار بنائے جا رہے ہیں۔٢٠٠٩ء سے ٢٠١٣ء تک وائٹ ہائوس کے کوآڈینیٹر رہنے والے ”گیری سیمور” کو دو سال پہلے یقین تھا کہ بھارت تھر مو نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری کی طرف گامزن ہے۔
جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ”رابرٹ” کو بھی اس خفیہ ایٹمی شہر کے متعلق سیاروں سے معلومات کی وجہ سے علم ہے۔ مگر یہ سارے ادارے اور لوگ چشم پوشی کی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف بھارت کے اس عمل سے اس خطے میں دفاعی توازن بگڑے گا۔عالمی برادری کو اپنی پالسیوں کے مطابق اس کا نوٹس لینا چاہیے۔نیشنل سینٹرفار میری ٹائم پالیسی ریسرچ کے تحت جاری ٣ روزہ کانفرنس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بحیرہ ہند میں بھارتی جوہری اقدامات میں اضافہ خطے کے لیے خطرناک ہے۔ دنیا کو جاننا چاہے کہ نئی دہلی کا جنگی جنون عروج پر ہے۔وہ بین الاقوامی البرعظمی بیلسٹک میزائل جس کی رینج ٥٠٠٠ کلومیٹرز تک ہے بھی بنارہا ہے۔ اس سے چین، یورپ اور دنیا کے دوسرے ملکوں کو نوٹس لینا چاہیے۔
امریکا فارن پالیسی میں اس خفیہ ایٹمی شہر کی تعمیر کو پہلے ہی دنیا کوبتا چکا ہے۔ اس خفیہ ایٹمی شہر کی تعمیر ٢٠١٢ء میں شروع کی گئی تھی جسے اس سال ٢٠١٧ء میں مکمل ہونا ہے۔امریکا جو اپنے سیٹ لائیٹ نظام سے دنیا پر رینگنے والے ہر کیڑے کو دیکھ سکتا ہے اس اتنے بڑے پروجیک کو کیسے ٹریس نہیں کر سکتا ہے۔ بس امریکا کی پالیسی چلی آرہی ہے کہ جسے اس نے نوازنا ہوتا ہے اُس کے جائز نا جائز کاموں سے صرف نظر کر تا ہے بلکہ اپنا ویٹو اختیار استعمال کرتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی بھی کرتا رہتا ہے ۔ جیسے فلسطین میں اپنی ناجائز اولاد، اسرائیل کی من مانیوں کو امریکا ہمیشہ تحفظ دیتا آیا ہے۔اب چین اور پاکستان دشمنی میںبھارت کو بھی کھلی چھٹی دی ہوئی ہے ،چاہے وہ ٥٠٠٠ کلومیٹرتک مار کرنے والے بیلسٹک میزائیل بنائے اور چاہے خفیہ ایٹمی شہر تعمیر کرے۔ چاہے عالمی ایٹمی معاہدہ سی ٹی بی ٹی کا ممبر نہ ہوتے ہوئے بھی ایٹمی سپلائیر گرپ کا ممبر بن جائے۔ صاحبو!جہاں تک بھارت اور پاکستان کے تعلوقات کا معاملہ ہے توبھارت نے شروع سے ہی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔
اسی پالیسی کے تحت اپنے ملک میں کسی بھی دہشت گردی کے واقعہ کو پاکستان سے بغیر ثبوت کے جوڑ دیتا ہے۔بھارت میں ظلم و ستم کی وجہ سے کئی علیحدگی کی تحریکیںچل رہی ہیں۔ ان تنظیموں میں سے کوئی بھی دہشت گردی کی کاروائی کسی وقت بھی کر سکتا ہے۔ بجائے اپنے ملک کے حالات درست کرے لوگوں کو آزادی دے، الٹا پاکستان کو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث کر کے دنیا کے ہر فورم پر دہشت گرد ثابت کرنے کی بھونڈی کوششیں کرتا رہا ہے۔ دوسری طرف بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ کنٹرول لائن پر بلا اشتعال بھاری اسلحہ سے فائرنگ کر کے پاکستان کے متعدد شہری شہید کر چکا ہے۔جھوٹا سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ بھی رچا چکا ہے ۔ ان حالات میں پاکستان کے اپنے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششیں ہر فورم پرناکام ہوگئیں ہیں۔
India Atomic City
اس کا ثبوت پاکستان میں ٥ روزہ بحری مشقوں میں روس،چین ،امریکا سمیت دوست ملکوں کی شرکت ہے۔ دنیا کے ٣٧ ملکوں کے بحری جنگی جہاز امن مشقوںکے لیے پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ جنگی مشقیں شروع ہو چکی ہیں۔دنیا میں پاکستان کے دوست موجود ہیں جو بحریہ کی جنگی جہازوں کی شرکت سے بھارت پر واضع ہو گیا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ بھارت سے پر امن تعلوقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس کا مظاہرہ ہمارے موجودہ وزیر اعظم صاحب نے دہشت گرد مودی کو اپنی نواسی کی شادی کے موقعہ پر بلا کے کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ کشمیر جو پاکستان کی شہ رگ ہے اس پر جارحانہ رویہ اختیار کرنے کے بجائے بھارت سے آلو پیاز کی تجارت کو ت ترجیح دی ہوئی ہے۔
بھارتی نیوی کے حاضر سروس فوجی کلبھوشن یادیو کے خلاف آج تک منہ نہیں کھولا۔ پاکستان کے خلاف بھارت کے جارحانہ رویہ کے مقابلہ میں معذرتانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ جس پر پاکستان میں ان پر سخت تنقید کی جاتی ہے۔ اس کے مقابلہ میں بنگلہ دیش میں پاکستان توڑنے میں انعام کی ایک تقریب میں دہشت گرد مودی بین الاقوامی اصولوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے اعلانیہ کہتا ہے کہ پاکستان کو بھارت نے توڑا ہے۔ بھارت کے یوم آزادی کی پریڈ کے موقعہ پر تکبر سے کہتاہے کہ مجھے پاکستان کے گلگت اور بلوچستان سے لوگ مدد کے لیے فون کال کر رہے ہیں۔ بھارت کا وزیر داخلہ کہتا ہے پہلے بھی پاکستان توڑا ہے اب اس کے مذید دس ٹکڑے کریں گے۔پورے بھارت میں سیاستدانوں اوردہشت گرد آر ایس ایس تنظیم نے پاکستان مخالف جنگی ماحول پیدا کیا ہوا ہے۔
خود پاکستان کے اندر سیکولر، لبرل اور روشن خیال طبقہ نے بھارت نواز پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔ قائد اعظم جس نے دو قومی نظریہ کے تحت پاکستان کے لیے ایک عظیم ا لشان تحریک چلا کر اس وقت دنیا میں رائج دو نظاموںیعنی، سرمایہ دارانہ سیکولر جمہوری اور کمیونسٹ شراکتی نظام کو اسلام کے پُر امن اور سلامتی کے نظام کے تحت جمہوری طریقے سے تاریخی شکست سے دور چار کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان حاصل کیا تھا۔ قائد اعظم کے مخالف سیکولر،لبرلز، روشن خیال اور قادیانی دوبارا سر اُٹھا رہے ہیں۔ مغرب کی نکالی کرتے ہوئے کچھ سیاستدان، سول سوسائٹی کی کچھ مغرب زدہ خواتین،موم بتی مافیا، مغربی فنڈڈ این جی اوز اور کچھ مغربی فنڈڈالیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے لوگ ملک کے اسلامی تشخص کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ بھارت کانام نہاد سیکولر ایجنڈا پورا کر رہے ہیں۔ اسلام بیزاری میں ان حضرات کو بھارت میں اقلیتوں، خاص کر مسلمانوں کے ساتھ برہمنوں کی زیادتیوں کو یک دم بھولے ہوئے ہیں۔ دنیا کے مختلف سروے بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کی نشان دہی کر چکے ہیں۔
کشمیر کے حالیہ مظالم کو ہی دیکھ لیں ۔ کس طرح نہتے کشمیریوں پر بیلٹ گنوں کی فائرنگ سے سیکٹڑوں کشمیریوں کو اندھا کر دیا ہے۔ اب تو امریکا نے بھی بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی داستان بیان کرنا شروع کر دی ہے۔ ان حالات میں دو قومی نظریہ کی محافظ دینی اور سیاسی جماعتوں کو پاکستان میں تحریکِ پاکستان طرز کی تحریک اُٹھانی چاہیے۔ تاکہ پاکستان میںسیکولر حضرات کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ ہماری حکومت کو بھارت کے ایٹمی عزائم کیخلاف تیار رہنا چاہیے۔ بھارت کے مقابلہ میں ایٹمی اور میزائل قوت کو مذیر ترقی دی جائے کیونکہ دوپڑوسی ایٹمی قوتوںکاتوازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ بھارت کی ایٹمی تنصیبات تقریباً دو درجن جگہوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ پاکستان کے میزائلوں کی رینج ١٥٠٠ سے ٢٥٠٠ کلومیٹر ہے اس رینج میں بھارت کی ساری ایٹمی تنصیبات بھارت کے میزائلوں کی زد میں ہیں۔ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے۔ ایٹمی قوت کا توازن برقرار رکھ کر ہی ایٹمی جنگ سے بچا جا سکتا ہے۔
سرد جنگ کے دوران انتہائی شدید اختلافات کے باوجود اس پالیسی نے سویٹ یونین اور امریکا کو ایٹمی جنگ سے روکے رکھا تھا۔ پاکستانیوں کو اس امر پر اطمینان رکھنا چاہیے کہ اس نے ایٹمی آبدوز سے سمندر سے خشکی پر مار کرنے والے بابر تھری کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کر کے اپنی مہارت کا اظہار کر دیا ہے۔ اس کو عوام کو اس طرح سمجھنا چاہیے کہ اگر بھارت پاکستان کی زمینی حدود پر ایٹمی حملہ کر کے اگر خدا ناخاستہ پاکستان کی ایٹمی قوت کو مفلو ج بھی کر دے تو دوسرے لمحے پاکستان سمندر سے ایٹمی حملہ کر کے بھارت کی ایٹمی قوت کو تباہ کر سکنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا اس نے کامیاب تجربہ بھی کر لیا ہے۔ دوسری طرف بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ جنگیں صرف اسلحہ کے زور پر نہیں جیتی جا سکتیں بلکہ یہ جذبہ جہاد کے زور پر لڑی اورجیتی جا سکتیں ہیں۔ بھارت کو افغانستان کی تاریخ کو یاد رکھنا چاہیے جہاں دنیا کی سب سے بڑی جنگی مشین اور ایٹمی قوت سویٹ یونین کو نہتے افغان مجاہدین نے جذبہ جہاد سے شکست سے دو چار کیا تھا۔ اب ٤٨ ملکوں کی افواج اور امریکا کو بھی شکست دے چکا ہے۔جنگیں جذبہ جہاد فی سبیل اللہ سے ہی جیتی جا سکتیں ہیں اور یہ جذبہ صرف اور صرف مسلمانوں کے پاس ہے کسی کافر قوم کے پاس نہیں۔ پاکستانیوں کو اطمینا ن رکھنا چاہیے، بھارت چائے کتنے بھی خفیہ ایٹمی شہر بنا لے۔شکست اس کا مقدر ہے انشاء اللہ۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان