نیویارک (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے 1984ء کے سکھ مخالف فسادات میں ملوث اعلیٰ حکام کے خلاف قانونی کارروائی نہ کرنے پر بھارت میں وقتا فوقتا قائم ہونے والی حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ پولیس میں اصلاحات کرے اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے قانون سازی کرے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ 1984ء سے سکھوں کے منظم قتل عام میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے میں بھارتی حکومتوں کی ناکامی سے پولیس اصلاحات اور فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف قانون وضع کرنے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے نیویارک میں ایک بیان میں کہا ہے کہ 1984ء کے سکھ مخالف فسادات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں بھارت کی ناکامی سے نہ صرف سکھوں کو انصاف نہیں مل سکا ہے بلکہ پورے بھارت کو فرقہ وارانہ تشدد کا شکار بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بار بار تحقیقات روک کر سکھوں پر مظالم میں ملوث اہلکاروں کا تحفظ کیا جس بھارت کے نظام عدل پر سے لوگوں کو اعتماد اٹھ گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر نے کہا کہ بھارت کی نئی حکومت کو پولیس اصلاحات کرنی چاہئیں اور فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف قانون وضع کرنا چاہیے تاکہ سرکاری حکام کو فرائض سے غفلت اور کوتاہی پر جوابدہ بنایا جاسکے۔