تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کا سلسلہ جارہی ہے، جہاں آئے روز بے گناہ شہری آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔گزشتہ کئی ماہ سے جاری بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں متعدد پاکستانی شہری اور پاک فوج کے جوان شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو رواں ہفتے پانچویں بار دفتر خارجہ طلب کرکے بھارت کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیاگیاہے، اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دیئے گئے مراسلے میں بھارتی حکومت سے جنگ بندی اور عالمی معاہدوں پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔ جبکہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے گیدڑ بھبکی دی ہے کہ بھارتی فوج پاکستان میں گھس کر بھی کارروائی کر سکتی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ، بھارتی آرمی چیف جنرل راوت اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت وول کی کھلی دھمکیوں کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ گزشتہ دنوں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایک بڑے اقتصادی لشکر کے ساتھ بھارت پہنچے، اس موقع پر نیتن یاہو اور نریندر مودی کی سفارتی آداب بالائے طاق رکھ کر و الہانہ انداز میں بغل گیری اور بے تکلفی سے دونوں کے درمیان عرصے تک ڈھکے چھپے تانے بانے اعلانیہ اور واضح شکل میں سامنے آئے۔ یہ دونوں حضرات مسلمانوں کے خلاف نئی اور منفرد حکمت عملی بنانے او رظلم و ستم کے سنگین باب رقم کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ دوسری جانب بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کی روایتی روش اپناتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان نے بہت لڑ لیا، آئو ملکر غربت اور بیماری سے لڑیں، اگر پاکستان اور بھارت غربت اور بیماری سے ملکر لڑیں گے تو جلد جیتیں گے۔”
لیکن کاش بھارتی وزیر اعظم اپنے افعال اور خطے میں امن و امان کے قیام میں مخلص ہوتے ، کنٹرول لائن پر شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا تسلیم شدہ عالمی انسانی حقوق کی پامالی اور صریحاً خلاف ورزی ہے، اس کے باوجود بھارت آئے روز لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی میں مصروف عمل ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارتی انتہاء پسندی اور سازشیں کوئی نئی بات نہیں، پاکستان کو لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنا بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کا منصوبہ ہے۔ بھارت اپنے منفی عزائم کے تحت دونوں ہمسایہ اسلامی ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھی فاصلے بڑھانا چاہتا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کی ترجیحات میں پختونوں اور پنجابیوں کے درمیان جھگڑا کروانا بھی شامل ہے۔
آج کل ان کی مذموم کاروائیوں کا مرکز صوبہ بلوچستان ہے کیونکہ سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے نتیجے میں دنیا کی اقتصادیات و تجارت کا مرکز کا یہی خطہ ہوگا جس سے دنیا پر امریکہ کی بالادستی کے خاتمے کے واضح آثار دکھائی دیتے ہیں، اس لئے دشمن ممالک بلوچستان کو فسادات میں بدلنا چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لئے بلوچ بگوڑوں کو ہتھیار کے طو رپر استعمال کیا جارہاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عزائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں، دراصل پاکستان کی مضبوط افواج اور جوہری صلاحیت ناقابل برداشت کانٹے کی مانند قلب کفار میں پیوست ہے جو انہیں چین سے بیٹھنے نہیں دیتی۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو ”را” کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میںجہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماء ہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”سمیت دیگر ایجنسیاں اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاء پسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں کارفرماہوتی ہیں۔بلوچسان سے گرفتار بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی اور فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا۔ ان حالات میں پوری پاکستانی قوم ، اور وطن عزیز کے مقتدر اداروں کو پہلے سے کہیں زیادہ اتفاق و اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انتشار کی سیاست اور اندرونی سطح پر باہم دست و گریبان ہونا کسی بھی طور ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ جبکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیت سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت کرتا آیا ہے ۔ بھارت یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لے کہ پاک فوج اپنے دفاع سے خوب واقف ہے۔ آرمی چیف پاکستان جنرل قمر جاوید باجوہ کئی بار اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستانی قوم اور اس کے تمام سول و ملٹری ادارے ملک کی بقا و سلامتی کے لیے پوری طرح متحد ہیں، اور مسلح افواج دفاع وطن کی خاطر اپنی زمہ داریوں سے غافل نہیں، اور پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان ای میل:ra03009230033@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033