یہ ہم بھی جانتے ہیں کہ ایک ہی موضوع پر بار بار لکھنے سے گفتگو میں یکسانیت پیدا ہو جاتی ہے،بارباربات کرنے سے راقم اورموضوع کی اہمیت ختم ہونے لگتی ہے پھر بھی بات کرنااس لئے لازم ہے کہ مسئلہ کشمیر مسلسل بات کرنے کا متقاضی ہے، ویسے بھی دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں کوئی ظلم وستم آخری ظلم نہیں،یہ انسانی تاریخ کادردناک پہلو ہے کہ جب کسی قوم کوعروج نصیب ہوتاہے تووہ تکبر میں دوسروں کوروندڈالنے کی روش پرچل نکلتی ہے اوریہ بھی اسی تاریخ کاروشن پہلوہے کہ جب جب ظلم حدسے تجاویزکرتاہے تب تب مظلوم اپنے حق کیلئے ظالم کیخلاف اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں،تکبرکاسرنیچا اورحق کاغلبہ اس کائنات کی بڑی حقیقت ہے،مقبوضہ وادی کی صورتحال دنیاکے سامنے ہے جہاں گزشتہ سات دہائیوں سے بھارت کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔
گزشتہ ایک ماہ سے تاریخ کابدترین کرفیونافذہے،بے شرم بھارت انسانیت کی تذلیل وتوہین کی تمام حدیں پارکرچکاہے،یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارت کبھی بھی پیار،محبت یاامن کی زبان نہیں سمجھے گاپھربھی ہم تنازعہ کشمیرسمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے بھارت کے ساتھ پرامن مذاکرات کے خواہاں ہیں تواس سے بڑی دنیامیں امن پسندی کی مثال کوئی اور نہیں مل سکتی،پاکستان ذمہ دارایٹمی ملک کی حیثیت سے دنیاکوباربار باور کروارہاہے کہ ہم بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے،ہم جانتے ہیں کہ بھارت مذاکرات کے ذریعے کشمیری عوام کاحق نہیں دے گاپھربھی ہم امن کی بات کرتے ہیںتوپھردنیاکوسمجھ جاناچاہیے کہ پاکستان کوبھارتی انتہاء پسندی اورکشمیرکوبھارت کی بدترین ریاستی دہشتگردی کاسامناہے،پوری دنیابھارت سے مقبوضہ وادی سے کرفیوہٹانے کامطالبہ کررہی ہے پھربھی دہشتگردریاست بھارت کے انتہاء پسندحکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے،آخرکب تک ہم برداشت کریں گے،اس سے پہلے کہ دیرہوجائے اقوام عالم آگے بڑھ کر کشمیری عوام کی زخموں پرمرہم رکھیں،کہیںایسانہ ہوکہ ہماری قوت برداشت جواب دے جائے اورہم کشمیری عوام پرظلم ڈھاتی بھارتی فوج پرٹوٹ پڑیں اورونہی اُن کاشمشان بن جائے،ایسی صورت میں ہمیں جس بات کی فکرہے وہ یہ ہے مسلمان کبھی بھی رہائشی آبادیوں،خواتین،بچوں اور بزرگوں پرحملہ نہیں کرتاہمیشہ میدان جنگ میں مخالف جنگجوئوں کامقابلہ سینہ تان کرکرتاہے جبکہ بزدل بھارتی حکمران اور فوج ہمیشہ نہتے لوگوں،رہائشی آبادیوں کو نشانہ بناتا ہے۔
پاکستان کبھی نہیں چاہیے گاکہ بھارت پرایساحملہ کرے جس میں عام لوگ نشانہ بنیں پرحالات یہ بات چیخ چیخ کرکہہ رہے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کوجنگ پرمجبورکیاتوخدانخواستہ یہ ایٹمی جنگ ہوگی جوایشیاء کے ساتھ پوری دنیاکے انسانوںکواثراندازکرے گی،وزیراعظم پاکستان باربارکہہ رہے ہیں کہ ہم تنازعہ کشمیرمذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں تودنیاخاص طور ایشیائی ممالک وزیراعظم پاکستان کی سنجیدہ باتوں پر مزیدسنجیدگی سے غورکریں اور بھارت کوکشمیرمیں حالات بدلنے پرمجبورکریں تاکہ مذاکرات کی فضاقائم ہو،یاد رہے کہ ہمیں اپنی جانوں کی ہرگزفکرنہیں ہم جذبہ شہادت لے کرپیداہونے والی امت ہیں پرہمیں ہمارادین اس بات کی اجازت نہیں دیتاکہ آبادیوں پرحملہ کریںاوروہاں نہتے خواتین،بزرگ اوربچے متاثرہوں جبکہ موجودہ حالات میں ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ لڑی جانے والی جنگ میں سب سے زیادہ متاثرنہتے اوربے بس انسان ہی ہوں گے اس لئے ہم یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارت کتے کی دم ہے کبھی سیدھانہیں ہوگابارباریہ کہہ رہے ہیں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے ،کشمیری عوام یہ یاد رکھیں کہ ہماری امن اورمذاکرات کی خواہش اپنی جگہ آپ اپنی جدوجہد جاری رکھیں،انشاء اللہ آزادی آپکامقدربننے کوتیارہے بھارت کوشرمندگی اورذلت امیزشکست کے علاوہ کچھ حاصل نہ ہوگا،انتہاء پسند مودی نے بھارت کی تباہی کے پروانے پردستحط کردیئے ہیں۔
جلد بھارت کاشرازہ بکھرتادیکھائی دے رہاہے، چندسال قبل جاری ہونے والی قومی انسداد دہشتگردی مرکز (این سی سی) واشنگٹن کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ بھارت میں ماؤ نواز باغیوں،تامل علیحدگی پسندوں،کشمیری مجاہدین،خالصہ تحریک سمیت علیحدگی کی تحریکیں عروج پر ہیں اور دن بدن زور پکڑ رہی ہیں متعددبڑی قوتیں بھارت کے درپے ہیں، جبکہ 2025ء تک بھارت کئی حصوں میں تقسیم ہوسکتاہے،جریدے کا کہنا تھا کہ بھارت میں وقوع پذیر ہونے والے تمام واقعات میں ہمیشہ بھارت نے بیرونی مداخلت خاص طور پر پاکستان اور بنگلہ دیش پر الزام تراشی کی جو ہمیشہ غلط ثابت ہوئی،رپورٹ کے مطابق بھارت میں اس وقت 67 علیحدگی کی تحریکیں کام کر رہی ہیں، جن میں 17 بڑی اور 50چھوٹی تحریکیںہیں، ان تحریکوں نے دہشت گردی کے تربیتی کیمپ بھی قائم کر رکھے ہیں،صرف آسام میں 34دہشت گرد تنظیمیں ہیں، 162 اضلاع پر انتہا پسندوں کا مکمل کنٹرول ہے، جبکہ نکسل باڑی تحریک نے خطرناک شکل اختیار کر رکھی ہے۔
ریاست ناگالینڈ علیحدگی کااعلان کرچکی جبکہ مینرد ورام ، منی پور اور آسام میں یہ تحریکیں عروج پر ہیں، جبکہ بھارتی پنجاب میں خالصتان کی تحریک ایک بارپھرزورپکڑچکی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک عروج پر ہے، چین، لداخ اور ارونا چل پردیش پر نظریں گاڑے بیٹھا ہے ،نہ صرف کشمیربلکہ اروناچل پردیش کے شہریوں کو چین کے ویزا سے مستثنیٰ قرار دے چکا ہے،بھارت مسلسل الزام لگارہا ہے کہ چین اروناچل پردیش اور لداخ میں مداخلت کرکے بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے،جبکہ حقیقت میں بھارتی حکمران ہی بھارتی امن کے سب سے بڑے دشمن ہیں جوبھارت کوتوڑے بغیرچین نہیں پائیں گے،مقبوضہ وادی میں جاری ظلم وستم بھارت میں چل رہی علیحدگی کی تحریکوں کومزید متحرک کرنے کاباعث بن رہاہے جوآئندہ چند سالوں میں بھارت کوٹکڑوں میں تقسیم کرسکتاہے،بھارت سمجھے نہ سمجھے ہماری پرامن مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیرحل کرنے کی خواہش بھارت کے بہترمستقبل کیلئے بھی خیرکاپیغام ہے ورنہ ہم مسلمان مرنے سے ڈرتے کب ہیں ،ہم تودنیاکویہ پیغام دے رہے ہیں کہ بھارت کودہشتگردی سے روک سکوتوروک یعنی ہم توڈوبے ہیں صنم تم بچ سکتے ہو تو بچ نکلو۔