کراچی (جیوڈیسک) حکومتی سطح کے مذاکرات منسوخ ہونے سے پی سی بی بھی ہمت ہارگیا، چیئرمین شہریارخان نے اعتراف کیاکہ بھارت سے سیریز اب ممکن نہیں لگتی۔
پاک بھارت کشیدگی کا سب سے پہلا نزلہ کرکٹ پر ہی گرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان 2007 کے بعد سے باہمی ٹیسٹ سیریز نہیں ہوئی،دسمبر 2012 اور جنوری 2013 میں گرین شرٹس نے2ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچز کیلیے سرحد پار کی مگر اس سے کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا تھا۔
اب پی سی بی کی کوشش تھی کہ رواں برس دسمبر میں یو اے ای میں مکمل سیریز سے اپنے خزانے بھر لے،اس سلسلے میں کافی عرصے سے مذاکرات جاری تھے، خود چیئرمین بورڈ شہریارخان بھی بھارت گئے مگر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا، بھارتی بورڈ سیکریٹری انوراگ ٹھاکر ایک سے زائد بار سیریز کے انعقاد کو مشکوک قرار دے چکے تھے
مگر پاکستان کو امید تھی کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے دورئہ بھارت سے معاملات بہتر ہوں گے، مگر یہ ملاقات منسوخ ہونے سے امیدیں ختم ہو گئیں، اس حوالے سے جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے چیئرمین پی سی بی شہریارخان سے رابطہ کیا تو انھوں نے بھی مایوسی بھرے لہجے میں اعتراف کیا کہ اب بھارت سے سیریز ممکن نہیں لگتی
ہمیں امید تھی کہ سرتاج عزیز کے جانے سے دونوں ممالک میں تلخیاں کچھ کم ہوں گی اور کرکٹ تعلقات میں مزید بہتری لائے گی، مگر افسوس منفی بھارتی رویے کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا،یہ کرکٹ کیلیے بھی بڑا نقصان ہے، گوکہ ہم سیریز کے انعقاد کیلیے اب بھی کوشش جاری رکھیں گے مگر شاید ہی کوئی فائدہ ہو۔
پلان بی کے حوالے سے سوال پر شہریار خان نے کہا کہ اس پر کام جاری مگر اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا،جب انھیں یاد دلایا گیا کہ دسمبر میں صرف زمبابوے اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہی فارغ ہوںگی تو شہریارخان نے کہا ان سے بھی رابطہ ممکن ہے۔ پاکستان کو فروری میں سپرلیگ کیلیے یو اے ای کے گراؤنڈز نہیں مل رہے ، اس سوال پر کہ کیا ایونٹ کو دسمبر میں منتقل کرنا ممکن ہے چیئرمین بورڈ نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ انعقاد آئندہ برس ہی ہو گا۔
ہماراایک وفد یو اے ای اور قطرکے دورے پرگیا ہوا ہے، آئندہ 4،5 روز میں تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔ یاد رہے کہ بورڈ کی پہلی کوشش ایونٹ کے امارات میں انعقاد کی ہی ہے مگر وہاں فروری میں ماسٹرز سپر لیگ ہوگی، ذرائع کے مطابق سابق کھلاڑیوں کے اس ایونٹ پر بھی خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں، تاحال منتظمین کو ایونٹ کیلیے آئی سی سی سے اجازت نہیں ملی،اس صورت میں پاکستان کیلیے لیگ کرانے کی راہ ہموار ہو جائے گی، بصورت دیگر قطرکی جانب دیکھنا ہوگا جہاں کے اسٹیڈیم میں تزئین و آرائش کا کافی کام ہونا ہے۔