جلال آباد (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں مسلمان طالبات اور اساتذہ کے حجاب پر پابندی کے تنازع کے بعد سکھوں کو کرپان کے ساتھ ووٹ ڈالنے سے روک دیا جس پر سکھ تنظیموں کی جانب سے بھارتی پولیس کی مذمت کی جارہی ہے۔
بھارت کی مختلف ریاستوں میں گزشتہ روز انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے اس دوران بھارتی پنجاب کے علاقہ جلال آباد میں اس وقت تنازع پیدا ہوگیا جب پولیس نے چند سکھ نوجوانوں کو کرپان کے ساتھ پولنگ اسٹیشن کے اندر داخل ہونے سے روک دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کرپان لگا کر کوئی سردار ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن کے اندر نہیں جاسکتا جبکہ دوسری جانب سکھ نوجوانوں کا مؤقف تھا کہ کرپان ان کے جسم کا ایک حصہ ہے وہ کرپان کو الگ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پورے بھارت میں سکھ کرپان لگا کر جہاں چاہیں جاسکتے ہیں تو ووٹ ڈالنے کے لیے کرپان پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے۔ سکھوں کا کہنا تھا اگر پنجاب میں بھی سکھ اپنے ساتھ کرپان نہیں رکھ سکتے تو پھر باقی ملک میں ان کے ساتھ کیا سلوک ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان میں سکھ سنگتوں نے بھارتی پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے بھارت میں شدت پسند ہندو تمام اقلیتوں کودبانا چاہتے ہیں۔
سردارگوپال سنگھ چاولہ نے کہا سکھوں کو ایسی پابندی قبول نہیں کرنی چاہیے اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں، سکھوں اور مسیحی برادری کو متحد ہوکر شدت پسند اور آرایس ایس کے غنڈوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔