اسلام آباد (جیوڈیسک) جرمنی کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کو انتہائی ابتر قرار دیتے ہوئے مسئلے کے حل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے۔
جرمن ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جرمن ہم منصب کو پلوامہ واقعے کی صورت حال سے آگاہ کیا اور بھارتی جارحیت کے خلاف کارروائی کا بتایا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں اور افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات میں پاکستان کا اہم کردار ہے، افغان امن مذاکرات میں پیش رفت پرمطمئن ہیں، خطے میں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان اقدامات کر رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ علاقائی اور عالمی مسئلہ ہے، دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پرحملہ کیا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کررہے ہیں۔
مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں، مسئلے پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو نوٹس لینا چاہیے۔
اس موقع پر جرمنی کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے، مسئلہ کشمیرکے حل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات ہونے چاہئیں، مقبوضہ کشمیر میں انتہائی ابتر صورتحال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان افغان امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔