تحریر : محمد اشفاق راجا بھارت کی موجودہ حکمران جماعت اور حکومت کے معاندانہ رویے کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ مودی ریاستی انتخابات کی وجہ سے پاکستان مخالف جذبات سے کھیلتے ہیں اور جونہی یہ انتخابات مکمل ہوں گے ان کو بھی آرام مل جائے گا ان دِنوں بھارتی پنجاب میں انتخابی مہم جاری ہے۔پچھلے دِنوں مودی خود جلسوں سے خطاب کر نے آئے تو انہوں نے وہاں پانی بند کرنے کی دھمکی دہرائی۔ اب وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پھر بڑھک ماری اور کہا ہے کہ اگر پاکستان کی طرف سے پھر زیادتی ہوئی تو پھر سٹرٹیجک سٹرائیک ہو گا۔ محترم راج ناتھ سکھ بھائی ہیں شاید ان کو یاد نہیں رہا کہ بھارت کا یہ دعویٰ کھوکھلا ثابت ہو چکا ہے۔ بہرحال ان کو بات کرنے سے کون روک سکتا ہے، جواب تو ہمارے آرمی چیف نے واضح طور پر دے دیا،دراصل سرحدی خلاف ورزیوں سمیت دھمکیاں بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے توجہ ہٹانے کے لئے ہیں اور جہاں تک سرجیکل سٹرائیک کا تعلق ہے تو نہ پہلے ایسا ہوا نہ اب ہونے دیں گے۔ پاکستان کی بہادر افواج بھارت کے ہر حربے کا جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
یہ واضح حقائق ہیں کہ بی جے پی کو اقتدار ملنے اور مودی کے وزیراعظم ہونے کے بعد خطے کے حالات میں معروضی تبدیلیاں ہوئی ہیں، مودی نے مقبوضہ کشمیر میں دیرینہ بنیاء حکمت عملی پر عمل شروع کر دیا اور مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی فکر میں ہیں، جبکہ پورے مقبوضہ کشمیر کو یوں بھی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، کنٹرول لائن پر مسلسل چھیڑ چھاڑ جاری ہے اور یہ سب اس وجہ سے ہے کہ اب خود کشمیری جاگ گئے اور وانی کی شہادت کے بعد نوجوانوں کے عزم اور میدان میں آ کر احتجاج نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کو بھارت کے تسلط سے آزاد ہونا ہے۔
بھارتی حکومت گھبراہٹ میں ساری طاقت پاکستان کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ ہمارے مْلک کے اندر تخریب کاری کے ساتھ ساتھ افغانستان کو رام کر کے وہاں سے ”را” کے آپریشن شروع کرا رکھے ہیں،جبکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان مخالف سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی سے بھی ان کے حوصلے بڑھے ہیں کہ امریکی صدارت پر بھی اب ٹرمپ جیسی شخصیت فائز ہے۔
Donald Trump
ٹرمپ اگرچہ مودی جیسا ”چالاک بنیاء ” تو نہیں صرف مْنہ پھٹ ہے تاہم اسلام مخالف ذہن رکھتا ہے اور مسلمانوں کی مخالفت اس کی بھی گھٹی میں پڑی لگتی ہے اور اس نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی بات بھی کی ہے۔ مودی اب اسی شہ پر خطے کا امن تباہ کرنے پر تْلے بیٹھے ہیں۔بھارت کے اس معاندانہ رویے کے باوجود حکومتِ پاکستان صبرو تحمل سے کام لے رہی ہے، جارحیت کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھی لڑائی سے گریز کیا جاتا ہے، ہماری مسلح افواج کی طرف سے بھی یہی کہا گیا ہے کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں،لیکن امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لئے بالکل تیار ہیں۔بھارتی رہنما اور حکومت کے کارپرداز سمیت دْنیا جانتی ہے کہ خطے میں بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی صلاحیت کے مالک ہیں اگر جنگ ہوتی ہے تو یہ پھر غیر روایتی جنگ بھی ہو گی اور ایٹمی ہتھیار بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔
حال ہی میں برطانیہ کے ایک اخبار نے یہ خطرہ ظاہر کیا ہے کہ لڑائی یا جنگ کی صورت میں چھوٹے ایٹمی ہتھیار استعمال ہو سکتے ہیں، جو تباہی کا سلسلہ ہو گا، شاید یہی دفاع اب تک جنگ کو ٹالتا چلا آیا ہے تاہم اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو پھر چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کون روک سکتا ہے اور ایٹم کے استعمال سے ہونے والی تباہی پر کون افسردہ نہیں ہو گا۔ اس پریشانی اور مصیبت سے بچنے ہی کے لئے تو دردِ دِل رکھنے والے کہتے ہیں کہ دونوں ملک مذاکرات کریں اور بات چیت سے تنازعات کا حل تلاش کریں، لیکن بھارتیوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
دنیا میں ہونے والی حالیہ تبدیلیاں برصغیر پاک و ہند پر بھی سایہ فگن ہیں اور اس سے یہاں بھی لوگ متاثر ہیں،لیکن مودی پر تو جنون سوار ہے۔ مودی اور ٹرمپ کا اقتدار اور سلوک ہی دْنیا کی تباہی کے اندیشے کا سبب ہے اور اب یہ اپیلیں ہو رہی ہیں کہ دْنیا کو تباہی سے بچایا جائے۔ یہی حل بھی ہے۔ پاکستان کے اندر انتخابی اثرات مرتب نہیں ہونا چاہئیں جو ہو رہے ہیں۔