قصور (جیوڈیسک) بھارت نے ھریکے ڈیم سے 87 ہزار کی وسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑ دیا ہے جس سے قصور کے کئی دیہات زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث روجھان میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے ھریکے ڈیم سے دریائے ستلج میں چھوڑے جانے والا 87 ہزار کیوسک پانی کا ریلا اگلے 24 گھنٹوں میں قصور اور اس کے نواح سے گزرے گا۔
جس سے قصور کے کئی دیہات زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے خطرے کے پیش نظر کئی دیہات خالی کرانے شروع کر دیئے ہیں۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد قصور میں سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ شدید بارشوں کے باعث نارووال کے متعدد دیہات بھی زیر آب آگئے ہیں۔
دوسری جانب برساتی نالوں کے بعد دریائے سندھ بھی روجھان کے مکینوں کیلئے تباہی کا پیغام بنا ہوا ہے۔ شدید طغیانی سے مزید کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں اور سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں بھی سیلاب کی نذر ہوگئی ہیں۔ متاثرہ لوگ حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے۔
ریلیف کیمپ صرف بینروں تک ہی محدود ہیں اور متاثرین کو ادویات اور خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ جنوبی پنجاب کے دیگر علاقوں یرہ غازی خان اور راجن پور میں سیلابی پانی تباہی کے بعد اب بیماریاں پھیلانے لگا ہے۔ کئی دیہات کا رابطہ ابھی تک منقطع ہے۔ دوسرے علاقوں کو نقل مکانی کرنے والے بھی گھروں کو نہیں لوٹ سکے۔ فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن نے ممکنہ بارشوں کے پیش نظر مزید سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔