سیکولر بھارت کے چہرے سے ایک اور نقاب اتر گیا، 1948 میں حیدر آباد کی ریاست کو زبردستی بھارت میں ضم کرنے کے موقع پر بھارتی فوج نے ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ بھارت میں آئے روز مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں، مظالم کا یہ سلسلہ نیا نہیں۔ تقسیم کے وقت سے ہی مسلم کش فسادات شروع ہو گئے تھے۔
بھارتی فوج اور سیکورٹی ادارے ان مظالم کو روکنے کے بجائے مسلمانوں کو مارنے میں اپنا کرادار ادا کرتے ہیں۔ 1948 میں بھارت کیساتھ الحاق نہ کرنے کی سزا حیدرآباد کے عام مسلمانوں کو بھی دی گئی ۔فسادات کے بعد وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے مختلف مذاہب کے ممتاز افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جس کی قیادت کانگریس کے رکن پنڈت سندر لال نے کی۔
یہ رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئی۔اب یہ رپورٹ دہلی کے نہرو میموریئل میوزیم اور لائبریری میں رکھی گئی ہے۔ سندرلال رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریاست حیدرآباد میں 27 سے 40 ہزار افراد کو بیدردی سے قتل کیا گیا،اس قتل عام میں بھارتی فوج بھی برابر کی شریک تھی۔