پاکستان خطے میں امن کے لیے مثبت و بامقصد مذاکرات پر زور دیتا آیا ہے، ہمیشہ اس کا موقف امن کی بہتری اور عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنا رہا، لیکن پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے منفی پروپیگنڈوں کا سہارا لے کر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ اس وقت پوری دنیا کو دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دہشت گردی کے لیے مذہب یا نظریہ نہیں بلکہ مملکت کے عدم استحکام و تجارتی مقاصد کو مدنظر رکھا جانے لگا ہے، جس کے لیے دنیا کے قریباً ہر ملک میں کسی نہ کسی صورت دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر مسیحی برادری کو جس طرح دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، یہ سری لنکا کی تاریخ کا سب سے ہولناک واقعہ تھا۔ 2009 میں 25 برس تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سری لنکا میں دوبارہ دہشت گردی کے مقاصد کو سمجھنے کے لیے تمام سیاق و سباق سے آگاہی ضروری ہے۔ جس تنظیم نے اس دہشت گردی کا اعتراف کیا، اس کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں جو دہشت گردی کی سیاست پر یقین رکھتا ہے اور بھارتی وزیراعظم دہشت گردی کی سیاست کے نظریے کو درست قرار دینے کا کئی بار اعلان کرچکے ہیں۔ سری لنکا میں دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ اور اراکین نے بے گناہ انسانوں کی جانوں سے ہولی کھیلی۔ سری لنکا دہشت گردی واقعے کا ماسٹر مائنڈ زہران ہاشم و دیگر حملہ آوروں کی تامل ناڈو میں ٹریننگ کو خود بھارتی جریدے نے منکشف کیا۔
عالمی برادری اچھی طرح جانتی اور سری لنکن حکومت اعتراف کرتی ہے کہ ملک میں باغیوں کو شکست دینے اور خانہ جنگی کے خاتمے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا اور اب بھی اگر ضرورت پڑے گی تو سری لنکا پاکستان سے مدد کی درخواست کرے گا۔ سری لنکا میں دہشت گردی کے واقعے کا الرٹ بھیجنے اور اس واقعے کا رخ دوسری جانب موڑنے کی کوشش خود بھارتی اور عالمی میڈیا نے ناکام بنادی، تاہم عالمی برادری کے لیے سوال اٹھتا ہے کہ اس قدر بڑے واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد اُن کی خاموشی کیا معنی رکھتی ہے۔ بھارت میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نظریے کو نظرانداز کرنا خطرناک رجحان کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ بھارت جس طرح مقبوضہ کشمیر میں جارحیت میں ملوث ہے، اُسی طرح افغانستان میں پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو سہولت کاری دینے کے ساتھ خود افغانستان کے امن کی راہ میں رکاوٹ بھی ہے۔ بھارت، ایران کو آڑ بناکر پاکستان اور ایران کے درمیان بدگمانیاں پیدا کرنے کی سازشوں میں ملوث ثابت ہوچکا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سمیت بھارتی لوک سبھا کے انتخابات میں مودی سرکار کے ناکام ایڈونچر نے اُن کے عزائم عیاں کردیے کہ بھارت میں کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت آئے، مودی نے بھارت کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔
مودی بھارتی انتخابات میں اگر کامیابی بھی حاصل کرلیتے ہیں تو جس جنگی جنون کے شعلوں کو آسمان تک پہنچادیا ہے، اس ماحول کو دوبارہ قابل قبول سطح تک لانے کے لیے عالمی طاقتوں کی ثالثی ضروری ہوگئی ہے۔ سری لنکا کا واقعہ پورے خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے بھیانک خطرے کی علامت بن کر ابھرا ہے۔ سری لنکن انٹیلی جنس نے جس طرح ماسٹرمائنڈ کی بھارت میں دہشت گردی ٹریننگ کیمپ، داعش کے جھنڈے سمیت نام نہاد غیر معروف جماعت کے اراکین کو گرفتار کرکے بھارتی عزائم کو بے نقاب کیا ہے، اس سے پاکستان کے موقف کی تائید ہوچکی ہے کہ بھارت بیرون ممالک میں دہشت گردی کرکے اس مملکت کو کمزور و غیر مستحکم کرنے کی مذموم سازش کرتا ہے اور بھارت دہشت گردوںکی ماں ہے۔ بھارت نے جس طرح بلوچستان میں براہ راست دخل اندازی کا اعتراف کیا اور نام نہاد قوم پرستوں کے لیے فنڈنگ کی، وہ بھی عالمی برادری سے مخفی نہیں۔ بھارت مشرقی پاکستان میں فوجی مداخلت اور سقوط ڈھاکہ کا بھی اعتراف کرچکا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف سازشوں کو تھمنے نہیں دیا، بلکہ کسی نہ کسی صورت اس کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی کے کئی نقاب پہنے۔ سری لنکا واقعے کی طرح مقبوضہ کشمیرمیں حریت پسندوں کی تحریک کو عالمی دہشت گردی تنظیم داعش کی سرپرستی کا ڈرامہ کرنے کی سازش پہلے بھی بے نقاب ہوچکی کہ بھارت دہشت گردی کی تنظیموں کو مختلف نقاب پہناکر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
جولائی 2017 میں سری لنکن بندرگاہ چین کو 99برس کے لیے لیز پر دیے جانے کے معاہدے پر امریکا اور بھارت تحفظات ظاہر کرچکے۔ سری لنکا میں تامل شدت پسندوں کو بھارتی عسکری امداد اور سازشیں بھی ڈھکی چھپی نہیں۔ مخصوص عالمی طاقتوں کے اشارے پر پاکستان، افغانستان، وسط ایشیا کے ممالک میں سازشوں کا ایک بہت بڑا جال بُنا گیا ہے۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو سری لنکا میں بم دھماکوں میں بھارت میں موجود دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں کے ملوث ہونے کے شواہد کے بعد سنجیدگی اختیار کرنا ہوگی۔ عالمی تجارت کی اس جنگ میں بے گناہ انسانوں کو دہشت گردی کا شکار بنانا سفّاکیت ہے۔ بھارت اپنے مذموم مقاصد اور عالمی طاقتوں کے اشارے پر دہشت گردوں کی ٹریننگ اور فنڈنگ سے پوری دنیا کو جنگ کا ایندھن بنانا چاہتا ہے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کے لیے راجستھان میں واقع ٹریننگ کیمپ منظرعام پر آچکے تھے، اب سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں میں جنوبی بھارت میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ اور بھارتی سرپرستی بھی ظاہر ہوچکی ہے۔ اس کے بعد بھی عالمی برادری نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو آنے والے وقت میں بھارتی جنگی جنونیت و مذموم عزائم سے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا متاثر ہوسکتی ہے۔
پاکستان خطے میں بھارتی کردار پر تواتر سے عالمی برادری کی توجہ مبذول کرارہا ہے کہ بھارت کی شدت پسند پالیسیاں صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرات کا سبب بن سکتی ہیں۔ حالیہ انتخابات میں انتہا پسند تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعظم نریندر مودی سمیت کئی انتہاپسندوں نے پاکستان کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے میں پہل کرنے کی دھمکی دی ہے جو انتہاپسندی کے انتہائی اقدام کی جانب بھیانک سوچ کی عکاسی کررہی ہے۔ بھارت اپنے مکروہ عزائم کے ساتھ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اگلتا ہے تو کبھی بلوچستان و سقوط ڈھاکہ میں بھارتی دہشت گردی کے اعترافات کیے جاتے ہیں۔ سی پیک کے خلاف سازشوں کے لیے ایران کا کندھے استعمال کرتا ہے تو کبھی بھارتی سرزمین میں موجود دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں سے سری لنکا جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ عالمی برادری کو دہشت گردی کے لیے بھارتی تربیتی کیمپوں اور دہشت گردوں کو مالی فنڈنگ کا نوٹس لینا چاہیے۔ عالمی برادری کی خاموشی امن کے لیے اچھا پیغام نہیں۔ اقوام متحدہ پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو روکنے اور کشمیریوں کواپنی قراردادوں کے مطابق انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگر اب بھی بھارت کو نہیں روکا گیا تو ہولناک تباہ کاریوں سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔