بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی کووڈ ویکسینیشن مہم کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ ہفتے کے روز ملک گیر ڈرل کی گئی، جس میں ملک بھر میں قائم مراکز میں سے ہر ایک میں پچیس ہیلتھ ورکز کو ڈمی ویکسین لگائی گئی۔
بھارت کی وزارت برائے صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس تجربے میں ویکسین سے متعلق آن لائن ڈیٹا انٹری، ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے کولڈ اسٹوریج اور ویکسین کی مختلف علاقوں تک فراہمی کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ کی سہولیات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بھارتی حکومت رواں برس کے وسط تک تین سو ملین افراد کو ویکسین لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جمعے کے روز نئی دہلی حکومت کے ایک پینل نے آسٹرا زینیکا آکسفورڈ یونیورسٹی ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کرنے کی تجویز دی تھی۔ ہفتے کے روز بھارتی ڈرگز کنٹرول اتھارٹی نے بھی اس ویکسین کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد ویکسین مہم شروع کرنے کی راہ ہموار ہو چکی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ویکسین فراہم کرنے کے پہلے مرحلے میں میڈیکل سٹاف، پولیس، فوج اور پچاس سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد کو ویکسین کی خواراکیں دی جائیں گی جنہیں کوئی طبی مسئلہ یا بیماری لاحق ہو۔
آسٹرا زینیکا آکسفورڈ یونیورسٹی ویکسین پروڈکشن کا کام دنیا میں ویکسین بنانے والی سب سے بڑی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کر رہی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ اور آسٹرا زینیکا آکسفورڈ کے مابین ویکسین کی ایک ارب خوراکیں بنانے کا معاہدہ ہے۔ تاہم بھارت بائیون ٹیک فائزز سمیت دیگر ویکسین بنانے والی کمپنیوں کی درخواستوں پر بھی غور کر رہا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی تیار کردہ ویکسین کو انتہائی کم درجہ حرارت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے لیے فریج کی ٹھنڈک کو کافی قرار دیا گیا ہے۔ لہٰذا یہ بھارت اور کئی دیگر ممالک کے لیے بہتر پیشکش ہے۔
نئی دہلی میں ویکسین فراہمی کی ڈرل کا بھارتی وزیر صحت ہرش واردھن نے جائزہ لیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،” ہم ویکسین فراہمی کے کسی بھی پروٹوکول پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘‘
بھارت دنیا میں امریکا کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ دوسرا بڑا ملک ہے۔ اس جنوبی ایشائی ملک میں اب تک کورونا وائرس کے دس ملین سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ قریب ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔