تحریر : علی رضا الزام تراشی کی کوئی نہ کوئی حد ہوتی ہے لیکن بھارت تو وہ بھی پار کر گیا ہے۔اڑی میں بھارتی افواج پر ہونے والا حملے کابے بنیاد الزام پاکستان پر لگا دیا گیا ۔نہ اس حملے کی کوئی تحقیق ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت ہے۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔بھارت کوئی نہ کوئی موقع کی تلاش میں ہوتا ہے کہ پاکستان پر الزام لگایا جائے۔پاکستان نے ہمیشہ بھارت کو پہلے مذاکرات کی دعوت دی لیکن بھارت اس پر انکار کرتا ہے کیوں کہ بھارت اس مسئلے کا حل چاہتا ہی نہیں ہے۔الٹا ششما سوراج نے کہا ہے کہ بھارت مذاکرات کے لیے تیار ہوجاتا ہے لیکن پاکستان اس پر شرائط رکھتا ہے
۔ششما سوراج نے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہا ہے اور کہا ہے کشمیر کبھی بھی بھارت سے الگ نہیں ہوسکتا۔ششما سوراج نے مکاری کی انتہا کرتے ہوئے ایسے گھٹیا اور بے بنیاد الزامات لگائے ۔ششما سوراج کیوں ان معصوموں کا خون بہایا جا رہا ہے۔تین ماہ ہونے کو ہیں ابھی تک کرفیو جاری ہے ابھی تک معصوم کشمیریوں ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ایک سو سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے۔سینکڑوں کی بینائی جا چکی ہے ششما سوراج کیا آپ کو یہ نظر نہیں آ رہا۔کیوں ان پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔آپ کو پاکستان پر بے بنیاد الزام تو لگانا آتے ہیں کیا انسانیت نظر نہیں آتی۔
kashmiri Shaheed
آپ لوگوں کو انسانی حقوق کی پامالی نظر نہیں آرہی ۔ آپ کی افوج نے کتنے معصوم کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا کیا یہ نظر نہیں آ رہا۔ششما سوراج آپ آنکھیں بند کر کے پاکستان پر گھٹیا اور بے بنیاد الزام تو لگا رہی ہیں لیکن پہلے اپنے گریبان میں تو جھانک کر دیکھ لیں۔مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ پر اٹھانا بھارت کو برداشت نہیں ہوا۔اس لیے جھوٹے الزامات کا رخ پاکستان کی طرف موڑ لیا ہے۔ہم اب چپ نہیں بیٹھ سکتے ۔آپ انسانیت کے حقوق پامال کرتے رہے اور ہم کیسے چپ رہیں۔آپ کی فوج بے گناہ کشمیریوں کے خون سے کھیل رہی ہے اور ہم کیسے چپ رہ سکتے ہیں۔بھارت ایک طرف تو معصوم کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہاہے اور دوسری طرف پاکستان کاکشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ پر اٹھانے کی وجہ سے بھارت مسلسل پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے حل کے لیے 1960ء میں سندھ طاس معاہدہ ہوا تھا۔جس کے تحت تین دریا راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا حق مان لیا گیا اور دوسرے تین دریا سندھ جہلم اور چناب پاکستان کو سونپ دیے گئے تھے۔بھارت نے سندھ طاس معاہدہ توڑنے کا عندیہ دیا ہے۔ الٹا بھارت دریا کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔بھارت نے اگر پانی روکا تو یہ بھارت کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔سندھ طاس معاہدہ توڑنا عالمی قوانین کے خلاف ورزی ہوگی۔بھارت کا پانی روکنا بہت مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کی بھول ہے کہ وہ ہمیںدھمکیاں دیتا رہے گا اور ہم خاموش رہیں گے۔بھارت دھمکیاں دینے سے کبھی باز نہیں آیا۔اس طرح پاکستانی فنکاروں کو بھی دھمکی دی گئی تھی۔مہاراشٹرا کی ہندو انتہا پسندی جماعت نرومیمن نے پاکستانی فنکاروں کو ملک چھوڑنے کی دھمکی دی تھی اور کہا گیا اگر پاکستانی فنکار وں نے ملک نہ چھوڑا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔بھارت پر جنگی جنون بھی سوار ہے۔ ۔لیکن بھارت میں اتنی جرات نہیں ہے کہ وہ پاکستان پر حملہ کر سکے۔جو ملک ایک کبوتر سے ڈرتا ہو وہ حملہ کرنے کی جرات کیسے کر سکتا ہے بھارت کے پنجاب میں جو کبوتر پکڑا گیا تھا اسے پاکستانی کبوتر کہا گیا اور اس کبوتر کو خفیہ کوڈقرار دیا گیا۔بھارت جنگ کی دھمکی تو دے دیتا ہے لیکن بھارت یہ مت بھولے کے ہم بھی ایک ایٹمی طاقت ہیں۔بھارت جب بھی کرتا ہے بزدلانہ وار کرتا ہے۔
Pak India War
1965 ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی بھارت نے پاکستان پر بزدلانہ وار کیا۔لیکن پاکستانی افواج نے دشمنوں کا بڑی بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور دشمنوں کے چھکے چھڑا دیے۔بھارت کی ہمیشہ چھپ کر وار کرنے کی عادت کبھی نہیں گئی۔۔پاکستان کسی بھی بھارتی حملے کا جواب دینے کے لیے ہر وقت تیا ر ہے۔بھارت یہ جان لے کہ پاکستانی فوج دنیاکی بہترین فوج ہے۔پاکستانی فوج دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینا جانتی ہے۔ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہمارے سر زمین نے بہادر بیٹے پیدا کیے ہیں۔جو کسی سے ڈرتے نہیں ہیں۔پاکستان جنگ چاہتا تو نہیں ہے لیکن دشمن کی جارحیت پر ہم خاموش بھی نہیں رہ سکتے۔بھارت کو ڈرانے دھمکانے والا بزدلانہ کام اب بند کرنا ہوگا۔
بھارت کی ان دھمکیوں سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ہمارے حوصلہ بہت بلند ہیں۔بھارت کی دھمکیاں محض چیخنے چلانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔بھارت والوں اور کتنی دھمکیاں دو گے۔بھارت ہمیں دھمکیاں دے کر ڈرا سکتا ہے تو یہ بھارت کی بھول ہے۔ہم کشمیر کے لیے اپنی آوازیں بلند کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔بھارت جتنی چاہے دھمکیاںدے لے لیکن اب کشمیر کا فیصلہ ہو کر رہے گا۔بھارت اپنی دھمکیوں سے مسئلہ کشمیر دبا نہیں سکتا۔ہم اب اور کشمیریوں پر ظلم ہوتا برداشت نہیں کرسکتے۔تین ماہ کا عرصہ ہونے کو ہے لیکن بھارت کا کشمیریوںپر ظلم و تشدد رکا نہیں ہے۔بھارت ہماری پیار کی زبان سمجھتا ہی نہیں ہے۔اور کوئی نہ کوئی دھمکی لے کر آجاتا ہے ۔ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔بھارت حملہ کرنے سے پہلے 1965ء کی جنگ یاد کر لے کہ کس طرح پاکستان سے ان کو منہ کی کھانا پڑی تھی۔ ہمارے پاس جنگی وسائل کی کمی کے باوجود کس طرح ہماری افواج نے جذبے اور بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور بھارت کوناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔اس بار بھی اگر ایسا ہوا تو ہماری فوج اس کا منہ توڑ جواب دے گی۔