اسلام آباد (جیوڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات سے نہیں کتراتا، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے دورہ پاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حتمی تاریخ کا تعین نہیں ہوا تاہم اس دورے کے دوران کشمیر سمیت تمام امور پر بات چیت ہو گی۔ تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹریک ٹو پالیسی پر کوششیں جاری رہتی ہیں لیکن ٹریک ٹو پالیسی باضابطہ مذاکرات کا متبادل نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی کشتی تباہ کرنے کے حوالے سے ڈرامہ بھی آہستہ آہستہ منظر عام پر آ رہا ہے۔
سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کے بارے میں پاکستان کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ اس سانحے کی برسی کے موقع پر بھارت سے تحقیقات کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں۔ افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے بات چیت چل رہی ہے۔ دو ہزار پندرہ تک تمام افغان مہاجرین کی واپسی چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سزائے موت پر عملدرآمد سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر رہے۔ سزائے موت پر عملدرآمد پاکستانی قوانین کے مطابق ہے۔