نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی ضلع گورداس پور کا ایک گاؤں جاسو س پورہ ہے جس میں رہنے والے سب باشندے پاکستان جا کر جاسوسی کر نے کا اعتراف کر تے ہیں تاہم اب ان میں سے بعض کو اپنی حکومت کی لاتعلقی کا شکوہ ہے۔
ان کے پاس اپنے خلاف پاکستان کی عدالتو ں میں جاسوسی کے مقدما ت کی دستاویزات بطور ثبوت موجود ہیں ان لوگوں نے کئی سال پاکستان کی جیلوں میں کاٹے ہیں، یہاں پکے مکان بنے ہوئے ہیں۔یہاں آنے والے ہر شخص کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
اگر کوئی انجان یہاں نظر آئے تو سب کے کان کھڑے ہو جاتے ہیں۔گاؤں کے ہی رہنے والے ایک باشندے کا کہنا تھا کہ یہاں کی ہر سرگرمی پر سب کی نظر ہے تاہم دوسری طر ف حکام کا کہنا ہے کہ یہ لوگ جاسوس نہیں بلکہ‘ سمگلر’ ہیں، جو سرحد پار شراب فروخت کرنے جایا کرتے تھے ایک دیہا تی ڈینیئل کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان جاسوسی کرنے گیا تھا۔
اسے وہاں نقشے، ٹرین کا ٹائم ٹیبل اور تصاویر لانے کے لیے بھیجا گیا تھا مگر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اب انٹرنیٹ کے زمانے میں ان کاموں کے لیے کسی آدمی کو سرحد پار بھیجنا بے معنی اور بے وقوفی ہے ۔