تحریر : محمد شاہد محمود جماعت اسلامی ‘ تحریک انصاف ‘ پیپلز پارٹی ‘ جے یو آئی (ف) ‘ جے یو پی ‘ پاکستان عوامی تحریک ‘ تحریک ملت جعفریہ سمیت ملک کی تمام بڑی سیاسی و دینی جماعتوں کے قائدین نے جماعت الدعوةپر پابندی اور اس کے سربراہ حافظ سعید کی نظربندی کو ٹرمپ ‘ مودی اور نواز گٹھ جوڑ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر سے چند دن قبل یہ فیصلہ کر کے نواز حکومت کو بھارت اور امریکہ کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس فیصلے کے تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور مقبوضہ کشمیر میں منفی پیغام جائے گا’تمام جماعتوں نے پاکستان کے فارن مشنز میں کشمیر ڈیسک قائم کرنے ‘ بھرپور سفارتی مہم چلانے اور مقبوضہ کشمیر سے پاکستانی ویزے پر آئے کشمیریوں کو آزاد کشمیر جانے سے روکنے کے حکومتی فیصلے کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاکہ صرف کشمیر پاکستانی قوم کو ایک ایجنڈے پر متفق کرسکتاہے،کشمیر کا کیس لڑنے کیلئے پاکستان کا کوئی وزیرخارجہ ہے ہی نہیں،بین الاقوامی سطح پر بھارتی لابی کے مقابلے میں پاکستانی لابی نہ ہونے کے برابر ہے،مودی کے مطالبے پر امریکہ نے ہمارے ایک شہری پر پابندی کامطالبہ کیا جس پر حکومت نے فوری عمل کیا،ماضی میں بھی امریکی وزیرخارجہ کے فون پر مشرف حکومت ڈھیر ہوگئی تھی،کشمیر کے مسئلہ پرتمام جماعتوں کو مفادات سے بالاتر ہوکر اپنا کرداراداکرنا چاہیے۔
ٹرمپ کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں،کشمیریوں کے ساتھ ہیں، پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر جوش جذبے سے منائیں گے، ہم حافظ سعید پر پابندی کو مستردکرتے ہیں،اگر کسی قانون کی خلاف ورزی کی تو عدالت میں مقدمہ چلایا جائے، ۔مولاناسمیع الحق نے کہاکہ حکومت نے راتوں رات ٹرمپ اور مودی کی ہدایت پر حافظ سعید پر پابندی عائد کردی کہ وہ کشمیر کی آزادی کی بات کیوں کرتے ہیں مسئلہ کشمیر حکومت نے نہیں عوام نے حل کرناہے یہ مسئلہ جہاد سے آزاد ہو گا، اعجاز الحق نے کہاکہ پوری قوم حافظ سعید کی پابندی پر تشویش میںمبتلا ہے،لاہور ہائیکورٹ ان پر الزامات کو مستردکرچکی ہے،وزیرداخلہ قوم کو اعتماد میں لیں۔جماعةالدعوةپاکستان کے ترجمان محمد یحییٰ مجاہد نے حافظ محمد سعید اوردیگر رہنماؤں کی نظربندیوں کو بھارتی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا اور کہا ہے کہ جماعةالدعوة نے سال 2017 کو کشمیر کے نام کر کے کشمیریوں کی حمایت کے لئے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا تھا جو مودی سرکار کو برداشت نہیں ہوا۔اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس سے جدوجہد آزادی کشمیر کی تحریک میں کوئی کمزور ی آئے گی تو ایسا نہیں ہو گا۔ تحریک آزادی کشمیر بھرپور انداز میں جاری رہے گی۔ اسی طرح پاکستان بھر میں ریلیف سرگرمیاں بھی جاری رکھی جائیں گے۔ حالیہ نظربندیوں کے خلاف عدالتوں سے رجو ع کریں گے۔
حافظ محمد سعید کی نظربندی کے احکامات دہلی سے واشنگٹن اور واشنگٹن سے یہاں آئے ہیں۔ جماعة الدعوة کاجرم یہ ہے کہ ہم کشمیر کے لئے کھڑے ہیں اور ہم نے حکومت سے بھی یہ کہا کہ جس طرح کشمیری میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں اسی طرح پاکستان کو بھی کھڑا ہونا چاہئے۔ آج ہماری یہ باتیں بیرونی قوتوں کو پسند نہیں ہیں۔یحییٰ مجاہد نے کہاکہ نظربندیاں کشمیر کی جدوجہد کو سبوتاڑ کرنے کی بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں۔پاکستان میں جماعة الدعوةکا کوئی مسئلہ نہیں۔ حکومت پاکستان میں جماعة الدعوة کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی نہیں دکھا سکتی۔ہم مظلوم کشمیری بھائیوں کے پہلے بھی ساتھ تھے اور رہیں گے۔ 5فروری کو پچھلے برسوں سے بڑھ کر قومی یکجہتی کے ساتھ کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیا جائے گا۔عشرہ یکجہتی کشمیر کو مکمل اور پہلے سے بڑھ کر ریلیاں،سیمینارز اور پروگرام کئے جائیں گے۔پانچ فروری کو جماعةالدعوةکا ہر کارکن سڑکوں پر ہو گا۔کشمیریوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ن لیگ کی دیرینہ اتحادی جماعت مرکزی جمعیت اہل حدیث نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی اور ملک بھر میں بھارتی فلموں کی نمائش کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو عجلت میں فیصلے نہیں کرنے چاہییں، بغیر کسی جرم کے کسی بھی شہری کو نظر بند یا حراست میں نہیں رکھا جاسکتا، ان دونوں فیصلوں سے بھارت اور امریکہ تو خوش ہوسکتے ہیں پاکستانی عوا م ہرگز نہیں، پاک فوج ”قومی مفاد ” کو سامنے لائے ،اسی طرح فیصلے کئے گئے تو کل ہمیں دینی مدارس اور قانون توہین رسالت ۖ پر بھی عالمی دباو قبول کرنا پڑے گا۔
PML N
مسلم لیگ نون کی دیرینہ حلیف جماعت اور نون لیگ کے کوٹے سے مسلسل 5 مرتبہ سینیٹر منتخب ہونے والے پروفیسر ساجد میر نے حافظ سعید کی گرفتاری ،فلاح انسانیت فاونڈیشن کو شیڈول 2 میں شامل کرنے اور ملک بھر میں بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حافظ سعید کی نظر بندی اور بھارتی فلموں کی اجازت غیر دانشمندانہ فیصلے ہیں، حکومت کو عجلت میں اس طرح کے فیصلے نہیں کرنے چاہییں، بغیر کسی جرم کے کسی بھی شہری کو نظر بند یا حراست میں نہیں رکھا جاسکتا، ان دونوں فیصلوں سے بھارت اور امریکہ تو خوش ہوسکتے ہیں پاکستانی عوا م ہرگز نہیں۔ حافظ محمد سعید اور انکی جماعت کے ساتھ بعض امور پر اختلاف رائے کے باوجود ہم انکے ساتھ غیر قانونی حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہیں، فوجی ترجمان کی طرف سے یہ کہنا کہ حافظ محمد سعید کی نظربندی کا فیصلہ ریاست نے قومی مفاد میں کیا، وہ قومی مفاد کیا ہے ؟ اسکو سامنے لایاجائے،عالمی دباؤ کے تحت ہی ہم نے اگرفیصلے کرنے ہیں تو کل کو دینی مدارس پر بھی انگلیاں اٹھیں گی، قانون توہین رسالت ۖختم کرنے کی باتیں بھی کی جاتی ہیں، کیا ہم اس پر بھی عالمی دباؤ قبول کرلیں گے اور کل کو اسے بھی ہم قومی مفاد کا نام دے دیں گے؟۔
عالمی مطالبات کے سامنے ہم لیٹتے رہے تو پھر بریک نہیں لگے گی، حافظ محمدسعید کو عین ان دنوں میں جب پوری قوم 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کی تیاریوں میں مصروف ہے نظر بند کردینا کسی بھی لحاظ سے درست فیصلہ نہیں، اس کا صاف مطلب ہے کہ ہم امریکہ اور بھارت کے تازہ گٹھ جوڑ اور دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت کا فیصلہ واپس اور حافظ محمد سعید کی نظر بندی ختم کرے۔پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی پر لیگی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی دبائو پر جھک کر حافظ سعید جیسے مخلص پاکستانی کو نظر بند کیا گیا ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر کی درخواست پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے کا بائیکاٹ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید نے کشمیر کے معاملے کو اب تک زندہ رکھا ہے اور ان کی زیر نگرانی چلنے والی فلاح انسانیت نے معاشرے میں بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حافظ سعید کو فوری طور پر رہا کیاجائے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے کہا کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیگی حکومت غیر ملکی دبائوکے آگے جھک گئی ہے۔پوائنٹ آف آرڈر محمود الرشید نے کہا لیگی حکومت نے بھارت اور امریکہ کے دبائومیں آکر حافظ سعید کے خلاف کارروائی کی ہے۔ کوئی بھی حافظ سعید کی حب الوطنی پر شک نہیں کر سکتا ،انہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لیے آواز اٹھانے پر سزا دی جا رہی ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کی رہنما نے پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کرائی ہے جس میں حافظ سعید کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے خلاف اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی ہے۔قرارداد میں انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔نبیلہ حاکم علی نے مزید موقف اختیار کیا پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مذہبی رہنما حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے احکامات فوری واپس لئے جائیں۔حافظ سعید ایک سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں۔کشمیر میں آزادی کی تحریک کو پروان چڑھانے میں ان کا اہم رول ہے۔لہذا میری استدعا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔