تحریر : منظور احمد فریدی اللہ جل شانہ کی بے پناہ حمد و ثنا اور رسالت مآب جناب محمد ۖمصطفی کریم کی ذات اقدس پر درودوں کے کروڑ ہا بار نذرانے پیش کرتے ہیں جن کی رحمت بے کس پناہ نے اقوام عالم میں سے اللہ کے نزدیک سب سے معتبر اور سب سے عزیز مسلم کو ٹھہرایا ۔آج اگر مسلمان کہیں ظلم و بربریت کا شکار ہے کہیں دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے تو اسے اسکی آزمائش سمجھیں یا دین سے دوری کی وجہ ازلی فتح اور کامیابی صرف مومن کو ہی ہے اور اللہ کریم کا وعدہ بھی یہی ہے کہ،،کوئی غم نہ کرو کوئی فکر نہ کرو کامیاب تمہی ہو اگر تم مومن ہو ،،وطن عزیز کے ہمسایہ ملک اور ساتھ یورپی تسلط سے آزاد ہونے والے ملک بھارت کی بد بختی تو اسی دن شروع ہو گئی تھی جب ایک چائے بیچنے والے کو محض مذہبی منافرت اور مسلمانوں کے خلاف بولنے پر ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا کہاں چائے کا ڈھابہ اور کہاں سلطنت کے امور مگر قانون چونکہ قانون ہی ہوتا ہے وزیر اعظم چاہے کوئی بھی بنے اسکے عہدے اور کرسی کی مناسبت سے اسے ہر قسم کی مراعات حاصل ہونگی یہ الگ بات ہے کہ وزیر اعظم اپنے عہدے کی پاسداری کرے یا نہ کرے۔
بھارت نے آجکل کشمیر میں ظلم کا وہ بازار گرم رکھا ہے جس پر اسے درندگی کا نام دینا بے جا نہ ہوگا نہتے کشمیری جوانوں عورتوں بچوں پر جو ظلم کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں اس پر اقوام عالم سے بھارت کو مسلسل تنقید برداشت کرنا پڑ رہی ہے مگر درندگی کی بدترین روائیت برقرار رکھتے ہوئے وہ اس تنقید کو بھی ایسے لے رہا ہے جیسے اسے داد دی جارہی ہو عالمی سطح بالخصوص پاکستانی بھولی عوام کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے مودی سرکار نے ایسی حرکات شروع کردی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے وہ ابھی پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے اور چند لمحوں میں جنگ کا باقاعدہ آغاز ہوجائیگا اور سوشل میڈیا پر تو دونوں ملک کی عوام نے جنگ چھیڑ بھی لی ہے ۔پاکستانی سیاست دان آپس میں اقتدار بانٹنے کے لیے تو جیسے مرضی ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہوں مگر جب بات ریاست کی ہو اور وہ بھی روائیتی حریف کی غلیظ زبان سے یہ ایک لمحہ کی تاخیر کے بغیر یکجا ہو جائینگے اس میں کوئی اچنبھے والی بات بھی نہیں کیونکہ اگر ریاست ہوگی تو اقتدار بھی تب ہی رہیگا یا اگلی بار ملنے کی امید ہوگی رہی۔
پاکستانی عوام تو کافر کئی بار آزما چکا کہ دال روٹی کے چکر میں پھنسی یہ قوم اپنے روز مرہ اخراجات پورے کرنے کے لیے اپنی عزت نفس کے خلاف مزدوری کرنے والی قوم اور آپس میں گھتم گتھا رہنے والے یہ لوگ بات جب کافر سے لڑنے کی آئے تو پھر یہ لاٹھی سے تلوار کا کام لینا خوب جانتے ہیں اپنی مادر وطن اس ریاست کی حفاظت پر اس قوم نے پہلے ہی اقوام عالم کو حیران کررکھا ہے جب بھارتی ٹینک دریا کا پل گزرنے لگیں اور پاکستانی نوجوان اپنے سینہ پر بھاری گولہ بارود باندھ کر ان ٹینکوں کے آگے لیٹ جائیں اور نہ صرف اس حملہ کو ناکام کردیں بلکہ اس پل کو بھی اڑا دیں اور خود جام شہادت نوش کرکے قوم کے ہر ذی شعور کو سبق دے گئے کہ آن نہ جائے جان جائے تو جائے ۔بحیثیت مسلمان پاکستانی قوم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسکی جان رائیگاں نہیں جاتی اگر وطن پر قربان ہوگئی تو شہداء میں شامل اور اگر دوران جنگ بچ گیا تو تو غازی کا درجہ بھی شہید سے کم نہیں اور ہندوستان کی کافر فوج کا یہ ڈر کبھی ختم ہو ہی نہیں سکتا کہ کہیں وہ کسی گولی کا نشانہ ہی بن جائے وہ اس طرح کبھی بھی لڑنے نہیں آتا جسطرح پاکستانی سپوت بیدھڑک چل پڑتا ہے۔
Indian Flag
بھارت کے اس رویہ کو بھی قوم ابھی مختلف زاویوں سے دیکھ رہی ہے اندر کی خبر رکھنے والے یاروں کا خیال کچھ اور ہے اور بین الاقوامی منظر رکھنے والے دانشوروں کی رائے کچھ اور ہے مگر جو بات مشترکہ طور پر سب کی آواز ہے وہ یہ ہے کہ اس چائے والے کو کہہ دو کہ دہلی مسلمانوں کا قلعہ ہے اور اب کے اگر پنگا لینا ہے تو پھر دہلی میں چائے کا ڈھابہ لگانے کو بھی جگہ نہیں ملیگی وزارت عظمیٰ تو ایک طرف رہ گئی ۔ہمارے غیور سپہ سالار جس کو اللہ نے اپنے اندر صبر استقامت اور حوصلہ اتنا عطا فرما رکھا ہے کہ جتنا انکے عہدے کو زیب دیتا ہے ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے بھی انہوں نے کبھی منہ سے کوئی ایسی بات نہیں نکالی جو انکو زیب نہ دیتی ہو ضرب عصب کے ذریعے انہوں نے قوم کے دل جیت کر اپنے لیے ایسے کئی مواقع پیدا کیے جب سیاست دان ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے تھے اور پاک فوج ملک سے دہشت گردی کی جنگ لڑ رہی تھی ایسے کئی موقع آئے مگر اس بہادر اور غیور جرنیل نے صبر کا دامن نہ چھوڑا وہ چاہتا تو ملک کے اقتدار پر قابض ہوسکتا تھا اور قوم کی مکمل ہمدردیاں بھی اسے ہی مل جاتیں۔
مگر اس نے دانستہ ایسا کرنے سے انکار کردیا ہمارا یہ سپہ سالار جو اب عالمی گنتی میں پہلے نمبر ہے وہ قوم کے جذبات اور ملکی حالات کو قوم کے ہر اس فرد سے بہتر جانتا ہے کیونکہ جس کا کام ہو وہ اسے دوسرے لوگوں سے بہتر جانتا ہے ہاں قوم کو ان پر مکمل بھروسہ اعتبار اور ان سے وہ امیدیں وابستہ ہیں جن کا انہیں بھی ادراک ہے آخر پہ یاروں کی رائے کا اظہار لازمی سمجھتا ہوں۔
عالمی منظر نامہ پہ نظر رکھنے اصحاب کی رائے تو یہ ہے کہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے مکار ہندو یہ چال چل رہا ہے اور اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسکے کرتوت ہی ایسے ہیں جن پر آج پوری دنیا کی نظریں فوکس ہیں انہیں چھپانیکے لیے کوئی اوچھی اور نئی حرکت لازمی تھی دوسری جو سب معتبر رائے اندر کی خبر رکھنے والوں کی ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان کے رائیونڈ مارچ کو روکنا مقصود تھا اور اس کے لیے مودی یار کو کہہ کر یہ ہلا گلا کروایا جارہا ہے حقیقت جو بھی ہے مگر یاروں کے کہکہنے پہ پنگا کرنے والے بعد میں کہتے ہیں کہ مروادیا او یاروں نے والسلام۔