یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لڑی جانے والی تمام جنگوں میں ہمیشہ ہندوستان نے پہل کیاہے اورہمیشہ ہندوستان کومنہ کی کھانی پڑی ہے۔پاکستان نے ہمیشہ امن کی راہ ہموارکرنے کی کوشش کی ہے۔ ہردورمیں پاکستانی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور اس خطے کے عوام کو پرامن زندگی گزارنے کے لئے سازگارحالات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے جبکہ اس سلسلے میں حالیہ حکومت پاکستان نے گذشتہ ادوارکے مقابلے میںبہت زیادہ کشادہ دلی کامظاہرہ کیاہے۔ وزیراعظم جناب عمران خان نے حکومت کی باگ ڈورسنبھالتے ہی ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوارکرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے، لیکن ہندوستان ہمیشہ جنگ کے لئے بہانے ڈھونڈرہاہے۔حالیہ آرٹیکل 370کاخاتمہ اورمقبوضہ کشمیرمیں فوجی دستے بھیجنابھی اس بات کاثبوت ہے ہندوستان کاجنگی جنون ختم نہ ہونے والا ہے۔اپنی ہی فوج پر خودساختہ حملے کرکے پاکستان اورپاکستانی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کی سازشیں کررہاہے ۔اس وقت ہندوستان کی آبادی تقریباً ایک ارب ستائیس کروڑ کے لگ بھگ ہے جبکہ پاکستان کی آبادی تقریباً بیس کروڑ ہے۔ڈھائی ارب عوام کو جنگ کی آگ میںد ھکیل کر ہندوستانی حکومت کابہت بڑااحمقانہ اقدام ہوگا۔ ہندوستان جواس وقت اندرونی طورپر بہت بڑے بحران سے دوچار ہے۔
غربت کی شرح بڑھ رہی ہے ۔اس وقت ہندوستان کی نصف سے زیادہ آبادی انتہائی غربت اورافلاس کی زندگی گزاررہی ہے۔دنیابھرمیں ایک ماہ سے قبل بچوں کی اموات کا28فیصدصرف ہندوستان میں ہے۔دس فیصد آبادی تاحال بجلی کی سہولت سے محروم ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیاکی آبادی کی ایک تہائی انتہائی غریب لوگ ہندوستان میں بستے ہیں، جوتعلیم ، صحت ، پانی ، نکاس آب اوربجلی جیسی سہولیات سے محروم ہیں۔60فیصد لوگ گھرکی سہولت سے محروم ہیں اورکھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہیں جبکہ ہرسال تقریباً تین ہزارسے زیادہ زنابالجبرکے مقدمات درج ہوتے ہیں۔ اپنے ملک کو ایسے حالات سے نکالنے کے لئے ہندوستانی حکومت کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ اپنی تمام ترجیحات قوم وملک کی بھلائی پر مرکوز کرے۔
عوام کی زندگی آسان بنائے ، انہیں صحت، تعلیم، پانی، بجلی ، خوراک اورامن مہیاکرے۔لیکن بدقسمتی سے ہندوستان ہرسال اربوں ڈالرصرف دفاعی بجٹ کے لئے مختص کرتاہے، جوہندوستان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتاہے۔اسکے علاوہ ہندوستان مختلف طریقوں سے بالواسطہ اوربلاواسطہ پاکستان کے اندرعدم استحکام پیداکرنے کے لئے ایک خطیررقم خرچ کررہاہے۔اس سلسلے میں ہندوستانی حکومت نے گذشتہ چندسال کے دوران افغانستان حکومت کے ساتھ کئی معاہدے کئے، جس کابنیادی مقصدافغانستان کااعتمادحاصل کرکے ،انکی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرناہے۔جنگی جنون میں مبتلاہندوستان مختلف طریقوں سے پاکستان کے خلاف جنگی اقدامات کررہاہے لیکن وہ یہ بات بھول رہاہے کہ اس جنگ کاسب سے زیادہ نقصان ہندوستان کوہی اٹھاناپڑے گا۔ہندوستان اگرامریکہ اوریورپ کے ہم پلہ بننے کاخواب دیکھ رہاہے ،تواسکے لئے ہندوستان کو اپنے عوام کی زندگی کامعیاراتنابلند کرناہوگا،جوامریکہ اوریورپ میں ہے۔
ناکہ اپنی سرزمین کومیدان جنگ بناکر خوداپنی قوم کی بربادی کاسامان کرے۔بھارتی سیاست دان، انکے دفاعی ماہرین اورفوجی آفسروں نے اگرفوجی کارروائی کامنصوبہ بنایاہی ہے، توہ وہ بہت بڑی غلط فہمی میںمبتلا ہیں، کیونکہ پاکستان اینٹ کاجواب پتھر سے دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتاہے۔تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں ۔جہاں جہاں ہندوستان نے جنگ میں پہل کی ہے،اس کی شکست یقینی ہوگئی ہے۔اب کی باربھی ہندوستان جنگ کی شروعات کررہاہے اورکشمیرمیں اپنے فضائی حملے شروع کردئے ہیں اورمزید فوج کشمیرمیں بھیج رہاہے۔مودی سرکارکاجنون ہندوستان کو لے ڈوبے گا۔
ہندوستان اپنی طاقت کے زعم میں مبتلاہے لیکن یہ محض اسکی خام خیالی ہے ۔کیونکہ ہندوستان اورپاکستان کے مابین تمام مسائل بشمول مسئلہ کشمیرکاحل پرامن مذاکرات اورعالمی قوانین کے ذریعے ممکن ہے۔ہندوستان یہ ہرگزنہ سوچے کہ اسکے اس فیصلے سے پاکستان کاکچھ نقصان ہوگایا پاکستانی قوم کی ہمت اورحوصلے میں کچھ کمی آئے گی بلکہ یہ امریقینی ہے کہ ہندوستان زبردستی اپنی سواارب آبادی کو آگ میں دھکیل رہی ہے۔کیونکہ پاکستانی دنیاکی واحدقوم ہے ،جس کاہرفردمجاہدہے اوروطن کی خاطرہروقت مرمٹنے کو تیار بیٹھا ہے۔
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں ، جوواجب بھی نہیں تھے