تحریر : سید توقیر زیدی گوادر اور سی پیک کو نقصان پہنچانے کی نیت سے آنیوالی بھارتی آبدوز کو مار بھگانے کی پاک بحریہ کی شاندار کامیابی ہے۔بھارت نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے آنے روز کے جنونی اقدامات کے علاوہ اب اپنی بحریہ کو بھی پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے جارحانہ عزائم کے تحت بروئے کار لانا شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی بحریہ کی آبدوز کراچی کے قریب پاکستان کی سمندری حدود میں گھس آئی جسے پاکستان بحریہ نے فوری اور موثر کارروائی کر کے پاکستانی حدود سے مار بھگایا۔ آئی ایس پی آر کیمطابق پاک بحریہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارتوں کیساتھ ہر دم چوکنا رہتے ہوئے کامیابی سے بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا اور اسے پاکستان کے سمندری علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا۔
آئی ایس پی آر کیمطابق اس بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ 14 نومبر کو پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس کی مدد سے لگایا گیا تھا جبکہ بھارتی آبدوز نے اپنی موجودگی خفیہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم پاکستان نیوی کے فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب جاری رکھا اور اسے پاکستانی پانیوں سے واپس دھکیلتے ہوئے مار بھگایا۔ یہ اہم کارنامہ نہ صرف پاکستان نیوی کی اینٹی سب میرین وار فیئر کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع میں بلند عزم اور مضبوط عہد کا بھی عکاس ہے۔ پاک بحریہ کے بیان کیمطابق اس آبدوز کا بظاہر نشانہ اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ تھی۔ جس کیلئے یہ آبدوز پاکستانی پانیوں میں گھسنا چاہتی تھی۔ یہ آبدوز جرمن ساختہ 209 تھی۔ دوسرے ذرائع کے مطابق یہ بھارتی آبدوز جاسوسی اور جنگی مقاصد کیلئے آئی تھی۔ دفاعی تجزیہ کاروں کیمطابق یہ مہلک ترین آبدوز تھی تاہم خدا نے پاکستان کو ایک بڑے خطرے سے بچا لیا ہے کیونکہ اس آبدوز میں بھارتی ایس ایس جی کے لوگ اور دہشت گرد موجود تھے جو بلوچستان میں کارروائی کی نیت سے آ رہے تھے۔
بھارت کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے سے جس دیدہ دلیری کے ساتھ کنٹرول لائن او رورکنگ بائونڈری پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جا رہی ہے جس میں پاک فوج کے جوان اور عام شہری بھی بھارتی جنونیت کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں، اس سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ ہمارا یہ ازلی سفاک دشمن ہم پر جنگ مسلط کرنے کی ٹھانے بیٹھا ہے اور حیلے بہانے سے پاکستان کو اشتعال دلا کر جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے۔ گزشتہ روز بھی کنٹرول لائن پر بھمبر سیکٹر میں بھارتی فوجوں نے پاکستان کی چیک پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی تاہم پاک فوج کے جوانوں نے مستعدی کے ساتھ فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی گنیں خاموش کرا دیں۔
گزشتہ ہفتے کنٹرول لائن پر بھارت نے اپنے توپخانے کا بھی استعمال کیا جس کی گولہ باری سے پاکستان کے ا?ٹھ جوان شہید ہوئے تاہم پاک فوج نے بھی فوری جوابی کارروائی میں ایک درجن بھارتی سورمائوں کو ڈھیر کر دیا جبکہ پاک فوج کے ہاتھوں اپنے اس جانی نقصان کا بھارت کو اعتراف کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی۔ اس سلسلہ میں جب ا?رمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھارت کو للکارا کہ اس میں ہمت ہے تو اپنے جانی نقصان کا اعتراف کرے تو بھارتی وزارت دفاع نے ا?رمی چیف کے اس چیلنج کو پاکستان کی جانب سے اعلان جنگ کے مترادف قرار دے دیا حالانکہ اصل حقیقت یہی ہے کہ بھارت خود پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی تیاریاں کئے بیٹھا ہے جس کیلئے بھارتی آرمی چیف ہی نہیں، جنونی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی گیدڑ بھبکیاں لگا چکے ہیں اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا اعتراف بھی کر چکے ہیں۔
Firing by Indian Army at LoC
پاکستان پر جارحیت کے ارتکاب کیلئے بھارت ہذیانی کیفیت میں عالمی دبائو کے باعث مبتلا ہوا ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ مسلسل چار ماہ سے جاری بھارتی ظلم و تشدد کی صدائے بازگشت پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے۔ عالمی قیادتوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو آج مکمل ادراک ہے کہ نہتے مگر پرعزم کشمیری نوجوانوں کی شکل میں اپنی جدوجہد آزادی کی شمع کو بلند رکھنے والی یہ کشمیری عوام کی تیسری نسل ہے جو بھارت کی کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی کو چیلنج کر رہی ہے۔ جبکہ ان کی آواز دبانے اور خاموش کرنے کیلئے بھارتی فوجیوں نے ان پر ظلم و جبر کا ہر ہتھکنڈہ آزمانا شروع کر رکھا ہے جس کی پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے اب تک ایک ہزار کے قریب کشمیری نوجوان اندھے اور اپاہج ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران بھارتی فائرنگ اور تشدد کے دوسرے ہتھکنڈوں سے ڈیڑھ سو سے زائد کشمیری نوجوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔
کسی ملک کی جانب سے ریاستی اتھارٹی کے زور پر مظلوم باشندوں کے خلاف ایسی سفاکانہ دہشت گردی کی پوری دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں چنانچہ دنیا بھر میں اس بھارتی دہشت گردی اور سفاکی کا نوٹس لیا جا رہا ہے اور یو این قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا تقاضہ کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار جس نے مقبوضہ کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے اور بھارت کا حصہ بنانے کی ٹھانی ہوئی ہے، کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے عالمی دبائو بڑھتا محسوس کرتے ہوئے پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہو جاتی ہے اور اس پر دہشت گردوں کی سرپرستی کا الزام عائد کر کے دنیا میں تنہاء کرنے کی کوشش کرتی ہے تاہم پاکستان کی سفارتی فعالیت کے نتیجہ سے بھارت کو اس مقصد میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی اور آج خود بھارت اپنی انتہاء پسندانہ پالیسیوں اور اقلیتوں کے خلاف جنونی اقدامات کے باعث عالمی فورموں پر تنہائی کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے۔ نیو کلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے اس کی کوششوں کی دوسری بار ناکامی اس کا بین ثبوت ہے جبکہ اب چین، ترکی اور بھارتی توسیع پسندانہ عزائم سے نالاں اس خطے کے دوسرے ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا بھی عندیہ دے رہے ہیں۔
یقیناً اس سے بھارت بالخصوص موجودہ مودی سرکار کو پورے علاقے کی تھانیداری کیلئے اپنے خواب ٹوٹتے نظر آ رہے ہیں ۔بی این پی کے مطابق جبکہ وہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف شروع دن سے سازشوں میں مصروف ہے۔ اس صورت حال میں بھارت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ وہ پاکستان کی سلامتی پر اوچھا وار کر کے اپنے جنونی توسیع پسندانہ ایجنڈہ کی تکمیل کرے۔ اس کی جانب سے امرتسر پولیس سٹیشن، پٹھانکوٹ ائربیس، اور اڑی میں ہونیوالی دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کا یہی مقصد ہے کہ وہ اقوام عالم پر پاکستان کو جارح ظاہر کر کے اس پر جنگ مسلط کر دے جبکہ اس جنونیت میں اسے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق ہونے والے سنگین خطرات کی بھی پرواہ نہیں۔ وہ کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر آئے روز سیز فائر لائن کی بھی اسی نیت سے خلاف ورزی کر رہا ہے اور کنٹرول لائن پر پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ بھی اسی نیت سے کیا تھا کہ وہ پاکستان کو مشتعل کر کے جوابی کارروائی پر مجبور کرے اور پھر اس کی آڑ میں اس پر جنگ مسلط کر دے۔ چونکہ گوادر پورٹ اور سی پیک کو سبوتاڑ کرنے کی اس کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکی جس کی بنیاد پر وہ پاکستان کو اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتا تھا اس لئے اب وہ جنگ کی صورت میں پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے کیلئے بے تاب نظر آتا ہے۔ بھارتی آبدوز کا دیدہ دلیری کے ساتھ پاکستان کی سمندری حدود میں آ نکلنا اسی بھارتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
بے شک ہماری باصلاحیت اور مشاق بحریہ نے اس بھارتی جنونیت کا بھی منہ توڑ جواب د دیا ہے تاہم اب پوری مسلح افواج کی توجہ صرف سرحدوں کی حفاظت پر مرکوز کرنا ضروری ہو گیا ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف اس معاملہ میں دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کیلئے پرعزم ہیں اور گزشتہ ہفتے خیرپور ٹامیوالی میں ہونے والی فوجی مشقیں دفاع وطن کیلئے پاک فوج کی مکمل تیاری کی عکاس تھیں۔ اب ضرورت ہے تو اس امر کی کہ پوری قوم دفاع وطن کیلئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی سیسہ پلائی دیوار بنی نظر آئے اور قومی سیاسی اور عسکری قیادتوں میں مکمل اعتماد کی فضا موجود ہو۔ اس وقت جبکہ ہمارا دشمن ہماری سلامتی کے کھلم کھلا درپے ہے، قومی سیاسی اور عسکری قیادتوں میں کسی غلط فہمی کی ہلکی سی دراڑ بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اسلئے اب صرف صف بندی اور قومی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے جس میں کسی کمزوری کا تاثر دشمن کو اسکے سازشی منصوبہ کی تکمیل کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔