تحریر : سید ظہیر حسین شاہ بھارت نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو دل سے قبول نہیں کیا پاکستان کے وجود کو ختم کرنے کیلئے شروع ہی سے پاکستان کے لیے کانٹے انکائے۔ آپ اثاثوں کی تقسیم کو ہی دیکھ لیں بھارت نے ان اثاثوں کو روک کر پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کیں اسی طرح کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے پر ناجائز اور ناپاک شکنجہ کسا ہوا ہے ایک ایک انسانی زندگی بہت قیمتی ہے بھارت نے کشمیر میں ہزاروں گھروں کے وارثوں کو شہید کیا ایک ماں باپ ہی وہ ساری تکلیف دکھ اور درد جانتے ہیں جو ایک بچے کوپالنے اور پرورش کرنے کے بعد خود اپنے ہاتھ سے لحد میںاتارنے سے ہوتا ہے۔
لیکن سلام ہے کشمیری مائوں کی عظمت کوجنہوں نے غلامی میں رہنا پسند نہ کیا اور آزادی کیلئے اپنے جگر گوشوں کی قربانی دی کتنی عظیم اور بہادر مائیں ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کی طرف امن اور سلامتی کا ہاتھ بڑھایا ہے جبکہ انڈیا نے پاکستان کی کوششوں کو کھلے دل سے کبھی بھی خیر مقدم نہیں کیا پاکستان ایک امن اور سلامتی کا نام ہے لیکن یہ کسی صورت ہو نہیں سکتا کہ اپنی سکیورٹی کو نظر انداز کیا جائے ابھی تازہ واقعات میں بھارت دوبارہ اپناجنگی جنون دکھارہا ہے مقبوضہ کشمیر میں اُٹھتی ہوئی آزادی کی لہر بھارت کیلئے مسلسل سردرد ہے اور کیوں نہ ہو حق آکر رہتا ہے اندھیرے کی رات جتنی مرضی لمبی ہولیکن سحر کی پہلی کرن گھپ اندھیرے کو ختم کردیتی ہے ظلمت کی تاریکی کو ہمیشگی حاصل نہیں ہمیشگی روشنی اور حق کو حاصل ہے انسانی تاریخ حق اور باطل کے معرکوں سے بھری پڑی ہے اور ہمیشہ حق کو جیت ہے۔
India Warmongering
کاش بھارت کو یہ سمجھ آجائے کہ ظلم نے ختم ہونا ہے اور ظلم ختم ہوکر رہتا ہے بھارت اتنے زیادہ اخراجات اور اپنے فوجی مروا کربھی کشمیر کی آزادی کی تحریک کو ختم نہیں کر سکا بھارت کے اپنے سیاسی حالات بھی مودی سرکار کیلئے سر درد بنے ہوئے ہیں ان حالات میں بھارت کی طرف سے L.O.C پر بلااشتعال فائرنگ ایک احمقانہ حرکت نظر آتی ہے بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کا دفاع اللہ کے فضل و کرم سے ناقابل تسخیر ہے بھارت کو سوچنا چاہیے کہ شہادتیں پاکستان میں ہوں یا بھارتی فوجیوں کی ہلاکت ہو اس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے L.O.C پرجب پاکستان شاہینوں نے بھارتی فوج کو پسپا کیا تو Frustrationمیں بھارت نے دوسری غلطی اپنی آبدوز کو پاکستانی بحری حدود کی طرف بھیج کر کی جسے پاکستانی شیروں نے بھگا بھگا کرواپس اس کی جگہ پر پہنچایا اگر پاکستان چاہتاتو اس بھاگتی ہوئی آبدوز کو ایک لمحہ کے اندر ہی تباہ وبرباد کر دیتا لیکن پاکستان نے ایسا نہیں کیا۔
اس سے بڑا پاکستان کے امن پسند ملک ہونے کا کیا ثبوت ہو سکتا ہے گولہ بارود اور گولیوں کی بوچھاڑ میں پاکستان کے مشیر جناب سرتاج عزیز صاحب ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک ہوئے یہ بھی مہذب دنیا کو پیغام ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان کی شرکت ایک اخلاقی فتح ہے مہذب دنیا اور خصوصا امریکہ کو پاکستان اور انڈیاکے درمیان سب سے بڑے تنازع مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ایشیا ء میں دیرپا امن قائم ہو سکے پاکستان نے بار ہا دنیا کو ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے۔
لیکن پاکستان امن پسند ملک ہونے کے باوجود اپنے Defenceپر کوئی Compromise نہیں نہیں کر سکتاانڈیا کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان اپنے ملک کی حفاظت اور سلامتی کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے بھارت کو روپیہ ہتھیار خریدینے کی بجائے اپنی عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کرنا چاہیے تاکہ اس کی عوام بھی خوشخال زندگی گزار سکے ۔پاکستان پوری دنیا میں امن امن اور صرف امن چاہتا ہے۔
ان کشیدہ حالات میں بحثیت قوم ہم پر بھی فرض ہے کہ ہم اپنے اختلاف بھلا کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد واتفاق کو برقرار رکھنا ہو گا پاکستان ہمارے لیے عطیہ خداوند ی ہے یہ ہمارا گھر ہے اور پناہ گاہ ہے آج ہم جو کچھ بھی ہیں وہ صرف اور صرف پاکستان کے نام سے ہیں ہمیں تعلیم صحت اور عدل کے میدان میں اپنے معروضی حالات کے تحت اصلاحات کرنا ہوگی کالم حضرت علی کے قول مبارک سے ختم کرتا ہوں۔ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن بے انصافی کا اور ظلم کا نظام نہیں چل سکتا’ اللہ پاک ہمارے ملک کو ہر مشکل اور مصیبت سے محفوظ رکھے (امین)