لاہور (جیوڈیسک) اگر ہندوستان دریائے جہلم پر کشن گنگا ڈیم اور دریائے چناب پر دیگر چار ڈیموں کی تعمیر جاری رکھتا ہے تو پاکستان سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
کو معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے دورے پر دس رکنی ہندوستانی وفد سے مذاکرات کے دوران اس حوالے سے تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔ سندھ طاس معاہدے کے پاکستانی کمشنر مرزا آصف بیگ کا کہنا تھا کہ ہم نے کشن گنگا اور دیگر چار ڈیموں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہندوستانی ٹیم کو سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں قائل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان اپنے موقف پر قائم رہا تو ہمارے پاس عالمی ثالثی عدالت جانے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔ دوسرے دن کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ہندوستانی وفد کے سربراہ اور سندھ طاس معاہدے کے ہندوستانی کمشنر کے وہرا نے ان پراجیکٹس کے ڈیزائن کے حوالے سے جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔
بیگ صاحب کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین اپنے موقف پر قائم رہے اور مسئلہ تاحال حل نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی ٹیم منگل کو بھی اپنے موقف پر قائم رہی تو پاکستان اپنے تحفظات کے تدارک کے لیے سالوں انتظار نہیں کرسکتا۔
کمشنر کے مطابق آئی سی جے جانے کے لیے پانی و بجلی، وزارت خارجہ، وزارت قانون اور دفاع کے زریعے طریقہ کار مکمل کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مذاکرات کی صورت میں آئی سی جے سے رجوع کرنا عام پالیسی ہے اور پاکستان کا اس حوالے سے کیس مضبوط ہے۔