تحریر : مہر بشارت صدیقی بھارت پاکستان کے پانیوں پر قبضہ جما کر اور سندھ طاس معاہدہ 1960کو سبوتاژ کر رہا ہے اور آبی جارحیت و آبی دہشت گردی و ہائیڈرالوجی جنگ پاکستان پر مسلط کر چکا ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی و بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ ہم سندھ طاس معاہدہ 1960توڑ دیں گے اور پاکستان کا پانی بند کر دیں گے۔ جبکہ ورلڈ بنک نے امریکہ کی آشرباد سے اور بھارت کی طرفداری کرتے ہوئے پاکستانی وفد کا موقف نہ تو عالمی ثالثی عدالت یا نیوٹرل ایکسپرٹ بنانے کا کوئی عندہ دیا ہے بلکہ امریکی بنکوں ، ورلڈ بنک ، آئی ایم ایف اور یورپی یونین کی 400ارب ڈالر کی کشمیر کے دریاوں پر بھارت کو امداد دی ہے جو کہ پاکستان کے ساتھ امریکی و مغربی ممالک کی کھلی دشمنی ہے جن پر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدہ1960کی رو سے پاکستان کے ملکیتی حقوق ہیں اور بھارت کو پانی کا ذخیرہ کرنے کا کوئی اختیار نہ ہے۔اس پر سندھ طاس معاہدہ 1960کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہائیڈرل پاور پراجیکٹس بنانے کی امریکہ و ورلڈ بنک نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ جو کہ پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی عالمی سازش واضع ہوتی ہے اس سے مستقبل میں پاکستان کی زراعت و زرعی معیشت قحط کا شکار ہو جائے گی۔ پاکستان میں زرعی اجناس کی خود کفالت ختم ہو جائے گی اور پاکستان کے لہلاتے کھیت و باغات بے آب وگیا ہو جائیں گے۔
اصل بات یہ ہے کہ بھارت 1200000(ایک لاکھ بیس ہزار) میگا واٹ کول پاور پراجکٹس کے درمدار پر اپنی صنعتی و زرعی معیشت کو رواں دواں کئے ہوئے ہیں جو کہ بھارت عنقریب بین الاقوامی گرین ہاوسنگ گیسز کے قوانین کی زرد میں آ کر 2025میں بجلی کے بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا اور اسے اب سوائے کشمیر کے ہائیڈرل پاور پراجکٹس جو کہ پاکستان کے دریاوں پر بنا رہا ہے۔ پاکستان کا پانی روک کر آبی جارحیت کرنے پر مجبور ہو کر پاکستان کے ساتھ ہائیڈرالوجی جنگ شروع کر چکا ہے۔ لہذا کشمیر میں اپنا تسلط جمانے کے لئے وہ آج 8لاکھ فوج رکھ کر ہائیڈرل پاور کے منصوبہ جات پاکستان کے ملکیتی دریاوں ، سندھ، جہلم ، چناب پر بنا رہا ہے۔ دریا ئے چناب کا پانی ہیڈ مرالہ سے لے کر لنک مرالہ نہر و بی آی بی نہر سے ہیڈ اسلام تک ہماری قومی سلامتی و ڈیفنس کا ایک جزو ہے۔
انڈیا پاکستانی دریائوں پر غیر قانونی ڈیم تعمیر کر کے دنیا کی سب سے بڑی پانی کی ڈکیتی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ وہ سرنگوں کے ذریعہ پانی کا رخ موڑ کر راجھستان جیسے صحرائوں کو آباد کر رہا ہے اور پانی کو ہمارے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ڈیم تعمیر کر کے پانی کو ذخیر ہ کر کے استعمال میں لائے اور سیلاب کے دنوںمیں جب چاہے پانی چھوڑ کر پاکستان کو شدید نقصانات سے دوچار کر سکے۔ پاکستان واٹر موومنٹ متحدہ کسان محاذ اور دیگر کسان تنظیموں نے تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر انڈیا کی آبی دہشت گردی کیخلاف ملک بھر میں رائے عامہ ہموار کرے گی اور اس سلسلہ میں زبردست تحریک چلائی جائے گی۔ بھارتی آبی دہشت گردی کے مسئلہ کو صرف ملک میں ہی نہیں بین الااقوامی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔ ہمارا کسان پس رہا ہے۔ زراعت دم توڑ رہی ہے۔
World Bank
انڈیا ورلڈ بنک جیسے اداروں کے تعاون سے آبی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ حکمران خاموش ہیں۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکمرانوں نے انڈیا کی بالادستی تسلیم کر لی ہے اور فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ جو چاہے کرتا پھرے اسے کچھ نہیں کہنا۔ حکومت نے انڈیا سے دوستی اور تجارت کی خواہش پر پانیوں کے سنگین معاملہ پر بھی آواز بلند نہیں کی جارہی ۔ ہم انڈیا کی آبی دہشت گردی کیخلاف ملک گیر تحریک کا دائرہ وسیع کریں گے اور ملک بھر کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کو بھی ساتھ ملا کر شہر شہر جائیں گے۔آبی جارحیت کا شکار دریائوں پر بڑے اجتماعات کا انعقاد کیا جائے گاتاکہ دنیا کو ہندوستان کی دہشت گردی سے آگاہ کیا جاسکے۔ ملک صرف چند سڑکوں اور پلوں کا نام نہیں ہے۔ ہم بھارتی سازشوں سے پوری قوم کو باخبر کریں گے۔ پانیوں کی کمی سے صورتحال یہ ہے کہ منگلا میں مچھلیاںمر رہی ہیں۔ حکمران کوئلہ سے بجلی بنانے کے منصوبوں کو پروان چڑھا رہے ہیں حالانکہ وہ مہنگے بھی ہیں اور انسانی صحت کیلئے بھی نقصان دہ ہیں مگر انڈیا کے ساتھ کھل کر بات نہیں کی جارہی کہ کہیں وہ ناراض نہ ہو جائے۔انڈیا پاکستان کو زراعت کیلئے اپنا محتاج بنانا چاہتا ہے۔19مارچ کو لاہور میں بڑی اے پی سی ہو گی۔ پانی روکنے سے بڑا جرم اور کوئی نہیں ۔ بیس کروڑ پاکستانیوں کی آواز کو دبانا ممکن نہیں ہے۔ ملک میں نئے ڈیم تعمیر نہیں کئے جارہے ہیں۔
اس سلسلہ میں بھی انڈیا جو سازشیں کر رہا ہے وہ ہمارے بخوبی علم میں ہیں ہم ملک گیر تحریک میں ان سارے ایشوز کواجاگر کریں گے۔ بھارتی آبی جارحیت سے مستقبل میں پانی کی کمی اور زیادہ ہوجائے گی۔ ہمارے بڑے دریا گندے نالے بن کر رہ گئے ہیں۔جہلم، چناب اور سندھ خشک ہو رہے ہیں۔بجلی کی کمی اور زراعت کیلئے پانی نہیں مل رہا لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومتی طبقہ اور سیاستدان اپنے باہمی اختلافات میں الجھے ہوئے ہیں۔ان حالات پر خاموشی سے حکمرانوں کی حب الوطنی سوالیہ نشان بن چکی ہے اور یہ بہت بڑی قومی خیانت ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ پاکستان کی طرف پانی کی ایک بوند نہیں آنے دیں گے۔ ان دھمکیوں پر حکمرانوں کو آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں۔ جب دریائوں میں پانی نہیں ہو گا تو بارشوں کے سلسلے بھی کم ہوں گے اور اسی طرح واٹر لیول بھی مزید گرے گا یہی وجہ ہے کہ پانی کی سطح دن بدن نیچے جارہی ہے اور ٹیوب ویلوں کا پانی مسلسل نیچے جارہا ہے۔ متحدہ کسان محاذ کے سربراہ ایوب خاں میو کا کہنا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کے خلاف 19مارچ کو چاروں صوبوں سے کسان رہنما لاہور میں جمع ہوں گے۔
پاکستان کا پانی چھڑانے کے لئے ملک بھر کے کسان کشمیر اور پانیوں کیلئے مضبوط آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ ہیں اور ملکر تحریک چلائیں گے۔اگر بھارت آبی دہشت گردی سے باز نہ آیا تو پھرایٹمی جنگ ہو گی۔اگربزور بازو کشمیر آزاد کروا لیں اور پاکستان کے پانیوں پر ڈیم نہ بننے دیں تو بھارت بنجر ہو جائے گا۔حکومت بے حسی کا شکار ہے۔پاکستان کے کسان اور عوام مل کر پانیوں کی جنگ لڑیں گے۔کشمیریوں کے ساتھ ہمارا کلمہ کا رشتہ ہے۔کسان کشمیریوں کی مدد کے لئے بھی نکلیں گے۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے کنوینر قاری یعقوب شیخ، شعبہ کسان جماعةالدعوة کے سربراہ محمد اشفاق ورک و دیگر نے کہا کہ بھارتی حکومت سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی دھمکی دے رہی ہے۔مودی نے پاکستان کی طرف آنے والی پانی کی بوند بوند کو روکنے کا اعلان کیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں اس حوالہ سے کوئی بات نہیں کر رہا ۔سندھ طاس معاہدہ میں ورلڈ بینک ضامن ہے یہ ایک بین الاقوامی دستاویز ہے لیکن انڈیا ان معاہدوں کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔