بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی کووڈ ویکسین مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی ہلاکتوں کی تعداد دو ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد دس کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بیس لاکھ انیس ہزار سے زائد ہے۔ دسمبر سن دو ہزار انیس میں چینی شہر ووہان سے شروع ہونے والی یہ وبا اب دو سو تئیس ممالک کو اپنی لپیٹ میں لی چکی ہے۔
بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی کووڈ ویکسین مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ ہفتے کے دن نئی دہلی کے ایک سرکاری ہسپتال میں سب سے پہلے ایک ہیلتھ ورکر کو ویکیسن لگائی گئی۔
اس مہم کے تحت بھارت کی ایک اعشاریہ تین بلین آبادی میں سے تین سو ملین افراد کو وسط جولائی تک یہ ویکیسن لگائی جائے گی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے نشریاتی خطاب میں اس مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک نے ابھی تک اتنی بڑی مہم شروع نہیں کی ہے۔ بھارت اس عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔
طبی طور پر کمزور اور کم قوت مدافعت رکھنے والے لوگوں پر کوئی بھی وائرس حملہ آور ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے لیموں اور دیگر پھلوں کا استعمال اہم ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے اور عالمی سطح پر یومیہ سات لاکھ سے زائد افراد اس نئی قسم سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اس عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا کے طبی حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں کووڈ کی نئی قسم مزید تیزی سے پھیل سکتی ہے۔
امریکا میں بیماریوں کی روک تھام کے وفاقی ادارے سی ڈی سی کے مطابق سردیوں میں کووڈ کے زیادہ کیس سامنے آنے کی وجہ سے ملکی نظام صحت سخت مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔
اس صورتحال میں عالمی ادارہ صحت نے اپیل کی ہے کہ کووڈ ویکسین لگانے کے عمل میں تیزی لائی جائے تاہم ویکیسن بنانے والی امریکی کمپنی فائزر نے کہا ہے کہ جنوری میں ویکسین کی سپلائی میں سستی پیدا ہو گی۔
آئندہ کچھ ماہ کے دوران یورپی یونین رکن ممالک کو بائیو ٹیک فائزر کی کووڈ ویکسین کے کم یونٹس فراہم کیے جائیں گے۔ اس کمپنی کے مطابق وہ اپنی پروڈکشن میں تیزی لانے کی کوشش میں ہے تاکہ ویکسین کی عالمی طلب کو پورا کیا جا سکے۔
طے شدہ ویکیسن یونٹس کی تعداد میں کمی پر متعدد یورپی ممالک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس ‘ناقابل قبول‘ قرار دے دیا ہے۔ اس ویکسین کی ڈیلیوری میں جرمنی میں بھی ایک ماہ کے لیے تاخیر ہو جائے گی۔ برلن حکومت نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ویکسین ڈیلیوری کے حوالے سے ضابطے طے کیے جائیں۔
برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ کووڈ کی نئی قسم کا مقابلہ کرنے کی خاطر پیر سے سخت سفری پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ وزیر اعظم بورس جانسن کے مطابق ملک میں داخل ہونے والے پر شخص کو منفی کووڈ ٹیسٹ دکھانا پڑے گا۔
جانسن نے مزید کہا کہ یہ نئے ضابطے پندرہ فروری تک لاگو رہیں گے۔ جانسن کے مطابق کورونا کی نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کی خاطر عوام کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ کورونا کی نئی قسم سب سے پہلے برطانیہ میں ہی تشخیص کی گئی تھی۔