نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی پر وہ عالمی برادری کے موقف سے پوری طرح مطمئن ہے اور اس کے سفارت کار مختلف ممالک پر بھارتی موقف واضح کرنے میں مصروف ہیں۔
نئی دہلی میں اس برس کی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نےکئی امور پر بات کی لیکن زیادہ تر سوالات شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے بارے میں تھے۔ ان سے جب کشمیر کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم ( اوآئی سی) کی پاکستان میں ہونے والی ممکنہ میٹنگ کے بارے پوچھاگيا تو انہوں نے کہا، ”اس طرح کی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ فی الوقت ہمیں کسی ایسی او آئی سی میٹنگ کے بارے کچھ معلوم نہیں معلوم، جس میں بھارتی امور پر بات ہو۔‘‘
رویش کمار سے جب یہ سوال کیا گيا کہ کشمیر اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے معاملے پر او آئی سی کی ایک خصوصی میٹنگ سے متعلق پاکستانی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں خود تصدیق کی ہے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بیانات میں بھی امکانات اور منصوبے جیسے الفاظ کا استعمال کیا گيا ہے۔ ’’او آئی سی کی میٹنگ ہر برس ہوتی ہے اس بار بھی ہوگی لیکن ہمیں اب تک اس بات کا قطعی کوئی علم نہیں ہے کہ اس میں بھارتی معاملات پر خاص توجہ دی جائے گی۔‘‘
بھارتی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ چند روز سے اس طرح کی خبریں سرخیوں میں تھیں کہ سعودی عرب نے کشمیر کے تنازعے، شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی جیسے امور پر پاکستان میں او آئی سی کا ایک خصوصی اجلاس طلب کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
بھارتی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب خلیجی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری کی باتیں ہوتی رہی ہیں او آئی سی کا ایسا کوئی اجلاس بھارت کے لیے سفارتی سطح پر ایک جھٹکے کے مترادف ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق ملائیشیا نے جو بیانات دیے ہیں اس پر ملائیشیائی حکومت کو بھارتی تشویش سے آگاہ کر دیا گيا ہے اور انہیں بہت واضح انداز میں بتایا گيا ہے کہ یہ دونوں ملکوں کے دیرینہ رشتوں کی روح کے منافی ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے کشمیر، شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے موضوعات پر بھارت پر سخت نکتہ چینی کی تھی لیکن بھارت کا موقف ہے کہ یہ تمام امور اس کے اندورنی معاملات ہیں۔