تحریر: مہر بشارت صدیقی بھارت کی طرف سے ورکنگ بائونڈری اور لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں کا سلسلہ گزشتہ 12 روز سے جاری ہے۔ گزشتہ روزچارواہ، ہرپال اور نکیال سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 2 پاکستانی شہری شہید ہو گئے جبکہ 6زخمی ہو گئے۔
آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کے نیزہ پیر سیکٹر اور مظفر آباد کے نکیال سیکٹر پر بھی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں گورنمنٹ ہائی سکول کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ رینجرز اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا جبکہ بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی بھی شروع ہو گئی اور چارواہ سیکٹر پر 2 بھارتی ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود میں گھس آئے اور نچلی پرواز کی بھارتی ہیلی کاپٹر 80 فٹ تک پاکستانی حدود میں آئے۔ رینجرز کی کارروائی کے بعد واپس چلے گئے۔
سیالکوٹ ورکنگ باونڈری پر چاروا اور ہرپال سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ گزشتہ رات سے جاری ہے۔ بھارتی ا فواج کی جانب سے چارواہ سیکٹر پر گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں لنڈی لنگڑیال کا رہائشی ایک شخص محمد شریف شہید ہو گیا جبکہ پانچ مویشی ہلاک ہوگئے، متعدد گھر بھی تباہ ہو گئے۔ چناب رینجرز کی جانب سے بھی بھارتی گولہ باری اور فائرنگ کا بھرپورجواب دیا گیا۔ لائن آف کنٹرول پر مظفر آباد کے نکیال سیکٹر اور ضلع حویلی کے نیزہ پیر سیکٹر پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔ کیرنی گائوں میں بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں گورنمنٹ ہائی سکول کی عمارت کو نقصان پہنچا جس پر انتظامیہ کی طرف سے سکول ایک ہفتے کیلئے بند کردیا گیا۔
نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز فائرنگ اور گولہ باری کی گائوں لنجوٹ میں ایک گھر پر گولہ گرنے سے ایک شہری شہید ہو گیا۔ فائرنگ سے ایک خاندان کے 3افراد سمیت 6افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں عنبرینہ، روزینہ ا ور 14 سال کا سنی شامل ہیں۔ لائن آف کنٹرول کے قریب تمام تعلیمی اداروں کو غیر معینہ موت کئے بند کر دیا گیا۔ چارواہ سیکٹر پر بھارتی فوج نے سرحدی خلاف ورزی کی۔ دو بھارتی ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود میں داخل ہو کر نچلی پروازیں کرتے رہے اور پھر واپس لوٹ گئے۔ اہل علاقہ نے ہیلی کاپٹروں کو دیکھ کر بھارت مردہ باد کے نعرے لگائے۔ بھارتی ہیلی کاپٹر 5 منٹ تک پاکستانی حدود میں پرواز کرتے رہے۔
India Pakistan Border
پیر کو پاکستان نے بھارت کے ڈپٹی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنانے پر احتجاج کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے کنٹرول لائن پر پاکستان، بھارت کشیدگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تنائو کو کم کرنے کیلئے فوری اقدامات کریں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے اپنے جاری بیان میں جنوبی ایشیا میں امن و ترقی اور تعلقات بہتر بنانے کیلئے دونوں ممالک کی حکومتوں کو سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات خطے اور پوری دنیا کیلئے انتہائی اہم ہے جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کیلئے دونوں ملکوں کا خوشگوار تعلقات قائم رہنا انتہائی اہم ہے۔ کشیدگی کے ماحول سے کسی کو فائدہ نہیں ہے۔
بان کی مون نے مزید کہا کہ ایل او سی پر حالیہ شیلنگ سے ہلاکتیں قابل افسوس ہیں۔ پاکستان اور بھارت اپنے مسائل مذاکرات سے حل کریں۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے دفاعی مشیروں کی 23 اور 24 اگست کی ملاقات کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔ بانکی مون نے فائرنگ سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی بھی کیا۔ سیاسی و عسکری قیادت نے آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت کی سرحدی خلاف ورزیوں پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے موثر جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سانحہ اٹک کے مجرموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ منگل کو وزیراعظم نوازشریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملاقات کی جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔
ملاقات میں بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان سرحدی خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل نے آپریشن ضرب عضب سے ہونے والی پیش رفت اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہونے والی کارروائیوں بارے آگاہ کیا جس پر وزیر اعظم نے دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائیوں پراطمینان کا اظہار کیا اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں دہشت گردوں کو دوبارہ کسی صورت منظم نہیں ہونے دیا جائیگا۔ ملاقات میں پاکستان، بھارت مشیروں کی ملاقات کے حوالے سے ایجنڈے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایجنڈے کے حوالے سے دونوں رہنمائوں کو تفصیلی بریفنگ دی اور اس حوالے سے آرمی چیف کو اعتماد میں لیا گیا۔ ملاقات میں طے کیا گیا مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں بھارتی جارحیت کا معاملہ سر فہرست ہوگا۔لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی تشویشناک ہے۔
Pakistan and India
پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کی بھرپور حمایت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ صرف جولائی کے مہینے میں بھارت نے 70دفعہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری کی خلاف ورزی کی ہے جو تشویشناک ہے بھارت کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بلا ٹنڈ سپاٹ کو پھیلایا جارہا ہے تاکہ عالمی برادری کی توجہ اس مسئلے سے ہٹائی جاسکے یہ اہم موڑ ہے اس وقت کشمیریوں کی جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے بھارت کشمیری عوام کو ہراساں کرنے کی بجائے ان کے معاشرتی تخفظ کی ذمہ داریاں پوری کرے۔ کشمیری نوجوان نسل کے نظریاتی تخفظ کی اشد ضرورت ہے اس کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ آزادی کی تحریک اور دہشتگردی میں زمین آسمان کا فرق ہے اگرچہ ظاہری طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے دو فریق ہیںلیکن مسئلے کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں جنہوں نے فیصلہ کرنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے کہ ہمارا دشمن ہماری صفوں میں چھپا ہواہے جو اسلام کے نام پر فساد پھیلا رہا ہے ، اس کیخلاف جنگ جیتنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ان دہشت گردوں کے پیچھے وہی دشمن ہے جو ایک طرف دوستی کی بات اور دوسری طرف فساد پھیلاتاہے او راس کے خلاف واہگہ بارڈر پر پوری قوم نعرے لگاتی اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتی ہے۔ یہ دشمن سامنے نہیں بلکہ چھپا ہوا ہے اور ہمارے اندر موجود ہے اس کے لئے اس کے خلاف لڑنا ایک چیلنج ہے کیونکہ سامنے موجود دشمن سے لڑنا تو آسان ہوتا ہے۔
اس طرح ہماری جوانوں پر دوہرے تہرے امتحان اور ان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں لیکن ہمیں اپنے جوانوں پر یقین ہے جو چوڑا سینہ لئے دشمن کو ختم کرنے کا عزم اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ اسلام کے نام پر فساد برپا کئے ہوئے ہیں، یہ کیسے مسلمان ہیں جو بچوں کے سکولوں پر حملے کرتے ہیں جو خواتین پر حملے کرتے ہیں اور ہمارے غیر مسلم دشمنوں سے پیسے لے کر پاکستان میں فساد پھیلاتے ہیں۔وزیرداخلہ نے بتایا کہ حکومت نے 45ارب روپے مختص کئے ہیں جو سول آرمڈ فورسز کو مضبوط بنانے پر خرچ کئے جائیں گے تاکہ وہ درپیش چیلنجوں کا جوانمردی سے مقابلہ کر سکیں۔