کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ماضی میں کشمیر کے معاملے کو پس دیوار لگا دیا گیا تھا، جنرل مشرف نے آگرہ کے تفریح دورے اور پھر بعد میں ایک عالمی کانفرنس میں بھی کشمیری حریت کانفرنس کو نظر انداز کیا،مگر گزشتہ جمہوری حکومت اور موجودہ جمہوری حکومت بھی کشمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے،
پاکستانی سیاست، معیشت ، معاشرت اور جغرافیہ کشمیر کے بغیر نا مکمل ہے، صرف گزشتہ بیس سال میں کشمیر میں شہید کئے جانے والے مردو حضرات کی تعداد 150000سے زائد ہے، جس میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، اسی ہزار سے زائد بچیوں اور عورتوں کی ناموس لوٹی گئی ہے، دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی اس وقت کشمیر میں جاری ہے،
اگر گزشتہ ساٹھ سالوں کو حساب لگایا جائے تو شہید ہونے والے مر دو حضرات اور عصمت دھری ک شکار خواتیں کی تعد اد لاکھوں میں ملے گی، جموں اور کشمیر کا کوئی علاقہ، قصبہ اور گھر ایسا نہیں ہے جہاں کسی نہ کسی شہید کا جنازہ نہ اٹھا ہو، جنت نظیر وادی کشمیر اس وقت آٹھ لاکھ بھارتی فوجیوں کی ہوس مٹانے کی جگہ بنا دی گئی ہے، جہاں دنیا کے کسی صحافی، کسی این جی او اور کسی فلاحی ادارے کے افراد کو جانے کی اجازت نہیں ہے، جہاں عدلیہ نہیں ہے، جہاں انصاف نہیں ہے، کسی مظلوم کا صدائے احتجاج بلند کرنا اس کے لئے خودکشی کرنے کے برابر ہے، جہاں بھی کوئی مظلوم اپنے حق خود ارادی کے لئے صدا بلند کرتا ہے
اسے بھارتی کتے مار ڈالتے ہیں اور اس کے گھر کو لوٹ لیتے ہیں، نام نہاد سیکولر مگر انتہاپسند ہندو بنئے نے کشمیر کو اپنے بھوکے درندوں کی چراہگاہ بناد یا ہے، عالمی عدالتیں چپ ہیں، عالمی ادارے خامو ش ہیں اور اقوام متحدہ محو تماشہ ہے، اور پاکستان کی نام نہاد این جی اوز برائے انسانی حقوق کو یہ تو نظر آجاتا ہے کہ کسی اتفاقی واقعہ ایک غیر مسلم حادثاتی موت کا شکار ہوگیا مگر یہ نہیں نظر آتا کہ کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، لاکھوں خواتین کی عصمت دھری کی گئی، لاکھوں بچوں کو یتیم کردیا گیا
انجمن نوجوانان اسلام کراچی ڈویژن کے نورانی یوتھ کنونشن کے بعد معززین اور دیگر ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ بھارتی جارحیت اس کے جنگی جنون کا نمونہ ہے، پاک فوج سرحدوں پر ہونے والی جنگی کاروائیوں کا مکمل جواب دے، عوام اور سیاستدان پاک فوج کے ساتھ کھڑ ے ہیں، کشمیر کے حق خود ارادی کے لئے حکومت مضبوط فیصلہ لے کر اس پر قائم رہے، کشمیر کے حقوق کی جنگ کے لئے سو بار دولت مشترکہ کانفرنس بھی قربان کرنی پڑے تو کردی جائے