گزشتہ ہفتے بھارتی ائیر فورس کے جنگی طیاروں نے آزاد کشمیر کے سرحد کو پار کرتے ہوئے پاک ائیر فورس کے شاہینوں کو دیکھتے ہوئے بد حواسی کے عالم میں اپنا پے لوڈ پھینک کر فرار ہوگئے۔یوں بھارت کے وہ مکروہ عزائم آشکارہ ہو گئے جو وہ پلوامہ خود کش حملہ کے پسِ پردہ برِ صغیر کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ،جس کے بارے میں پاکستان روزِ اول سے دنیا کو خبر دار کرتا چلا آرہا ہے۔خود بھارت کے اندر بھی کئی سیاسی لیڈر اور میڈیا کے بعض لوگ کھل کر یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت کا وزیر اعظم آنے والے الیکش جیتنے کے لئے شعبدہ بازی کر رہا ہے۔بحر حال بھارت کی در اندازی کو کسی صورت میں برداشت کرنا نہ صرف یہ کہ برداشت کرنا مشکل تھا بلکہ عقل و دانش کا تقاضا بھی یہی تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے۔ بناء بر ایں پاک ائیر فورس کے شاہینوں نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے اور دو بھارتی طیاروں کے پائلٹس کو گرفتار بھی کیا۔
بھارتی طیارے گرانے کا مقصد بھارت کو یہ بتانا تھا کہ ہم سب کچھ کر سکتے ہیں۔لیکن پھر بھی ہم امن چاہتے ہیں ،جنگ نہیں چاہتے۔وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہو ئے بھارت کو مذکرات کی دعوت دی اور گرفتار بھارتی پائلٹ ابی نندن کو رہا کرنے کا بھی اعلان کیا ،جس کے نتیجہ میں جمعہ کی شام گرفتار پائلٹ وینگ کماندر ابی نندن کو واہگہ بارڈر پر بھارتی فوج کے حوالہ کیا گیا۔وزیراعظم کا مدبرانہ خطاب خصوصی طور پر بھارت کے لئے دعوتِ فکر تھا انہوں نے بر صغیر کی غربت کا ذکر کرتے ہو ئے کہا کہ اس کی ترقی و خو شحالی کے لئے امن ضروری ہے ۔ہماری قیامِ امن کی کو ششوں کو کمزوری پر محمول نہ کیا جائے۔
بعد ازیں امید یہ تھی کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو بھارت پاکستان کی کمزوری نہیں سمجھا جائے گا بلکہ حقیقت کا ادراک کرتے ہو ئے بھارت بھی امن کی طرف پیش قدمی کرے گا،دانائی اور معاملہ فہمی جارحیّت اور اشتعال انگیزی کو پیچھے چھوڑ دے گا،جنگ کا جنون ختم ہو جائیگا مگر افسوس صد افسوس کہ رات کو بھارتی فوج نے پھر لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کی اور چند بے گناہ اور معصوم شہریوں کو شہید کر دیا بھڑکیں الگ مار رہا ہے۔دراصل بھارت کا وزیر اعظم نہ صرف یہ کہ اگلے انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان سے دشمنی کا ثبوت پیش کر رہا ہے بلکہ عقل سے بھی عاری ہے۔
پاکستان ائیرفورس کے شاہینوں نے اپنی حقِ دفاع استعمال کرتے ہو ئے جس طرح بھارتی فورسز کو جگ ہنسائی سے دوچار کیا ہے،اس کی وجہ سے ان کے دلوں میں انتقام کی آگ بھی بھڑک رہی ہے۔اب وہ ہوش سے زیادہ جوش سے کام لے رہے ہیں، وہ پاکستان کے سابق صدر جنرل محمد ضیا ء الحق کی وہ بات بھلا بیٹھے ہیں جو انہوں نے بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے کان میں کہی تھی۔یہ اس وقت کی بات ہے جب بھارت راجھستان کے علاقے میں فوجی مشقیں کر رہا تھا، ان کا منصوبہ یہ تھا کہ راجھستان کی طرف سے حملہ کرکے سندھ کے بعض علاقوں کو پاکستان سے کاٹ دیا جائے۔جان بوجھ کر جنگی ٹمپریچر کو بڑھا دیا گیا،اندرا گاندھی کا بیٹا اپنی ماں کی طرح پاکستان کے مزید ٹکڑے کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا۔
اس وقت پاکستان نے اگر چہ ایٹمی تجربہ نہیں کیا تھا مگر ایٹم بم بنا چکا تھا اور راجیوگاندھی کو بھی اس بات کا علم تھا، جنرل ضیاء الحق کرکٹ کا میچ دیکھنے بھارت گیا، واپسی پر راجیو گاندھی پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق کو رخصت کرنے آئے ، حسبِ روایت گلے ملے تو جنرل ضیا ئالحق نے راجیو گاندھی کے کان میں سرگوشی کے انداز میں کہا ” راجیو ! جنگی منصوبہ بندی کرتے ہوئے یاد رکھنا، پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے،ایٹمی قوت کے استعمال سے دونوں ممالک ایک دوسرے کو نیست و نا بود کر سکتے ہیں،لیکن یاد رکھنا، مسلمان کرہ ارض پر کروڑوں کی تعدادمیںموجود رہیں گے البتہ ہندئو ں کا نام و نشان مٹ جائے گا ” یہ سن کر راجیو گاندھی کا رنگ پیلا پڑ گیا اور پھر اس نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جراء ت نہیں کی۔کیونکہ ہندو ذات شرافت کی زبان نہیں سمجھتا، وہ لاتوں کا بھوت ہے، باتوں سے نہیں مانتا۔
آج تو بفضلِ خدا پاکستان پہلے سے زیادہ مظبوط، زیادہ طاقتور اور زیادہ محفوظ ہے۔لگتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر موذی کسی خوش فہمی میں مبتلا ہے اور پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کو پاکستان کی کمزوری سمجھ رہا ہے، لہذا مناسب ہو گا کہ بھارت سے امن کی خیرات مانگنے کی بجائے دبائو کی کیفیّت میں اضافہ کیا جائے ۔البتہ عا لمی قوتوں کے ذریعے جنگ کے شعلوں پر پانے ڈالنے کی کو شش ضرور کی جائے کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل ہر گز نہیں اور نہ ہی کسی صورت میں کسی ملک کے مفاد میں سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔مگر بھارت کو آنکھیں ضرور دکھاتے رہیں ورنہ یہ ہمارے اوپر چڑھ دوڑے گا،لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ اور گولہ باری اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت امن و آشتی کی زبان نہیں سمجھتا، یہ لاتوں کے بھوت ہیں ،باتوں سے نہیں مانیں گے۔۔۔۔