اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان نے بھارت کے نئے بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے جس میں انہوں نے سرحد پار پاکستانی سرزمین پر حملہ کرنے کا حق رکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے پاکستان کو سخت لہجے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پیشگی سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان نے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے،” پاکستان کی سرزمین یا پھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کسی بھی بھارتی جارحیت کا زور دار جواب دینے کے لیے پاکستانی ہمت اور عزم پر شک نہیں ہونا چاہیے۔کسی کو بھی بالاکوٹ میں بھارتی در اندازی کا بھر پور پاکستانی ردعمل بھولنا نہیں چاہیے۔‘‘
بھارت کے 28ویں آرمی چیف کے طور پر 31 دسمبر کو عہدہ سنبھالنے والے جنرل نروانے نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”بھارت دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے حق میں ہے۔ اب دہشت گردی سے بہت سے ممالک متاثر ہو رہے ہیں، ایسے میں پوری دنیا دہشت گردی کے خطرات کو سمجھنے لگی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے خلاف سخت جوابی کارروائی کی پالیسی بنائی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا،”بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول کی صورت حال سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کے بیان کرنے کا مقصد دنیا کو گمراہ کرنا اور ممکنہ طور پر کوئی جھوٹ پر مبنی فوجی آپریشن کرنا ہے۔‘‘ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو خود اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے۔ خود بھارت کو اپنے ملک میں ‘ہندو شدت پسندی اور دہشت گردی‘ کو روکنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں تناؤ برقرار ہے۔ اس تناؤ میں شدت ستمبر 2016ء میں بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں مبینہ سرجیکل اسٹرائیک سے ہوا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات معمول ہیں۔ گزشتہ سال بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا تھا۔