بھارت میں مرکزی اسمبلی کے لیے انتخابات 2019 کے شروع میں ہونے جا رہے ہیں، انتخابات کے دن جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں ویسے ویسے بھارتی حکومت اور فوج کی بھوکھلاہٹ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت ایک طرف دوستی اور مذاکرات کی بات کر رہا ہے تو دوسری طرف مجبوراً پاکستان کے ساتھ کرتار پور بارڈر کھول رہا ہے۔ بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کی سخت دشمن سمجھی جانے والی بھارتی جنتا پارٹی ایک اور باری لینے کے لیے انتہا پسند ہندوو ¿ں کی خوشامد میں مصروف ہے۔ بھارتی ریاست ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کو 26 سال مکمل ہونے پر ایک دفعہ پھر ہندو مسلم فسادات کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے کر بھارتی مسلمانوں کے قتل عام کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں مسلمانوں کی بھارت میں سب سے بڑی دشمن ہندو انتہا پسند تنظیم ویشوا ہندو پرشاد 25000 ہندو نوجوانوں کو عسکری تربیت دے کر بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لیے تیار کر رہی ہے۔ کرتار پور بارڈر کھول کر کانگریس کے رہنماو ¿ں پر غداری کے دعوے کرکے بھارتی پنجاب میں بھارتی جنتا پارٹی اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہاں قابل توجہ بات یہ ہے کہ بھارت میں ہمیشہ مسلم دشمنی اور پاکستان مخالف پر سب سے زیادہ پروپیگنڈا کرنے والی جماعت ہی برسر اقتدار آئی ہے۔ حکومتی جماعت کی مسلم دشمنی اور پاکستان مخالفت میں بھارتی فوج بھی کسی طرح سیاست دانوں سے پیچھے نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے اشاروں میں مودی سرکار کو ریاست آسام میں مسلمانوں کی حمایت حاصل کرکے برتری حاصل کرتی جماعت کو بھارتی جنتا پارٹی کے خطرہ قرار دیتے ہوئے ہوشیار رہنے کی ہدایت کی۔
جنرل بپن راوت نے جنتا پارٹی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”آسام میں جنتا پارٹی کی بجائے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ طاقتور ہوتا جا رہا ہے‘ جس کی اصل وجہ وہاں کے مسلمانوں کی اسے زبردست سپورٹ ہے اور جنتا پارٹی کو چاہیے کہ وہاں کی عوام کو ساتھ ملانے کے لیے ترقیا تی کاموں کو تیز تر کر دے “۔ جنرل راوت کے مذکورہ بیان کے بعد بھارتی جنتا پارٹی کی جمہوریت اور سیکو لر ازم نے جنرل بپن راوت کو سلیوٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل ہو تو ایسا،جس کے دل میں دیش کے لیے اس قسم کا درد ہے۔ نئی دہلی میں YB CHAWAN کے9 ویں میموریل کے زیر اہتمام انسٹیٹیوٹ برائے ڈ یفنس سٹڈیز میں لیکچر کے دوران جنرل بپن راوت نے کشمیر کی آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والوں کو خوفناک دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج ان کشمیریوں کے خلاف ڈرون حملے کرنے کا سوچ رہی ہے اور جیسے ہی اجازت ملی تو یہ ڈرون حملے لائن آف کنٹرول پر بھارت کے زیر قبضہ مسلم علاقوں اور دوسری جانب پاکستانی علاقوں میں کیے جا سکتے ہیں۔
اس سے پہلے پمپ ایکشن نما ایک نئی پیلٹ گن کے ذریعے‘ کشمیرکی آزادی کے لیے سڑکوں پر اپنی آواز بلند کرنے والوں کو خوف زدہ کرتے ہوئے، پیلٹ گن جس میں بیک وقت تین سو سے بھی زائد لوہے کے چھرے فائر کرنے کی گنجائش ہے۔ 300 سے زائد کشمیری لڑکے لڑکیاں زندگی بھر کے لیے آنکھوں کی روشنی سے محروم ہو چکے ہیں جن میں 18 ماہ ایک بچی بھی شامل ہے۔ 80 ہزار کشمیری نو جوانوں اور ہزاروں کشمیری بیٹیوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے کے بعد بھی جب بزدل جنرل راوت کشمیریوں کو خوف زدہ کرنے میں ناکام ہو گیا تو اب ڈرون حملوں کی گیدڑ بھبکیوں پر اتر آیا ہے۔ جس دن جنرل راوت سے انتقام لینے کا جذبہ کسی کشمیری کے دل میں ابھرا تو 18 ماہ کی حبا کا انتقام لینے کے لیے جنرل ڈائر کی تاریخ ایک بار پھر دہرائی جائے گی۔ عورتوں پر پیلٹ گنیں برسانے والے جنرل راوت کی دہشت گردی سے ڈیڑھ سال کی پھول جیسی حبا کا شمار کشمیر کے ان تین ہزار سے زائد بیٹوں اور بیٹیوں میں ہو چکا ہے جو دنیا کی سب سے سفاک اور ROGUE آرمی کے نام سے جانی جانے والی بھارتی فوج کے ہاتھوں زندگی بھر کے لیے آنکھوں کی روشنی سے محروم ہوچکے ہیں۔
جنرل بپن راوت کی سفاکی دیکھیے کہ تین ہزار سے زائد نو جوانوں کو زندگی بھر کے لیے معذور کرنے۔80 ہزار کشمیریوں کو بہیمانہ طریقوں سے شہید اور ہزاروں کی تعداد میں اپنے زیر قبضہ کشمیر کی بیٹیوں کی عزتوں اور عصمتوں کو کچلنے روندنے ،نوچنے اور کئی ہزار لوگوں کو ہاتھوں اور پاوں سے معذور کرنے کے بعد بھی جب دیکھا کہ کشمیریوں کا غیرت مند خون آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج ‘پولیس اور بارڈر سیکیورٹی فورس کی سفاکی کے سامنے ذرا بھی جھکنے کے لیے تیار نہیں تو اب اپنے سرپرستوں امریکہ اور اسرائیل کی راہ اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں پر ڈرون حملے کرنے پر آ گیا ہے۔
ایک طرف مقبوضہ کشمیر کے نہتے مظلوموں کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں تو دوسری طرف بھارتی فوج آزاد کشمیر کے مسلمانوں کو بھی خون میں نہلانے کے لیے بھارتی فوج نے ایک نیا منصوبہ بنا لیا ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کشمیری مجاہدین اور پاکستانی فوج کی جانب سے بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافے سے مودی سرکار پر تنقید کے بعد سے بھارت میں مودی پارٹی کی مقبولیت میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے جس سے بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما شدید تشویش کا شکار ہیں۔
آئندہ انتخابات میں کامیابی اور اپنی مقبولیت میں اضافے کے لیے بھارتی حکومت نے فوج کو کشمیر میں خون خرابے کے لیے کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر سرحد پار کر کے آزاد کشمیر کےسرحدی علاقوں میں پاک فوج اور مسلح حریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ”اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس “بنائی ہے۔ 250 رکنی ”اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس“ میں انڈین آرمی، ائیر فورس اور نیوی کے بہترین کمانڈوز شامل ہوں گے۔ اس فورس کا کام ایل او سی کی دوسری طرف جموں اور کشمیر میں موجود عسکریت پسندوں ( مجاہدین ) کے لانچنگ پیڈز پر حملہ کرکے انھیں تباہ کرنا اور پا کستان آرمی کی طرف سے ہونے والی سنائپر کارروائیوں میں شہید اور زخمی ہونے والے انڈین فوجیوں کا بدلہ لینا ہو گا۔
اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس یونٹ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس یونٹ کو انڈین آرمی چیف براہ راست کنٹرول کریں گے۔ یہ اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس”انٹیلیجنس رپورٹ پر آپریشن کرے گی۔ پاکستان آرمی اور اس کے حمایت یافتہ اور تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کی طرف سے ایل او سی پر ( بارڈر ایکشن ٹیم ) سٹرائیک ، سنائپر کارروائیوں اور عسکریت پسندوں کی بارڈر کراسنگ جیسی کارروائیوں کو نا کام بنانے کے لیے یہ اسپیشل فورس مختلف آپریشن کرے گی۔
اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس کے چند ارکان پر مبنی ایک گروپ ایسا ہو گا جو ”پالیسی پلاننگ گروپ“ کے طور پر کام کرے گا جبکہ باقی فوجی آپریشن کیا کریں گے۔ کافی عرصے سے پاکستان کی جانب سے عسکریت پسندوں کی ایل او سی پر بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اس فورس کا قیام بہت ضروری ہو چکا تھا۔خفیہ ذرائع کے مطابق یہ رپورٹ سامنے آئی ہے کہ پاکستان کی جانب سے عسکریت پسند سردیوں میں بھی پہاڑوں پر ٹریکنگ سسٹم کا استعمال کر کے بارڈر کراسنگ جیسی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔
“اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس“ دشمن کے علاقے میں جاکر اپنے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنا کر کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نقصان کر کے اس علاقے سے نکلنے کے قابل ہو گی۔ جس طرح سرحد پار سے عسکریت پسندوں نے اوڑی میں آرمی کیمپ پر 30 ستمبر 2016 کو دہشتگرد حملہ کیا تھا۔ اس کی جوابی کارروئی میں انڈین آرمی نے ایل او سی پار پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کر کے 50 عسکریت پسند وں کو شہید اور ان کے کئی کیمپوں کو بھی تباہ کیا تھا۔ یہ اسپیشل فورس بارڈر کارروائی اور سنائپر کارروائی کرنے والے عسکریت پسندوں کو اپنے ہدف پر پہنچنے سے پہلے ہی ان کو نشانہ بنائے گی۔
ایل او سی پر ہونے والی روزمرہ کی کارروائیوں کو پہلے سے موجود آرمی ہی ناکام بنائے گی لیکن اسپیشل فورس صرف غیر معمولی اور بڑی کارروائیوں کو ناکام بنائے گی اگر سرحد پار سے کوئی حملہ ہوتا ہے تو جوابی کارروائی کرے گی۔
ا سپیشل فورس کے کمانڈوز کی مہارتیں امریکہ کے بحری سیلز کے کمانڈوز کے متوازن ہیں۔ ان کو ایل او سی پار آپریشن کرنے کیلیئے مختلف پہاڑوں اور جنگلوں میں ٹریننگ دی جائے گی۔ اسپیشل فورس یونٹ کے تمام فوجی اعلیٰ جنگی مہارتوں اورخصوصی طور پر زمینی کرافٹ کے ہائی ٹیک میپ کو سمجھ کر اس پر چلنے کے حامل ہوں گے۔ ایک امدادی گروپ ہوگا جو ا سپیشل فورس یونٹ کے ان فوجیوں کے پاس موجود ہو گا اور یہ گروپ متعلقہ علاقوں میں حملہ کرنے کیلیئے خفیہ معلومات اکٹھی کرے گا۔اسپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس کا یہ گروپ پاکستان آرمی کے لیے ”پریشر گروپ“ بھی ثابت ہو گا۔ا سپیشل سرجیکل سٹرائیک فورس کی جانب سے عسکریت پسندوں کے مارے جانے کے ڈر کی وجہ سے پاکستان آرمی عسکریت پسندوں کے لانچنگ پیڈز کو ایل او سی سے دور ہی رکھے گی۔
( واضح رہے کہ بھارتی فوج نے سرحد پر پہلے ہی اپنی جارحیت کو بڑھا رکھا ہے اس فورس کے آ جانے کے بعد سرحد پر مزید تناو بڑھ جائے گا یعنی بھارت پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھا کر اس کو اپنی الیکشن مہم کے لیے استعمال کرے گا )۔ بھارتی فوج اور حکومت کا یہ مشترکہ ابھی صرف سوچا گیا ہے جس کو مکمل کرنے میں بہت سے مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستاں کے پاس اس منصوبہ کے خلاف قانونی اور عسکری جواز موجود ہے۔ جس کے مطابق یہ منصوبہ مکمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ منصوبے کے مطابق یہ فورس شتر بے مہار اونٹ کی طرح دکھائی دے رہی ہے جس کا مقصد لائن آف کنٹرول کراس کرکے پاکستانی علاقے میں جا کر کاروائی کرنا ہے جو بالکل بھی آسان ہدف نہیں ہے۔
ابھی پاکستانی کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے جواب سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کرنے کے بھارتی دعوے پر بحث ختم نہیں ہوئی کہ ایک بار پھر ایسا خطرہ مول لینا بھارتی فوج کے لیے خود بہت بڑا خطرہ ہے۔
پاکستان کا سپیشل سروسز گروپ بھارتی دعووں کو کھوکھلا ثابت کرکے جواب میں حقیقی سرجیکل اسٹرائیک کر چکا ہے جسکی باقاعدہ اصل وڈیو بھی دنیا کے سامنے لائی گئی تھی۔ جس کا صدمہ یقینا ابھی بھارتی فوج بھولی نہیں ہوگی۔ بھارتی فوج کے لیے گولی چلانی یا حملہ کرنا تو دور کی بات ہے لائن آف کنٹرول کراس کرکے کوئی پتھر بھی پھینکنا بھارتی فوج کو انتہائی مہنگا پڑ سکتا ہے۔ جس کے بعد سیز فائر معاہدہ صرف ہوا میں ہی رہ جائے گا اور بھارتی فوج کے پاس پچھتاوے کا موقعہ بھی نہیں رہے گا۔ بھارت امریکہ کی گرین فورس کی طرح حملہ کرنے کے خواب دیکھ رہا جبکہ اسے معلوم ہونا چاہیے کہ امریکہ کی پاکستان کے ساتھ کوئی سرحد نہیں لگتی اور نہ بعد میں امریکہ نے اسے آکر بچانا ہے۔
مودی سرکار کے پاس الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دو ہی راستے ہیں ایک رام مندر اور دوسرا پاکستان، چنانچہ بھارتی جنتا پارٹی دل جمعی سے دونوں منصوبے پر کام کرکے بھارتی عوام کی حمایت حاصل کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے لیکن یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ یہ نہ2004 ہے کہ گجرات فسادات کی طرح ایودھیا میں مسلم کشی چھپ سکے گی اور نہ یہ 1948 ہے کہ کشمیریوں مسلمانوں کے قتل عام کی داستان دب کر رہ جائے گی۔ 2019 آ رہا ہے اور میڈیا کی اس دور میں سوشل میڈیا پوری دنیا کا نقشہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔