سری نگر (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے اتحاد کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اور پولیس کے 267 سینیئر افسران سمیت 972 اہلکار مقبوضہ کشمیر میں دوران حراست ہلاکتوں،جبری گمشدگیوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے اتحاد کولیشن آف سول سوسائٹیز نے سری نگر میں ’تشدد کے خدوخال، جموں کشمیر میں بھارتی ریاست‘ کے عنوان سے رپورٹ شائع کی ہے، رپورٹ مرتب کرنے کے دوران سماجی تنظیموں نے 2 برسوں میں دوران زیر حراست ایک ہزار 80 افراد کی ہلاکت اور حراست میں لئے جانے کے بعد 172 افراد کی گمشدگی کے علاوہ سیکڑوں خواتین کے ساتھ زیادتی اور ہزاروں افراد کو جسمانی اذیت پہنچانے سے متعلق واقعات کی تفتیش کی۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں فی الوقت 7 لاکھ سے زائد بھارتی فورسز موجود ہیں۔ ان میں پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے 22 اضلاع میں ملٹری انٹیلی جنس کے ایک ہزار 781 ، انٹیلی جنسی بیورو کے 364 اور بدنام زمانہ بھارتی خفئی ایجنسی ’’را‘‘ کے 556 اہلکار سرگرم ہیں۔
’تشدد کے خدوخال، جموں کشمیر میں بھارتی ریاست‘ میں فوج، نیم فوجی اداروں اور پولیس کے 267 سینیئر افسروں سمیت 972 اہلکاروں کو انسانیت کے مختلف جرائم میں ملوث قرار دیا گیا ہے، جن میں بھارتی فوج کے ایک میجر جنرل ، 7 بریگیڈیئر، 31 کرنل، 4 لیفٹنٹ کرنل، 115 میجر اور 40 کیپٹن بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ وادی میں انسانیت سوز واقعات میں ملوث افراد پر بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کی جائے اور اقوام متحدہ انہیں اپنے کسی آپریشن میں شامل نہ کرے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے بھارتی مطالبے کو کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرنے سے مشروط کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ کے نگراں خرم پرویز کا کہنا ہے کہ عالمی میڈیا میں مقبوضہ کشمیر کی ایسی تصویر دکھائی جاتی ہے جس سے وادی میں زندگی معمول کے مطابق لگتی ہے لیکن ظلم و ستم کی داستانیں تو دوردراز دیہات میں رقم ہورہی ہیں۔ واضح رہے کہ کولیشن آف سول سوسائیٹیز نے گزشتہ برس بھی ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں پولیس اور نیم فوجی کے ایسے 500 اہلکاروں کی فہرست پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی تھی جو کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھانے میں براہ راست ملوث تھے۔