کراچی (جیوڈیسک) محمد رفیق مانگٹ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز لکھتا ہے کہ بھارت کے سابق آرمی چیف وی کے سنگھ کی طرف سے قائم آرمی یونٹ نے ماضی میں پاکستان میں کئی خفیہ آپریشنز کئے۔ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ پاکستان میں حساس خفیہ کارروائیوں میں ملوث رہا۔ متنازع تکنیکی سروسز ڈویژن کے ساتھ کام کرنے والے ایک اہلکار نے پاکستانی خفیہ ایجنسی پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہمارا اہم کام دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لئے تھا۔
اور ہم نے حافظ سعید کے اندرونی حلقے میں داخلے کے لئے کنٹرول لائن کے پار رابطے تیار کر لئے تھے۔ اخبار کے مطابق سرکاری ردعمل پر بھارتی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یونٹ کو تحلیل کردیا گیا ہے۔ کیونکہ ابھی اس کی تحقیق کی جارہی ہے جس کی تفصیلات صرف آرمی چیف اور چند سینئر افسران کو معلوم ہیں۔ مزید پوچھ گچھ شروع کرنے کے لئے اب وزارت دفاع کا کام ہے۔ 26 نومبر کے ممبئی حملوں کے بعد وزارت دفاع کی ہدایت پر اس خفیہ یونٹ کو قائم کیا گیا۔
جس کا مقصد خفیہ مشن ا نجام دینا تھا، دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ فوج کے اعلی حکام نے اس یونٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس، وائس چیف اور چیف آف آرمی کی طرف سے اس کی منظوری دی گئی۔ یہ یونٹ براہ راست وی کے سنگھ کو رپورٹ کرتا تھا۔ یونٹ کا مقصد خصوصی آپریشن اور ایک متبادل فورس کے طور پر مقابلہ کرنا تھا، لیکن یہ اس وقت کے فوجی سربراہوں کے درمیان آپس کی لڑائی میں پھنس گیا۔ یونٹ نے موجودہ سربراہ جنرل بکرم سنگھ کے خلاف Public Interest Litigation (PIL) درخواست شروع کرنے کے لئے خفیہ سروس فنڈز استعمال کیے۔ جیسا کہ اکتوبر 2012 میں بکرم سنگھ کی تقرری روکنے کی کوشش میں خفیہ فنڈز ایک این جی او کو دیئے گئے۔
،بھارتی فوج کئی ایسے خفیہ آپریشن کرچکی ہے جن میں کشمیر میںآ پریشن رہبر ون، ٹو اور تھری، شمال مشرق میں آپریشن سیون سسٹر اور پاکستان میں آپریشن ڈیپ اسٹرائیک شامل ہیں۔ تاہم آئی کے گجرال کے دور میں 1997 میں اس یونٹ کو باضابطہ بند کیا گیا لیکن اس نے ملک اور بیرون ملک خفیہ کارروائیاں جاری رکھیں۔یونٹ کا تنازع نے اس وقت دوبارہ سر اٹھا لیا جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ جموں کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے خفیہ فنڈز استعمال کیے گئے۔