تحریر : میمونہ صدف پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور چاہتا ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات احسن بنیادوں پر استوار ہوں۔ تاہم بھارت کی جانب سے مثبت رویہ دیکھنے میں نہیں آتا۔بھارت اکثر و بیشتر امن مذاکرات کو منقطع کر دیتا ہے اور پاکستان کے خلاف زہر اگلتا رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ بھارتی افواج کی جانب سے وقفے وقفے سے آزاد کشمیر میں کوٹلی ، نکیال اور دیگر سیکڑز میں بلااشتعال فائرنگ جاری رہی ہے ۔ حال ہی میں بھارت کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک بچہ شہید جبکہ تین افراد زخمی ہوئے ۔پاکستان کی جوابی فائرنگ سے بھارتی فوج کے دو جوان بھی شدید زخمی ہوئے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ بھارت نے ٢٠١٧ء میں ١١٣٧ بار سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں خصوصا آزاد کشمیر کے سرحدی علاقوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں ٤٧ کشمیری شہید اور ١٥٩ افراد زخمی ہوئے ۔بھارت کا پاکستان مخالف رویہ ایک مخصوص ذہنیت کا نتیجہ ہے۔
بھارتی ذہنیت کو اگر کوئی سمجھنا چاہے تو ڈاکٹر جنید احمد کی کتا ب بھارت ایک نسل پرست ریاست کا مطالعہ ضروری ہے ۔ حال ہی میں شائع شدہ کتاب بھارت ایک نسل پرست ریاست India an Apartheid State میں بھارتی ریاست کے داخلی اورخارجی رویہ کو بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے ۔مصنف نے اپنی تحریر میں بھارت کے خارجی رویے کو بیان کرتے ہوئے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہندو انتہا پسندوں کے بھیانک مظالم کو بیان کیا ہے۔ جہاں وہ نچلی ذاتوں کے اور مختلف علاقوں کے پس ماندہ ہندوئوں کے ساتھ بی جے پی اور آر ایس ایس کے مظالم سے پردہ اٹھاتے نظر آتے ہیں ۔ بین الاقوامی ذرائع اور خود ہندوستانی ذرائع سے حاصل شدہ مستند حوالوں کی وجہ سے ڈاکٹر جنید کی تحریر کے مستند ہونے میں کوئی شکوک باقی نہیں رہتے ۔
مذکورہ کتاب میں بھارت کی جانب سے دنیا کی نظر میںکھینچے گئے مساوات پر مبنی بھارتی معاشرے کا مصنوعی نقشے کو بھی غلط ثابت کیا ہے ۔ اونچی ذات کا نچلی ذات کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے ، عورتوں اور بچوں کی المناک ہلاکتیں اور مختلف علاقوں میں ہونے والے ناروا مظالم نے بھارت میں کئی آزادی پسند تحریکوں کو جنم دیا ہے ۔ دوسر ی جانب بھارت کا اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ رکھے جانے والے سازشی رویہ پر بھی روشنی ڈالی ہے ۔ اس کتاب کا مطالعہ آپ کو بھارت کی جانب سے پڑوسی ممالک جن میں پاکستان ، بنگلہ دیش ، سری لنکا اور افغانستان کے خلاف ہونے والی سازشوں سے بھی روشناس کروائے گا ۔
بھارت کے حکمران جماعت کے ارکان اور سابقصوبائی وزیر راجہ مہندر پرتاپ نے کہا ۔” بھارت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک پاکستان اس روئے زمین پر موجود ہے ۔ ہمیں افغانستان کے ساتھ ہاتھ ملا کر پاکستان کو جلد از جلد ختم کر دینا چاہیے ۔ اب جنگ لازم ہے:” ۔ بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ہر کاروائی کو پاکستان سے جوڑا جاتا ہے ۔ آزادی ِ کشمیر کے حق میں بات کرنے والے، حافظ سعید اور ان کے زیر ِسایہ چلنے والے اداروں پر پابندی لگوانے کی کوشش بھی روزِ روش کی طرح عیا ں ہیں ۔ اگرچہ بھارت کے پاس کسی قسم کا کوئی ثبوت نہیں اور یہی بھارت جو اپنے آپ کو ایک جمہوری ریاست ہونے کا چرچا کرتا ہے جب ذکر کشمیر کا ہو ، اقوام ِ متحدہ کی قرار داروں کا ہو تو بھارت کی ازلی ہڈ دھرمی اڑے آتی ہے ۔
کشمیر ، آسام اور دیگر علاقوں میں افسپا جیسے ظالمانہ ایکٹ کا نفاذ بھارتی بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہے جو کہ اپنی ہی عوا م کے خلاف ایسے ایکٹ نافذ کر دے اس ملک سے دوسرے ممالک کے بارے میں مثبت رویہ کی امید عبث ہے۔یہ ایکٹ ، بھارتی افواج کو ہر طرح کی بربریت ، یہاں تک کہ شک کی بنیاد پر کسی کو گولی مار دینے کے بعد بھی قانون کے شکنجے کی گرفت سے بچاتا ہے ۔
٢٢ ستمبر ٢٠١٧ء جنیوا میں ہیومن رائش کے ایک اجلاس میں بھارت پر کڑی تنقید کی گئی اور بھارت کے منفی رویہ کے بارے میں بات کی گئی ۔ ہیومن رائش کی شائع کردہ رپورٹ ٢٠١٨ء میں بھی بھارت کامکروہ چہرہ بے نقاب کیا گیا ۔ اس رپورٹ میں بھارت کی جانب سے کشمیر میں ہونے والے مظالم کے بارے میں تفصیل سے لکھا گیا ہے ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا بھارت میں ہونے والے جرائم کو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مکمل تائید حاصل ہے ۔ کشمیر اور بھارت کے دیگر علاقوں جیسے اتر پر دیش ، ہریانہ ، چتاس گڑھ وغیرہ میں بھارتی افواج کی جانب سے ہونے والے جرائم میں مسلسل اضافہ ہوا ہے خصوصا کشمیر میں تو نہ ہی کسی کی عزت کی ضمانت دی جا سکتی ہے اور نہ ہی زندگی کی ۔ بربریت کا یہ عالم ہے کہ بھارت میں مئی کے مہینے میں اس افسر کو سراہا گیا ہے جس کی نے ایک کشمیری کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا ۔
حال ہی میں بھارت کی جانب سے پاکستا ن کو دہشت گرد ریاست قرار دینے اور پاکستان کو اقوامِ عالم میں تنہا کرنے کی عالمی سطح پر ہر ممکن کوشش کی گئی ۔یہا ں تک کہ پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے اور مالی پابندیاں لگانے کے پر غور کرنے کے لیے عالمی سطح پر ایک کانفرنس منعقد کی گئی ۔ جس میں پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار نہیں دیا گیا اور نہ ہی مالی پابندیاں لگائی گئی ۔ تاہم یہ کانفرنس ختم ہو تے ہی بھارتی فوج کی جانب سے سرحد ی ورزیوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے ۔سرحد پر فائرنگ کی وجہ مسلسل دونوں ممالک کے سویلین اور فوجی شہید ہو رہئے ہیں اس کے علاوہ دونوں جانب سے تنصیبات اور ذرائع آمدورفت بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔خطے میں امن قائم کرنے اور عوام کی زندگیوں کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک اپنا کردار ادا کریں۔