بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی ارب پتی اور کاروباری شخصیت ‘بی آر شیٹھی’ نے کہا ہے کہ بھارت میں ان کا قیام عارضی ہے اور وہ جلد ہی کاروباری سرگرمیوں کے لیے دوبارہ امارات کا سفر کریں گے۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اسپتالوں کے امور خدمات انجام دینے والی’این ایم سی ہیلتھ’ کمپنی کے بانی بی آر شیٹھی کو امارات میں قر نادہندہ قرار دیا جاتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ قرض کی عدم واپسی اور دیگر مسائل کی وجہ سے اس کی کمپنی دیوالیہ ہونے کےقریب تھی جسے چھوڑ کر وہ بھارت آگئے تھے تاہم ان کا اپنا دعویٰہے کہ وہ فرار نہیں ہوئے بلکہ بھارت میں وہ اپنےبیمار بھائی کی عیادت کے لیے آئےجہاں ان کے بھائی کا انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد کرونا کی وبا کے باعث وہ دوبارہ امارات نہیں جا سکے ہیں۔ وہ آئندہ سال اپریل تک اپنی کمپنی کا دوبارہ ڈھانچہ قائم کرنے یا کمپنی کو فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ہندوستانی ارب پتی بی آر شیٹی ، این ایم سی ہیلتھ ہاسپٹل کے بانی ہیں نے ہفتے کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کا متحدہ عرب امارات میں واپسی کا ارادہ ہے۔ انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ ان کا گروپ نا دہندہ ہونے کے باعث وہ فرار ہوگئے تھے۔
گذشتہ اپریل میں انکشاف ہوا تھا کہ ‘این ایم سی ہیلتھ’ کمپنی 6.6 ارب ڈالر کی نا دہندہ ہے۔ قرض کا یہ حجم پچھلے تخمینے سے کہیں زیادہ تھا۔ گذشتہ اپریل میں این ایم سی کو انتظامی سرپرستی میں لے لیا گیا تھا۔
رواں ماہ کے دوران الواریز اینڈ مارشل نے این ایم سی کے آڈیٹر ارنسٹ اینڈ ینگ کے خلاف قرضوں کی واپسی کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
شیٹھی نے رائٹرز کے ذریعے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ میں نے فروری میں اپنے بھائی کے ساتھ رہنے کے لیے ہندوستان کا سفر کیا تھا۔ مگر بھائی کا مارچ کے آخر میں انتقال ہوگیا۔ اس وقت تک پوری دنیا میں وبا پھیل چکی تھی اور فضائی سفر بند ہوچکا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انھیں ذاتی طور پر این ایم سی ہیلتھ ، فینبلر اور ان کے اہل خانہ کی ملکیت والی دیگر نجی کمپنیوں میں جعلسازی کی تفصیلات سامنے آنے پر دکھ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے کمپنی کے ملازمین، اسے سامان فراہم کرنے والوں کو رقوم کی وصولی اور شراکت داروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بغیر کسی تاریخ طے کیے متحدہ عرب امارات واپس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جب انہوں نے ہندوستان میں اپنی کمپنی کے دو سابق سینیر ایگزیکٹوز اور دو ہندوستانی بینکوں کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاشی اسکینڈل کے بارے میں تحقیقات کی درخواست کے بعد ان کی کمپنی بھی لپیٹ میں آگئی ہے۔ اس لیے وہ اب امارات واپس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔