اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی فوج نے بھارت سے ملحق اپنی سرحد کے قریب بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی مشقیں کی ہیں جو دو ہمسایہ جوہری حریف ملکوں کے درمیان شدید تناؤ اور ایک اور جنگ کے خدشات کے پس منظر میں مسلح افواج کی جانب سے لڑائی کے لیے تیار ہونے کا اظہار ہے۔
وزیر اعظم نوازشریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے ہمراہ بدھ کے روز پنجاب کے علاقے خیر پور ٹامے والی میں یہ فوجی مشقیں دیکھیں ۔ اس موقع پر کئی غیر ملکی سفارت کار بھی موجود تھے۔
ان مشقوں میں، جنہیں رعد البرق کا نام دیا گیا تھا، لڑاکا جنگی طیاروں، ٹینکوں، توپ خانے، متحرک میزائل لانچر اور دوسرے بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے۔
یہ مشقیں متنازع کشمیر کی حد بندی پر، جسے لائن آف کنٹرول بھی کہا جاتا ہے، بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے چند روز بعد ہوئیں ہیں۔ ان جھڑپوں میں سات پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
فوجی مشقوں کے موقع پر مسٹر شریف نے کشمیر کی سرحد پر صورت حال کو بدستور حساس قرار دیتے ہوئے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ جنگ بندی کی’ جس پر دونوں ملکوں نے اتفاق کیاتھا ‘بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ انہوں نے 2003 کے فائر بندی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ مہینوں کے دوران وہ غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی مشقیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان دشمنوں کی جارحانہ خواہشات اور کسی بھی عاقبت نااندیش کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان بدستور ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ اور ہمارے معصوم شہریوں اور فوجیوں کو لائن آف کنٹرول کے قریب ہلاک کرنا جارحیت کا ایک اور مظہر ہے جس پر بین الاقوامی برادری کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دونوں ملک لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔