نئی دہلی (جیوڈیسک) وارنسی سے تعلق رکھنے والا 35 سالہ شخص سنتوش مورت سنگھ جیتے جی مر چکا ہے۔ اس کے خاندان والوں نے ایک نچلی ذات کی خاتون کے ساتھ شادی کے جرم میں نہ صرف اس کا بائیکاٹ کیا بلکہ اس کو سرکاری کھاتوں میں مردہ قرار دے کر اس کی ساری زمین اور جائیداد ہتھیا لی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وارنسی شہر سے تعلق رکھنے والا سنتوش مورت سنگھ 2012ء سے نئی دہلی کے علاقے جنتر منتر میں دھرنا دیئے بیٹھا ہے لیکن حکام کی جانب سے ابھی تک اس کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ سنتوش نامی یہ شخص 2000ء میں بھارت کے مشہور اداکار نانا پاٹیکر کے یہاں باورچی اور ڈرائیور کا کام کرتا تھا۔ سنتوش کو 2002ء میں مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی ایک دلت خاتون سے عشق ہو گیا جس کے بعد دونوں میں شادی ہو گئی۔ سنتوش جب اپنی نئی نویلی دلہن کو لے کر اپنے گاؤں پہنچا تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ نچلی ذات کی عورت سے شادی کے جرم میں تمام افراد نے اس کا سوشل بائیکاٹ کر دیا ہے۔ جب خاندان کے افراد اور گاؤں کے باسیوں نے اس کی ایک نہ سنی تو سنتوش نے ممبئی واپس جانے کا فیصلہ کیا، لیکن ابھی ممبئی آئے ایک مہینہ ہی گزرا تھا کہ اس اطلاع ملی کہ اس کے رشتہ داروں نے اسے مردہ قرار دے کر اس کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ بنوا لیا ہے جس کی مدد سے اسے نہ صرف اس کی زمین بلکہ تمام جائیداد سے محروم کر دیا گیا ہے۔ وہ وقت ہے اور آج کا دن سنتوش کمار بھارتی حکام کو یہ یقین دلانے کی کوششوں میں مصروف ہے کہ وہ زندہ سلامت ہے۔
سنتوش نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ایسی تمام دستاویزات جس سے ثابت ہو سکے کہ وہ زندہ ہے، ضائع کی جا چکی ہیں۔ اس لئے کسی سرکاری کھاتے میں میرے زندہ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ سنتوش نے دعویٰ کیا ہے کہ یو پی کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادیو نے اس معاملے میں خصوصی مداخلت کرتے ہوئے اس کے مقامی تھانے میں ایف آئی آر درج کر وا دی ہے۔ سنتوش کو امید ہے کہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب اس کے خاندان اور گاؤں کے افراد اسے معاف کرکے اس کی تمام جائیداد لوٹا دیں گے۔