اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارت کی خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کے فیصلے میں چاروں ملزمان کو بری کر دیا۔ یاد رہے کہ دہلی اور لاہور کے درمیان ہفتے میں دو مرتبہ چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کا سانحہ آج سے 12 سال قبل 18 فروری 2007 کی رات کو پیش آیا تھا اور جب ٹرین بھارت کے شہر ہریانہ کے گاؤں کے قریب پہنچی تو اچانک ایک ڈبے میں بم دھماکا ہوا جس کے بعد بھڑکنے والی آگ نے دو بوگیوں کو لپیٹ میں لیا جس کے نتیجے میں 68 افراد ہلاک ہوئے جن میں 42 سے زائد پاکستانی شہری تھے۔
خصوصی عدالت نے آج اپنے فیصلے میں کیس کے مرکزی ملزم اور انتہاپسند آر ایس ایس کے رکن سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار اور دیگر تین ملزمان کمال چوہان، راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کو رہا کرنے کا حکم سنا دیا۔
خیال رہے کہ اس دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سنیل جوشی نے ان دھماکوں میں آر ایس ایس کے لوگوں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد 29 دسمبر 2007 کو اسے مدھیا پردیش میں اپنے گھر کے قریب قتل کر دیا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بھارتی کی قومی تحقیقاتی ایجنسی ملزمان کے خلاف الزامات ثابت نہیں کر سکی۔
قبل ازیں عدالت نے پاکستانی خاتون راحیلہ کی اس کیس میں بطور گواہ پیش ہونے کی درخواست بھی رد کر دی۔
پاکستان نے اپنے ردعمل میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے سجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی بریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سانحے میں 42 سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے تھے، ان کے لواحقین کو کیا جواب دیا جائے۔