تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر ہندوستان کی لائن آف کنٹرول پر دراندازی اور کشمیر میں ظالمانہ کارروائیوں کے بعد حکومت پاکستان نے ہندوستانی چینلز کو بند کرنے کا بہت احسن اقدام کیا تھا جو تا حال تو برقرار ہے مگر ہمارے سروں پر سوار انڈین ثقافت کا بھوت کچھ اس طرح ہمارے ذہنوں پر قابض ہے کہ ہمارے کیبلز آپریٹر ز جو کچھ عرصہ تک تو اس پابندی پر کاربند رہے پھر انہوں نے ہندوستانی چینلز تو نہ چلائے مگر اپنے طور پر قائم شدہ چینلز جنہیں سی ڈی چینل کہا جاتا ہے ان پر ہندوستانی ڈرامے اور فلمیں دکھانا شروع کر دیئے اگر ان سے کہا جائے کہ جب ہندوستانی پروگرامز دکھانے پر کلی طور پر پابندی ہے تو آپ ان کے ڈرامے اور فلمیں کیوں دکھائے چلے جا رہے ہیں تو وہ مئوقف اختیار کرتے ہیں کہ پبلک ڈیمانڈ پر دکھانے پڑتے ہیں۔
کیا کریں اپنے کیبل کے پھیلے ہوئے جال کو ختم کر دیں کیا ؟سوال یہ اٹھتا ہے کہ پیمرا یہاں خاموش کیوں ہے ؟وہ ہندوستانی ثقافت کا پرچار کرنے والے کیبل آپریٹرز کے خلاف کوئی ایکشن لینے سے کیوں گریزاں ہے ؟کہیں انہوں نے بھی کیبل مالکان کے ساتھ ثقافتی پلی بارگیننگ تو نہیں کر رکھی جو ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو پا رہی ؟دوسری بات یہ کہ کیا ہماری عوام اپنے شہداء کا خون فراموش کر بیٹھی ہے جو ہندوستانی ثقافت کے ہاتھوں پر بیعت کر چکی ہے کیا انڈین ثقافت کا برملا پرچار انہیں بہت بھاتا ہے یہ دھرتی کے ساتھ غداری نہیں تو کیا ہے ؟بھارتی ثقافت کے شائق ذرا اپنے آپ چند لمحوں کے لئے ہی سوچیں کہ وہ کیبل آپریٹرز سے کیا اور کیوں دیکھنے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔
ایک طرف تو ہندوستان ہمارا کھلا دشمن ہے اور دوسری طرف ہم اس بنیئے کی چانکیائی چال میں آرہے ہیں ۔ کبھی سوچا آپ نے کہ وہ ہماری نسلوں کو ذہنی طور پر پہلے ہی اپنی روایات کا کس قدر باغی بنا چکا ہے ہندوستانی ثقافت حتی کے زبان تک ہماری نسل نو کو ازبر ہو چکی ہے اپنے اسلاف کی اقدار کو فراموش کر کے ہندووانہ رسم و رواج کی اسیر ہو چکی ہے اور ہمارے کیبل آپریٹر صاحبان جو مجسم پاکستانی ہیں کیا ان پہ یہ قومی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ انڈین فلموں یا ڈراموں کی ڈیماند کرنے والے لوگوں میں یہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کریں کہ جب قومی سطح پر ہدوستانی چینلز پر پابندی ہے تو ہم بھی تو قوم کا حصہ ہیں ہم آپکو کیسے انڈین ڈرامے اور فلمیں دکھا سکتے ہیں اس طرح تو ہم سب نا صرف اپنے قانون کو خود توڑ رہے ہیں بلکہ قانون شکنی کر کے وطن کے ساتھ غداری کے مرتکب بھی ہو رہے ہیںخدارا اپنا قبلہ درست کریں صرف اور صرف اپنی ثقافت کو پروموٹ کرنے کی ہمت کریں نہ کہ زبان غیر کا پرچار کر کے اپنی نسلوں کی بربادی کے ذمہ دار بنیں ۔ابھی کل کی بات ہے کہ نئے انڈین آرمی چیف جنرل راوت نے اپنے ایک بھونڈے سے بیان میں ایک نئی گیدڑ بھبھکی دی ہے کہ اب ایک مرتبہ پھر سرجیکل سٹرائیک ہو گی اور اب کے ہم پاکستان کے اندر تک سرجیکل سٹرائیک کا دائرہ بڑھائیں گے۔
Indian Channels
یہ کوئی نئی بات نہیں کہ بھارتی ایسی گیدڑ بھبھکیاں لگاتے آئے ہیں اور خیر سے مودی سرکار نے تو ووٹ ہی پاکستان دشمنی کی بناء پر لیا ہے وہ کب سے اس بات کے خواہشمند ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے پاکستان کو ایک دہشتگرد مملکت ثابت کر سکیں بارہا کوششوں کے باوجود وہ اس خواہش کو تکمیل کا جامہ نہیں پہنا سکے ۔اس سے پیشتر بھی سرجیکل سٹرائیک کا نام دے کر ہندوستانی افواج نے ایل او سی پر جارحیت دکھا کر دیکھ لیا اور دنیا کے سامنے مودی سرکار کو سوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہ ہوا اقوام متحدہ میں بھی اسے شرمندگی کا منہ دیکھنا پڑا ۔ قارئین کرام یاد رہے یہ وہی جنرل راوت ہے جسے دو جرنیلوں کو سپر سیڈ کر کے انڈین آرمی کا چیف مقرر کیا گیا ہے یہ ہزاروں مسلمانوں کو بے دریغ مروانے کا ذمہ دار ہے کشمیر میں ایک عرصہ تک اس کی پوسٹنگ رہی پہلی ڈرامہ سرجیکل سٹرائیک کا محرک بھی یہی شخص تھا اسکو چیف آف آرمی سٹاف بنا کر بھارت نے پاکستان دشمنی پر تصدیقی مہر ثبت کر دی ہے ۔دیکھیں اب آگے کیا ہوتا ہے۔
اسلام اور پاکستان دشمنی کی بنیاد پر قائم ہونے والی مودی سرکار جب پاکستان دشمنی کا کھیل نہیں کھیلے گی تو وہ اپنے ووٹ بینک سے محروم ہوتی چلی جائے گی تبھی تو جنرل راوت جیسے مودی کے طفیلیئے کو آرمی چیف بنایا گیا جو خطے کے امن کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ادھر ہماری حکومت نے بھی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا خط اقوام متحدہ میں پہنچا دیا ہے جس میں بھارتی عزائم واضح کیے گئے ہیں پہلے تو ہم نے کہہ دیا تھا کہ بھارتی دراندازی کے بارے میں ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہی نہیں ہیں ۔ارے بابا بھارتی جارحیت کا جیتا جاگتا ثبوت کلبھوشن یادیو ہمارے پاس ہے اور اس کے اعترافی بیانات کوکیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے کہ وہ کراچی میں کیا کیا کرواتا رہا اور بلوچستان میں اسکا کتنا بڑا نیٹ ورک پاکستان کی یکجہتی کو کمزور کرنے کی سازشیں کرتا رہا اور اس پر طرہ یہ کہ کلبھوشن گرفتار بھیبلوچستان سے ہی ہوا ، کشمیر میں بھارتی مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ،بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ہندوستان کے ملوث ہونے کو کس طرح فراموش کیا جا سکتا ہے۔
کراچی میں ہندوستان اپنے انڈین اور افغانی ایجنٹوں کی مدد سے کراچی کا امن تباہ کرنے میں بلا شک و شبہ ملوث ہے اور پاکستان مخالف شدت پسندوں کی مالی امداد یعنی فنڈنگ بھی انڈیا سے ہوتی ہے کیونکہ اس پاک دھرتی سے بھی اسے کچھ ماں مخالف بکائو ایجنٹ میسر آگئے یہ سب کچھ ہم اقوام عالم کے سامنے کیوں نہیں رکھتے کلبھوشن یادیو جو انڈین نیوی کا حاضر سروس آفیسر ہے اسے ہم دنیا کے سامنے لا کر ہندوستان کا اصل مکروہ چہرہ کیوں نہیں دکھاتے اب جو ہم کہ رہے ہیں کہ بھارتی دراندازی کے ٹھوس شواہد ہمارے پاس ہیں اسے دنیا کے سامنے لا کر ہندوستان کو دہشتگرد قرار دلوانے میں کیوں پس و پیش سے کام لے رہے ہیں یاد رکھیں ہندوستان ہمارا کھلا دشمن ہے اس کا ہر سطح پر بائیکاٹ کرنے میں ہی پاکستان کی بقا ہے۔
آفرین ہے پاک آرمی چیف کے جنہوں نے جنرل راوت کے بیان کا دندان شکن جواب دے کر ثابت کیا کہ دھرتی کے سچے سپوت جب تک ماں دھرتی کے سینے پر کھیل کر جوان ہوتے رہیں گے تب تک اس پاک وطن کو دیکھنے والی آنکھیں اسے توڑنے کے صرف خواب ہی دیکھ سکیں گی ارض پاک کے جوان ماں دھرتی کی عفت و سلامتی کے لئے کٹ مرنے کو ہمیشہ تیار ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ ہماری قوم انڈین ثقافت سے کنارہ کش کیوں نہیں ہو پا رہی ، کیوں ہندوستانی ثقافت کا پرچار کر کے ہم اپنی نسلوں کے اذھان کو پراگندا کر رہے ہیں خدارا اگر آپ پاکستانی شہری ہیں ،حکمران ہیں ،عوامی نمائیندے ہیں ،سول سروس میں ہیں ،یا کیبل نیٹ ورک چلا رہے ہیں سب سے پہلے پاکستانی بنو ماں دھرتی کے دشمن کی ثقافت کے گرویدہ نہیں۔
Dr M H Babar
تحریر ؛ ڈاکٹر ایم ایچ بابر Mobile ;03344954919 Mail ;mhbabar4@gmail.com